کویت میں زہریلی شراب سے 13 تارکینِ وطن ہلاک، 31 وینٹی لیٹر پر اور 21 نابینا ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
خلیجی ریاست کویت میں ملاوٹ شدہ شراب پینے سے ہلاکتوں کا سلسلہ خوفناک رخ اختیار کر گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق کویت کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ زہریلی شراب پینے سے اب 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت نے بتایا کہ زہریلی شراب پینے سے 63 سے زائد افراد کی حالت تشویشناک ہے جن میں سے 31 کو وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑا۔ 21 بینائی محروم ہوگئے۔
کویتی وزارتِ صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شراب میں میتھانول کی موجودگی پائی گئی جو ایک انتہائی خطرناک کیمیکل ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کیمیکل کا پہلا حملہ بصارت پر ہوتا ہے اور متاثرہ شخص بینائی محروم یا کمزور ہوجاتی ہے۔
زہریلی شراب پینے سے متاثرہ افراد کی اکثریت جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن پر مشتمل ہے، جو کویت میں تعمیراتی، گھریلو اور تجارتی خدمات کے شعبوں میں کام کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ کویت میں 1964 سے شراب کی درآمد پر مکمل پابندی عائد ہے جبکہ 1980 کی دہائی میں شراب نوشی کو بھی مجرمانہ عمل قرار دیا گیا۔
ان پابندیوں کے باوجود غیر قانونی طور پر تیار کی جانے والی شراب کی خفیہ فروخت ایک دیرینہ مسئلہ ہے، جس سے اکثر غریب تارکینِ وطن متاثر ہوتے ہیں۔
صحت عامہ کے ماہرین کے مطابق میتھانول انسانی جسم کے لیے مہلک زہر ہے۔ یہ جگر، دماغ، اور بینائی کے اعصاب پر براہِ راست حملہ کرتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زہریلی شراب شراب پینے کویت میں
پڑھیں:
کانگو میں تانبے کی کان دھنسنے سے 32 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افریقی ملک کانگو میں تانبے کی ایک کان بیٹھنے سے 30 سے زیادہ افراد جان سے گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کے روز کانگو میں تانبے کی کان پر بنا عارضی راستہ ٹوٹ گیا، جس کے نتیجے میں کان دھنس گئی اور کم از کم 32 کان کن ہلاک ہوگئے۔
یہ واقعہ صوبہ لوالابا میں پیش آیا۔
صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اب تک 32 لاشیں نکالی جاچکی ہیں، جبکہ مزید افراد کی تلاش جاری ہے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ شدید بارشوں اور زمین کھسکنے کے خدشے کے باعث اس علاقے میں جانے پر پابندی تھی، مگر غیر قانونی کان کن پھر بھی اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے۔
ان کے مطابق کان کے ڈوبے ہوئے حصے پر ایک عارضی پل بنایا گیا تھا جو زیادہ لوگوں کے گزرنے سے ٹوٹ گیا۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کانگو میں تقریباً دو لاکھ افراد غیر قانونی کانوں میں کام کرتے ہیں، جو انتہائی خطرناک حالات کے باعث بدنام ہیں۔