وزیراعلیٰ کے پی کی بینائی سے محروم اور عارضہ قلب کے مریضوں کے مسائل فوری حل کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
محمد سہیل آفریدی نے پیر کے روز خصوصی افراد، بیمار شہریوں اور پناہ گاہ میں مقیم افراد کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ بلا کر انکے مسائل سنے اور متعلقہ حکام کو انکے مسائل فوری حل کرنے کے احکامات جاری کیے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے آنکھوں اور دل کے مریضوں کیلیے علاج کی بروقت فراہمی کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے پیر کے روز خصوصی افراد، بیمار شہریوں اور پناہ گاہ میں مقیم افراد کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ بلا کر انکے مسائل سنے اور متعلقہ حکام کو انکے مسائل فوری حل کرنے کے احکامات جاری کیے۔ وزیراعلیٰ نے علاج کے منتظر آنکھوں اور دل کے مریضوں کیلئے خصوصی ہدایات جاری کیں اور شہریوں کو فوری مدد کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو خصوصی افراد کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
مزید برآں محمد سہیل آفریدی نے پناہ گاہ سے آئے شہری کے مسئلے کا بھی فوری نوٹس لیتے ہوئے اسے حل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوامی خدمت کا مینڈیٹ ملا ہے، صوبے کے لوگوں کی خدمت ہماری اولین ترجیح ہے۔ بانی چیرمین عمران خان کے ریاستِ مدینہ ماڈل کے تحت فلاحی طرزِ حکمرانی کی راہ پر گامزن ہیں۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ سے ایم ڈی کیٹ کے امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے طالب علم کو شاباش دی اور تعلیمی اخراجات کی مکمل سرکاری کفالت کا اعلان کیا۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ کے فوری ایکشن پر شکریہ کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انکے مسائل کے مسائل
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت سے متعلق تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ مردوں کا خواتین کو شرعی وراثتی حق سے محروم رکھنا مکروہ عمل ہے۔
وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔
عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جبکہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔
عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔