پسند کی شادی پر قانونی کارروائی نہ کیا کریں، بری بات ہے: سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پسند کی شادی اور مذہب کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینش کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ اسلام قبول کرنے والی بینش سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش ہوئی جس پر عدالت نے بینش اور روما کے دستخط شدہ بیانات والد کے حوالے کر دیے۔چیف جسٹس پاکستان نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ پڑھ لیں، آپ کی بیٹی نے بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، ایسے ایشوز عدالت میں نہیں لانے چاہئیں، ایسے معاملے میں قانونی چارہ جوئی نہ کیا کریں یہ بری بات ہے۔لڑکیوں کے والد نے استدعا کی کہ عدالت میری بات تو سن لے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگر آپ کو سنیں گے تو پھر ہمیں کچھ اور بھی کرنا پڑے گا، جو ہم نہیں چاہتے، جب بچوں کی خاص عمر ہوجائے تو وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے لڑکیوں کو مخاطب کیا کہ آپ ان کی بیٹیاں ہیں، انہوں نے کیس کیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ رابطہ منقطع کردیا جائے، جو ہوگیا سو ہوگیا، پھر انہوں نے والد کو مخاطب کیا کہ آپ بچوں کے نانا ہیں، مل بیٹھ کر سوچیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لڑکیوں سے کہا کہ آپ کے والد چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی زبردستی نہ ہو اور آپ خوش رہیں، اگر والد کو پتہ ہو کہ بچے خوش ہیں تو وہ کبھی ایسا نہیں چاہے گا۔بعدازاں عدالت نے رجسٹرار کے کمرے میں والد اور بیٹیوں کی ملاقات کروانے کی ہدایت کی اور وکیل درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
بدین : پسند کی شادی کرنے والا جوڑا جان کے تحفظ کیلیے دربدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین(نمائندہ جسارت )پسند کی شادی کرنے والے پریمی جوڑے کا رشتیداروں پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور کوشش کرنے کا الزام ، تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ ۔بدین کے کڈھن شہر کے قریب گاؤں کھبڑ ملاح کے رہائشی ارشاد ولد فوٹو ملاح اور کراچی کے سچل تھانے کی حدود کی رہائشی تہمینہ دختر غلام محمد ملاح نے حیدرآباد ہائی کورٹ میں پسند کی شادی کرلی ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جوڑے نے بتایا کہ 18 اگست 2025 کو حیدرآباد ہائی کورٹ میں نکاح کے بعد سے وہ رشتہ داروں اور پولیس کی زیادتیوں کا شکار ہیں اور ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ تہمینہ ملاح نے الزام لگایا کہ اس کے رشتہ دار مصطفیٰ ملاح، احمد ملاح، محبوب ملاح اور سی آئی اے پولیس اہلکار رمضان ملاح انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، جبکہ اس کے شوہر ارشاد ملاح کے چاچا غفور اور سوٹ علی شیر پر جھوٹا اغوا کیس سچل تھانے میں درج کروایا گیا ہے۔