سردار فہیم قتل کیس حل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال قابل تحسین ہے، وزیرداخلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد پولیس کی انتہائی پیشہ ورانہ مہارت سے اندھے قتل و ہائی پروفائل کیسز کو حل کرنے کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے کئی ہائی پرو فائل کیسز انتہائی قلیل مدت میں حل کیے ہیں،سردار فہیم قتل کیس کو حل کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور سرویلنس کا استعمال قابل تحسین ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سردار فہیم قتل کیس کے ملزمان کو اسلام آباد پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟
اسلام آباد پولیس نے بڑی کامیابی کرتے ہوئے ثنا یوسف، تجزیہ نگار سردار فہیم قتل کیسز سمیت 15 ہائی پروفائل کیسز ریکارڈ مدت میں ٹریس کرکے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ بدھ کے روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کیسز کا سراغ لگانے والی اسلام آباد پولیس کی پوری ٹیم سے ملاقات کی۔
اس موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد پولیس کے افسران و جوانوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور کارکردگی کو سراہا۔ وزیرداخلہ نے آئی جی اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی، ڈی آئی جی جواد طارق، ایس ایس پی آپریشنز محمد شعیب، ایس ایس پی انویسٹیگیشن عثمان طارق بٹ، ایس پی سٹی سلیمان ظفر، ایس پی صدر کاظم نقوی، اے ایس پی علی رضا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عباس مہدی ڈی ایس پی سلیمان شاہ، متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز اور انوسٹیگیشن ٹیمز کے اہلکاروں سے ملاقات کی اور انہیں شاباش دی اور کہا کہ ویلڈن اسلام آباد پولیس آپ کی کارکردگی پر فخر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں ماڈل جیل کی تعمیر تکمیل کے مراحل میں، وزیرداخلہ نے ڈیڈلائن دیدی
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت سے اندھے قتل و ہائی پروفائل کیسز کو حل کیا،سردار فہیم قتل کیس کو حل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور سرویلنس کا استعمال قابل تحسین ہے،اسلام آباد پولیس نے کئی ہائی پرو فائل کیسز کو انتہائی قلیل مدت میں حل کیا۔ شاندار کارکردگی پر آئی جی اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی، ڈی آئی جی جواد طارق اور ان کی پوری ٹیم خصوصی داد کی مستحق ہے۔
21 سال سے کانسٹیبل کے عہدے پر کام کرنے والے رانا وسیم کو قواعد و ضوابط کے تحت ترقی دینے کی ہدایت
محسن نقوی نے کہا کہ امید ہے کہ اسلام آباد پولیس اسی جانفشانی اور جذبے سے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنا کام جاری رکھے گی۔آئی جی اسلام آباد پولیس نے انوسٹیگیشن ٹیم کے کانسٹیبل رانا وسیم کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی خصوصی تعریف کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے آئی جی اسلام آباد پولیس کو 21 سال سے کانسٹیبل کے عہدے پر کام کرنے والے رانا وسیم کو قواعد و ضوابط کے تحت ترقی دینے کی ہدایت کی، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا، چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد بھی اس موقع پر موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام آباد پولیس اندھے قتل پاکستان ثنا یوسف سردار فہیم محسن نقوی وزیرداخلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس اندھے قتل پاکستان ثنا یوسف سردار فہیم محسن نقوی وزیرداخلہ آئی جی اسلام آباد پولیس وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد پولیس نے سردار فہیم قتل کیس کے لیے ایس پی
پڑھیں:
سردار فہیم قتل کیس کے ملزمان کو اسلام آباد پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟
معاشی و دفاعی تجزیہ کار سردار فہیم قتل کیس کے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، سردار فہیم کو بدھ کے روز اسلام آباد کے سیکٹر جی۔6/4 کے علاقے کورڈ مارکیٹ کے قریب ان کی رہائش گاہ پر قتل کردیا گیا تھا۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اسلام آباد میں آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پچھلے چند مہینوں میں کچھ واقعات تشویش کا باعث بنے، ان میں ایک کیس حالیہ دنوں میں سردار فہیم کا قتل بھی شامل ہے، یہ اندھا قتل تھا جس سے لوگ بہت پریشان ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکسلا، غیرت کے نام پر بہن کو قتل کرنے والا ملزم ساتھی سمیت گرفتار
طلال چوہدری نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، خصوصاً اسلام آباد پولیس نے جس پروفیشنل طریقے سے ان تمام بلائنڈ مرڈرز کو ٹریس کیا ہے، اس پر وہ شاباش کے مستحق ہیں، سردار فہیم کا قتل بھی ایک اندھا قتل تھا، جس میں ملزمان کو ٹریس کرنے کے لیے سی سی ٹی وی سے لے کر سائنٹیفک فارنزک بھی فیل یا ناکافی ثابت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پھر ہیومین انٹیلیجنس اور پولیس تحقیقات کے روایتی طریقوں کا بہترین استعمال کیا گیا، سردار فہیم کے قاتل گرفتار کرلیے گئے، ملزمان کی گرفتاری میں ڈی آئی جی جواد، ایس ایس پی انویسٹیگیشن عثمان، آپریشنل شعیب اور ڈی ایس پی سی آئی اے سلمان اور ان کی ٹیم نے قائدانہ کردار ادا کیا۔
وزیرِ مملکت نے کہا کہ سردار فہیم کے قتل کا واقعہ ہو، اسلامک یونیورسٹی کی 22 سالہ طالبہ ایمان کے قتل کا واقعہ ہو، 17 سالہ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ثنا یوسف کا قتل ہو یا غیر ملکی خاتون کا ریپ کیس ہو، 3 سالہ محمد ازلان کا اغوا، 2 خواتین کا تھانہ لوئی بھیر کی حدود میں قتل، حمزہ خان قتل کیس اور اسی طرح اشتیاق احمد عباسی قتل کیس، یہ سارے کے سارے اندھے قتل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات کا اعترافی بیان سامنے آگیا
’ان بلائنڈ مرڈرز کو جس طرح پروفیشنلی ٹریس کیا گیا، کئی واقعات کے ملزمان کو 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں پکڑا گیا، بلکہ ثنا یوسف کا قاتل اسلام آباد سے سینکڑوں کلومیٹر دور تحصیل جڑانوالہ سے پکڑا گیا، ان تمام کیسز میں اسلام آباد کی پولیس کا کردار اہم رہا جس پر اسلام آباد کی پولیس خراجِ تحسین کی مستحق ہے۔‘
اس موقع پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ سردار فہیم کا قتل ہمارے لیے ایک بہت بڑا ٹیسٹ کیس تھا، یہ اسلام آباد پولیس کی پیشہ ورانہ اہلیت اور تحقیقاتی تکنیک کا بھی ٹیسٹ تھا، 25 جون کو سردار فہیم کو ان کے گھر میں قتل کیا گیا، انہیں بے دردی سے قتل کیا گیا، ان کے گھر میں جس طریقے سے سامان بکھرا پڑا تھا، ہمارا پہلا امتحان یہ تھا کہ ہم کسی بھی طریقے سے کرائم سین کو محفوظ بنائیں تاکہ ہمیں مزید تحقیقات میں مسئلہ نہ ہو۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ ہمیں نظر آرہا تھا کہ یہ ایک مشکل کیس ہے، کیا یہ قتل ہے، کیا یہ ڈکیتی اور قتل ہے یا یہ گھر میں چوری کی کوشش میں قتل ہے یا کچھ اور ہے، اس طرح کے بہت سے سوال تھے جن کے مطابق ہم نے تحقیقات کیں۔
یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی طالبہ کا گرلز ہاسٹل میں قتل
انہوں نے بتایا کہ ہم نے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے 11 خصوصی ٹیمیں بنائیں، ڈی آئی جی جواد اس تحقیقاتی عمل کی سربراہی کر رہے تھے، ایس ایس پی انویسٹیگیشن 6 ٹیموں کو جبکہ ایس ایس پی آپریشن 5 ٹیموں کو لیڈ کر رہے تھے، ان ٹیموں کو مختلف ٹاسک دیے گئے تھے، سب سے پہلے مشکوک اشخاص سے تفتیش کی گئی۔
’جہاں قتل ہوا، وہاں اردگرد چیک کیا گیا کہ وہاں کوئی زیر تعمیر گھر تو نہیں، وہاں کوئی مزدور تو نہیں کام کر رہے، اردگرد کوئی ایسے ملازم تو نہیں ٹھہرے جن کا کوئی کریمنل ریکارڈ ہو، ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے ہم نے اپنی تفتیش آگے بڑھائی، یہ ایک مشکل کیس تھا، جس کے ملزمان کو ہم نے 6 دنوں میں ٹریس کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 4 ٹیموں میں ایسے تفتیشی ڈالے تھے جو تفتیش کے لحاظ سے سیانے اور ماہر مانے جاتے ہیں، 57 مشکوک لوگوں سے تفتیش کی گئی، جیلوں سے بھی مشکوک افراد کی معلومات لی گئیں، اڈیالہ، کوٹ لکھپت اور کیمپ جیل سے معلومات لی گئیں، مجموعی طور پر 200 سے زائد افراد کے انٹرویوز کیے گئے، اس کے علاوہ 271 کیمروں کی فوٹیج چیک کی گئی، 29 جگہوں پر جیو فینسنگ کروائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے اغوا ہونے والے 2 کشمیری شہری 3 ماہ بعد گھر پہنچ گئے
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ 4100 کالز کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، پھر ہمیں اس کیس میں ایک کریڈیبل لیڈ ملی، پھر ہم نے اس کی روشنی میں 9 چھاپے مارے، گوجرانوالہ، سرگودھا اور چنیوٹ میں چھاپے مار کر 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا، ایک ملزم ریکارڈ یافتہ مجرم ہے جس پر 25 سے زیادہ ڈکیتیوں، رہزنی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمات درج ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم پہلے 2 دفعہ جیل جا چکا ہے، ریکی کی گئی کہ کون سا ایسا گھر ہے جہاں کم سرگرمیاں ہیں، دونوں ملزمان ڈکیتی کی نیت سے سردار فہیم کے گھر داخل ہوئے، سردار فہیم اپنے کمرے میں تھے جنہوں نے مزاحمت کی، جس پر ڈکیتوں نے سردار فہیم کو راڈ سے مارا، ملزمان نے سردار فہیم کو باندھ دیا اور ان پر راڈ سے تشدد کرکے پوچھتے رہے کہ کہاں کہاں قیمتی چیزیں پڑی ہیں، پھر ملزمان نے وہاں سے قیمتی چیزیں اٹھائیں اور وہاں سے چلے گئے۔
’ملزمان کی گرفتاری کے بعد ہمارا اصل امتحان شروع ہوتا ہے کہ کس طریقے سے تفتیش کی جائے کہ ملزمان سزا سے نہ بچ سکیں، یہ کیس جس طریقے سے ٹریس کیا گیا اس پر اسلام آباد پولیس مبارکباد کی مستحق ہے، اسلام آباد پولیس ہر چیلنج سے نمٹنے کو بھی تیار ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی جی اسلام آباد اسلام اباد فہیم سردار قتل کیس ملزمان گرفتار وزیرمملکت داخلہ