تہران میں "جارحیت، حملے اور دفاع سے متاثر حقوق بین الملل كانفرنس" كا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
کانفرنس میں فرانس، اٹلی، یونان، لبنان، عراق، آئرلینڈ، سلوواکیہ، برطانیہ، فن لینڈ، روس اور خطے کے دیگر ممالک کے سفارتی وفود، پروفیسرز و تجزیہ کار چار پینلز میں بین الاقوامی قانون کے فریم ورک میں جارحیت اور دفاع کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے سیاسی و بین الاقوامی مطالعاتی مرکز میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا، جس کا عنوان "بین الاقوامی قانون پر حملہ، جارحیت اور دفاع" ہے۔ مذکورہ کانفرنس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" شریک ہیں۔ اس ایک روزہ کانفرنس میں 350 ملکی و غیر ملکی مہمان شامل ہیں۔ کانفرنس میں فرانس، اٹلی، یونان، لبنان، عراق، آئرلینڈ، سلوواکیہ، برطانیہ، فن لینڈ، روس اور خطے کے دیگر ممالک کے سفارتی وفود، پروفیسرز و تجزیہ کار چار پینلز میں بین الاقوامی قانون کے فریم ورک میں جارحیت اور دفاع کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایرانی ایٹمی پروگرام کے سربراہ "محمد اسلامی" اور وزارت خارجہ میں انٹرنیشنل سٹڈیز كے ڈپٹی ڈائریكٹر "سعید خطیب زادہ" بھی گفتگو كریں گے۔
اس بین الاقوامی کانفرنس کے پینلز درج ذیل ہیں:
1.
2. سفارت کاری سے غداری: امریکہ و اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت
3. جوہری عدم پھیلاؤ خطرے میں: رجحانات اور غالب بیانات
4. خطے کے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ: اہم عناصر اور فیصلہ کن عوامل
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بین الاقوامی قانون کانفرنس میں اور دفاع
پڑھیں:
روس کی پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں کمی کیلئے ثالثی کی پیشکش
روسی وزارت خارجہ نے تنازعات کا پائیدار حل صرف مذاکرات کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستان اور افغانستان تحمل کا مظاہرہ کریں، اختلافات بات چیت سے حل کریں، کشیدگی بڑھانے والے اقدامات سے باز رہیں اور بات چیت جاری رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے بعد روس نے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی کی پیشکش کردی۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے پریس بریفنگ میں کہا کہ خطے میں استحکام روس اور عالمی برادری کی ترجیح ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے پاکستان اور افغانستان کو اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ترجمان ماریا زخارووا نے بتایا کہ مصالحتی کوششیں پائیدار امن کو یقینی بنا سکتی ہیں۔ روسی وزارت خارجہ نے تنازعات کا پائیدار حل صرف مذاکرات کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستان اور افغانستان تحمل کا مظاہرہ کریں، اختلافات بات چیت سے حل کریں، کشیدگی بڑھانے والے اقدامات سے باز رہیں اور بات چیت جاری رکھیں۔
یاد رہے کہ ایران نے بھی چند روز قبل پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثی و مصالحت کی پیشکش کی تھی۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ ایران مصالحت کے لیے ہر ممکن مدد کو تیار ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹیلی فون پر اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ایران کی جانب سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے، تاکہ دونوں ممالک میں امن و مصالحت قائم ہوسکے۔