فردو جوہری تنصیب؛ امریکی حملے سے شدید نقصان پہنچا: ایرانی وزیر خارجہ کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تصدیق کی ہے کہ امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں ایران کی فردو جوہری تنصیب کو شدید اور سنگین نقصان پہنچا ہے۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عباس عراقچی نے بتایا کہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اس نقصان کا مکمل تخمینہ لگا رہی ہے، جس کی رپورٹ جلد ایرانی حکومت کو پیش کی جائے گی۔
یاد رہے کہ امریکہ نے 22 جون کو ایران کی تین جوہری تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — پر فضائی حملے کیے تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ تھا کہ ان تنصیبات کو کامیابی سے تباہ کیا گیا ہے، خاص طور پر فردو تنصیب کو مکمل طور پر غیر فعال کر دیا گیا ہے۔
تاہم امریکی میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق، امریکی انٹیلی جنس جائزوں میں کہا گیا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملوں سے ایران کے بنیادی نیوکلیئر مواد کو مکمل نقصان نہیں پہنچا۔
اس حوالے سے ایران نے تاحال IAEA (بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی) کو کسی بین الاقوامی معائنے کی اجازت نہیں دی، اور حال ہی میں ایران نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا باضابطہ اعلان بھی کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں مکمل جنگ بندی اور تعمیر نو ناگزیر ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں خطاب
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ غزہ اس وقت ایک قبرستان بن چکا ہے جہاں انسانیت دم توڑ رہی ہے اور عالمی برادری امن قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یورپی یونین، عرب ممالک اور حتیٰ کہ اقوام متحدہ بھی فلسطین میں امن بحال کرنے میں کوئی کردار ادا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے غزہ کے مسئلے کے حل کے لیے اہم نکات پیش کیے اور ان سے جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ: نیتن یاہو کی حمایت حاصل، حماس کی منظوری باقی
انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن قائم کرنے میں اقوام متحدہ کی مکمل طور پر ناکامی کے تناظر میں 8 ملکوں کی جانب سے ایک ڈرافٹ تیار کیا گیا، جس میں جنگ بندی، انسانی امداد اور تعمیرِ نو کے حوالے سے تجاویز شامل تھیں، بعض ممالک نے اس ڈرافٹ پر دستخط کرنے کی بھی تجویز دی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہفتے کو بتایا گیا کہ امریکا نے بھی ایک علیحدہ ڈرافٹ تیار کیا ہے، جو پیر کو باضابطہ طور پر پیش کیا گیا۔
اس ڈرافٹ میں 20 نکات شامل تھے جن میں فوری جنگ بندی، متاثرین کو خوراک و ادویات کی فراہمی، امدادی راہداریوں کے قیام اور جنگ کے بعد غزہ کی تعمیر نو جیسے اقدامات تجویز کیے گئے۔
مزید پڑھیں:فلسطین سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح، غزہ امن منصوبے پر سیاست نہ کی جائے، اسحاق ڈار
وزیر خارجہ نے کہا کہ ان معاملات پر اتفاقِ رائے کے بعد طے کیا گیا کہ ایک مشترکہ بیان جاری کیا جائے، جسے رات ایک بجے حتمی شکل دے دی گئی۔
انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی ناگزیر ہے اور پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ انسانی المیے کو ختم کرنے اور علاقے کی تعمیر نو کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
وزیر خارجہ نے ایوان میں اپنے اظہارِ خیال میں زور دیا کہ مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں اور تمام تنازعات افہام و تفہیم سے حل کیے جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:غزہ انسانیت اور عالمی ضمیر کا قبرستان بن چکا ہے، اسحاق ڈار کا سلامتی کونسل میں خطاب
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کسی مسئلے کا حل نہیں، بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اسحاق ڈار نے وزیر اعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کشمیر اور فلسطین کے مقدمے کو بھرپور طریقے سے پیش کیا اور کھل کر اسرائیل کا نام لیتے ہوئے مذمت کی۔
ان کے بقول وزیر اعظم کی تقریر کو سب سے زیادہ دیکھا گیا اور دنیا بھر میں پذیرائی ملی۔
مزید پڑھیں:نیویارک: اسحاق ڈار کا او آئی سی اجلاس سے خطاب، سیرتِ نبویؐ امن و رواداری کی بنیاد قرار
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں لاکھوں افراد خوراک اور ادویات کی کمی کے باعث جان کی بازی ہار رہے ہیں، جو عالمی ضمیر کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے ایوان میں واپسی پر اپنے دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
20 نکات اسحاق ڈار اسرائیل اقوام متحدہ انسانی امداد جنرل اسمبلی جنگ بندی ڈرافٹ عالمی ضمیر غزہ فلسطین قومی اسمبلی کشمیر وزیر خارجہ