ایران کی یورپی ممالک کو ’تخریبی اپروچ‘ کے خلاف تنبیہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالس کے ساتھ منگل کو ایک فون کال میں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ فضائی حملوں کے بارے میں بعض یورپی ممالک کے موقف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ممالک اسرائیل اور امریکہ کے حمایتی ہیں۔
عراقچی نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کے ذہن میں کون سے ممالک ہیں۔
ایران-اسرائیل تنازعہ: مذاکرات بحال ہونا چاہییں، یورپی یونین
کاجا کالس نے فون کال کے بعد کہا کہ ’’ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے بارے میں بات چیت جلد از جلد دوبارہ شروع ہونی چاہیے۔
(جاری ہے)
‘‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں، یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون ’’دوبارہ شروع ہونا چاہیے‘‘ اور یہ کہ بلاک سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
مشرق وسطیٰ: کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کریں گے، جرمن وزیر خارجہ
کاجا کالس نے مزید کہا کہ ’’جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکلنے کی دھمکیاں تناؤ کو کم کرنے میں مدد گار نہیں ہیں۔‘‘
جوہری معاہدے کے لیے یورپی یونین کی کوششیںدونوں رہنماؤں کے درمیان یہ فون کال ایسے وقت ہوئی ہے جب عراقچی نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی جلد بحالی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تہران کو پہلے اس یقین دہانی کی ضرورت ہوگی کہ اس پر دوبارہ حملہ نہیں کیا جائے گا۔
امریکہ اور ایران جوہری مذاکرات کر رہے تھے جب اسرائیل نے ایرانی جوہری مقامات اور فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ امریکہ نے 21 جون کو تین جوہری مقامات - فردو، نظنز اور اصفہان پر بمباری کرکے اس حملے میں خود بھی شامل ہو گیا۔
پوٹن کی ایران، امریکہ جوہری مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش
یورپی یونین طویل عرصے سے ایران کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ستائیس ملکی بلاک تہران کے جوہری پروگرام پر ایران اور بین الاقوامی طاقتوں کے درمیان 2015 کے معاہدے پر دستخط کرنے والا اور سہولت کار تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ترک کر دیا تھا۔
جی 7 کا مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زورگروپ آف سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں اور ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے لیے ایک معاہدے کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔
ایرانی امریکی جوہری مذاکرات کن نکات پر اختلافات کا شکار؟
جی سیون وزرائے خارجہ نے کہا کہ ’’ہم مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں ایک جامع، قابل تصدیق اور پائیدار معاہدہ ہو گا جو ایران کے جوہری پروگرام کو حل کرے گا۔‘‘
جی سیون وزرائے خارجہ نے کہا کہ انہوں نے ’’تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔‘‘
امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان بات چیت ’’امید افزا‘‘ تھی اور واشنگٹن طویل مدتی امن معاہدے کے لیے پر امید ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے جوہری پروگرام یورپی یونین اور ایران کے درمیان ایران کے کے ساتھ نے کہا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ایران میں اسرائیل سے روابط کے الزام پر 6 عسکریت پسندوں کو سزائے موت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 عسکریت پسندوں کو سزائے موت دے کر پھانسی دے دی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران نے آج اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے وابستگی اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر 6 عسکریت پسندوں کو سزائے موت دے دی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ان افراد پر الزام تھا کہ وہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ رابطے میں تھے اور ایران کے سیکیورٹی اداروں اور مذہبی شخصیات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سزائے موت پانے والوں میں ایک کُرد عسکریت پسند شامل تھا، جس پر ایک مذہبی رہنما کے قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا، ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد اور ان کے اپنے اعترافی بیانات موجود ہیں۔
ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ملک میں عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور جاسوسوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی، اسرائیل کے خلاف سائبر اور انٹیلی جنس محاذ پر بھی بھرپور دفاع جاری ہے۔
یاد رہے کہ ایران میں حالیہ مہینوں کے دوران اسرائیل سے مبینہ روابط رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ 13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح تصادم کے بعد تہران نے اعلان کیا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق جرائم میں ملوث افراد کے خلاف فوری عدالتی عمل شروع کیا جائے گا۔