ایران کیخلاف جھوٹی رپورٹوں کی بنیاد پر حملہ کیا گیا، برطانوی اخبار کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے حالیہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے معروف برطانوی روزنامے نے تاکید کی ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ ایران میں ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کی تصدیق، نہ تو امریکی خفیہ ایجنسی اور نہ ہی اقوام متحدہ نے کی تھی! اسلام ٹائمز۔ معروف برطانوی رونامے دی گارڈین نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے خلاف حالیہ امریکی و اسرائیلی حملہ "جھوٹی رپورٹوں" کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں دی گارڈین نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر یہ حملہ، ایرانی جوہری پروگرام کے بارے "جھوٹ" پر مبنی تھا جبکہ یورپی حکومتوں کی جانب سے اس حملے کی مذمت میں ناکامی؛ مغرب کے حوالے سے "عدم اعتماد" کو مزید گہرا بناتی ہے۔
اپنی رپورٹ میں برطانوی اخبار نے لکھا کہ ایران پر حملہ "سفید جھوٹ" کی بنیاد پر کیا گیا کیونکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس دعوے کی تصدیق نہ ہی امریکی انٹیلیجنس اور نہ ہی اقوام متحدہ نے کی تھی کہ "ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے"۔ معروف برطانوی اخبار نے لکھا کہ اس صریح جھوٹ کے باوجود، یورپی ممالک نے اس جارحانہ حملے کی مذمت کرنے سے صاف انکار کر رکھا ہے جس سے صرف اور صرف "مغرب کے بارے بے اعتمادی" ہی مزید بڑھے گی۔ اپنی رپورٹ کے آخر میں برطانوی اخبار نے مزید لکھا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ، ایران میں "عوامی حمایت" اور "حب الوطنی کے جذبات" کی تقویت کا باعث بنا ہے!
واضح رہے کہ ایران کے خلاف حملے سے قبل، ایران میں جوہری ہتھیاروں کی عدم موجودگی سے متعلق امریکی انٹیلیجنس رپورٹ کے بارے پوچھے گئے ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "امریکی ادارہ غلطی پر" ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: برطانوی اخبار کہ ایران پر حملہ کیا گیا
پڑھیں:
پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کر دی
پاکستان نے 12 اگست کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق جاری ہونے والی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی مبینہ صورتحال پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جبری گمشدگیوں، میڈیا پر پابندیوں، اقلیتی حقوق اور مزدوروں کے تحفظ سمیت مختلف مسائل جو کے تو برقرار ہیں اور انسانی حقوق ک صورتحال میں گزشتہ سال کی نسبت کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔پاکستانی حکام نے اس رپورٹ کو حقائق کی یک طرفہ تشریح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ملک کے جائز سیکیورٹی خدشات اور جاری اصلاحاتی اقدامات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق انسانی حقوق کے جائزے اکثر کمزور ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، جبکہ فلسطین، کشمیر اور دیگر دیرینہ بحرانوں میں ہونے والی سنگین خلاف ورزیاں مسلسل نظرانداز کی جاتی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان جیسے حساس علاقوں میں اقدامات دہشت گردی کے شدید خطرات کے پیش نظر کیے جاتے ہیں، جن میں سیکڑوں شہری اور سیکیورٹی اہلکار جانیں گنوا چکے ہیں۔مزید کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے بیشتر واقعات شدت پسند نیٹ ورکس میں شامل افراد سے متعلق ہوتے ہیں اور حقیقی کیسز قانونی کمیشنز کے ذریعے تحقیقات کے عمل سے گزرتے ہیں۔ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان میں انسدادِ تشدد قوانین نافذ ہیں، جن پر عدالتی نگرانی کے ساتھ عملدرآمد کیا جاتا ہے، جبکہ آزاد میڈیا پورے ملک میں سرگرم ہے اور عدالتوں نے صحافیوں کو غیر ضروری ہراسانی سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعدد فیصلے دیے ہیں۔اقلیتی حقوق کے حوالے سے حکومتی موقف میں کہا گیا کہ مذہبی اور توہینِ مذہب سے متعلق قوانین کا مقصد ایک متنوع معاشرے میں امن قائم رکھنا ہے، ان کے غلط استعمال کی سزا دی جاتی ہے، جبکہ مسیحی اور سکھ شادی ایکٹ جیسے اقدامات پاکستان کے اقلیتی تحفظ کے عزم کا ثبوت ہیں۔مزید کہا گیا کہ مزدوروں کے حقوق کو بہتر بنانے کے لیے معائنوں میں اضافہ، یونینز کی رسائی میں وسعت اور کم عمری کی شادی کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔رپورٹ میں لگائے گئے بین الاقوامی جبر کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کی بیرونِ ملک کارروائیاں صرف عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد خطرات کے خلاف ہیں۔ترجمان نے یہ بھی یاد دلایا کہ پاکستان نے کسی معاہدے کی پابندی کے بغیر 23 لاکھ افغان مہاجرین کو دہائیوں سے پناہ دے رکھی ہے، جو دنیا میں انسانی خدمت کی ایک منفرد مثال ہے۔