پشاور میں سیلاب زدگان کیلیے امداد جمع کرنے کے کیمپ پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 3 شدید زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے میچنی گیٹ کے علاقے پیر بالا چوک میں سیلاب زدگان کے لیے چند اکٹھا کرنے والے افراد پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پی سی او والے فرحان سمیت تین افراد شدید زخمی ہوگئے ہیں۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے چل بسا۔ واقعے کے بعد جائے وقوع پر ایس ایس پی آپریشنز اور سی ٹی ڈی کے افسران سمیت ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او پہنچے۔

پولیس کے مطابق  تھانہ مچنی گیٹ کی حدود پیر بالا میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں فرہان ولد جان اکبر عمر 26 سال سکنہ پیر بالا جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوئے جن کی شناخت صدیق اکبر، اسماعیل اور بھٹو کے ناموں سے ہوئی۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سی سی پی او قاسم علی خان ، ایس ایس پی انوسٹی گیشن نور جمال اور دیگر پولیس افسران مقامی  پولیس کے ہمراہ فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔

پولیس نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کر دی ہے تاکہ فائرنگ میں ملوث ملزمان کا سراغ لگایا جا سکے۔

دوسری جانب پشاور کے نواحی علاقہ خزانہ میں فائرنگ سے خاتون سمیت دو افراد کو قتل کردیا گیا جبکہ ملزمان واردات کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

مقتولین کی شناخت عرفان ولد فضل منان ساکن تودہ اور مسماۃ( د) زوجہ عرفان دختر ناصر بعمر 26 سال  ساکن تودہ خزانہ سے ہوئی جبکہ تین ملزمان  ذیشان ولد سلام ساکن تودہ خان رازق ولد خنان ساکن تودہ  دانش ولد سبحان ساکن تودہ کے خلاف تھانہ خزانہ میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملزمان ہمسائے ہیں جن کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ساکن تودہ ایس پی

پڑھیں:

سیلاب زدگان کی امداد کا تنازع، پیپلز پارٹی اورن لیگ ایک پیج پرآجائیں گے؟

ملک بھر میں حالیہ سیلابی تباہی نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے، اس بحران کے تناظر میں، وفاقی حکومت اور متعلقہ صوبائی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بروقت اور شفاف امداد فراہم کریں، لیکن سب سے بڑا تنازع یہ ہے کہ امداد کا طریقۂ کار کون طے کرے۔

اسی طرح کون سے ادارے اس میں شامل ہوں؟ یہی معاملہ اب وفاقی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مابین کھلی کشیدگی کا باعث بن گیا ہے، آئے روز پارٹی کے سینیئر رہنما اس معاملے کو زیر بحث لاتے ہوئے ایک دوسرے کو کھل کر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟

پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا ہے کہ ہم نے گزشتہ روز اسحاق ڈار اور رانا ثنااللہ کے سامنے اپنے تحفظات رکھے تھے، ہم نے شروع دن سے کہا تھا کہ ہم حکومت کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں گے اور کر بھی رہے ہیں لیکن ن لیگ کا رویہ ایک مسئلہ ہے۔

’ہم نے ابھی بھی اپنی حمایت جاری رکھی ہے اور ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پارٹی لیڈروں کی عزت کی جائے۔‘

ان کے مطابق اگر کوئی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا سے متعلق اعتراض کرتا ہے تو وہ ڈیٹا پیپلز پارٹی نے تیار نہیں کیا اور اس کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب اور گندم پر سیاست کرنے والوں کو جواب ملے گا، مریم اورنگزیب کا پیپلزپارٹی پر وار

نوید قمر نے کہا کہ ہم امداد کے لیے حکومت کو اپنا مشورہ دے رہے ہیں، اگر حکومت کو ہماری تجویز قبول نہیں ہے تو وہ طریقے سے انکار کر سکتی ہے لیکن اس طرح میڈیا میں آ کر بیان بازی نہیں کی جا سکتی۔

’جب آپ کہتے ہیں کہ میرا پانی میری مرضی تو یہ پارٹی کا مسئلہ نہیں ہے۔‘

نوید قمر نے بتایا کہ ان کی پارٹی کی اسحاق ڈار سے ملاقات میں مثبت جواب ملا ہے اور جب ن لیگ کا جواب آئے گا تو معاملات بہتر ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے نظام کا فیصلہ وفاق کرے گا صوبے نہ کودیں، بی آئی ایس پی چیئرپرسن روبینہ خالد

مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر عقیل احمد نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کے اتحاد کے باعث حکومت میں آئی تھی۔ ہم اپنے اتحادیوں کی قدر کرتے ہیں۔

’اگر کسی بھی قسم کا کوئی تناؤ یا اختلاف پیدا ہوتا ہے تو جیسا کہ کل مذاکرات ہوئے، اسی طرح معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ ہمارے گھر کا مسئلہ ہے اور ہم اس پر مشاورت کے بعد معاملے کو حل کر لیتے ہیں۔‘

بیرسٹر عقیل احمدکے مطابق ہر صوبہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد خودمختار ہے، ہر صوبہ اپنی ترقی کے لیے کوئی بھی منصوبہ بنا سکتا ہے۔ وفاق یا صوبہ کسی دوسرے صوبے کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ کسی بھی کام پر کتنا پیسہ خرچ کرے۔

مزید پڑھیں: ’وفاقی حکومت جواب دے‘، بلاول بھٹو کا ایک بار پھر بینظیر انکم سپورٹ کے تحت سیلاب زدگان کی مدد پر زور

’یہ صوبوں کی خودمختاری ہے۔ جہاں تک مریم نواز کے پانی سے متعلق بیان کی بات ہے تو تمام صوبوں کے اتفاق سے صوبہ اپنا اپنا حصہ استعمال کرتا ہے۔‘

بیرسٹر عقیل احمد نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک اچھا پروگرام ہے لیکن اس میں سیلاب متاثرین کا ڈیٹا درج نہیں ہے اور اس میں کچھ مسائل بھی ہیں۔

’آڈیٹر جنرل نے بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔ لیکن اگر کوئی صوبہ اپنی مرضی سے کوئی نیا پروگرام شروع کر کے امداد دینا چاہتا ہے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں: بی آئی ایس پی یا وزیراعلیٰ کارڈ: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون سیلاب زدگان کی امداد کے طریقے پر کیوں لڑ رہی ہیں؟

بیرسٹر عقیل احمد کے مطابق پنجاب حکومت نے ’اپنا گھر‘ اور دیگر مختلف منصوبوں کے لیے بھی ڈیٹا جمع کیا ہوا ہے، تو ایسا نہیں ہے کہ پنجاب کے پاس ڈیٹا نہیں ہے۔

’اگر پنجاب حکومت متاثرین کی زیادہ امداد کرنا چاہتی ہے تو اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر تو یہ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ یہ کوئی عام سا اختلاف ہے جو چند دنوں میں ختم ہو جائے گا، تاہم اب ایسا نظر نہیں آ رہا۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو استعمال نہ کرنا غفلت ہوگی، آصفہ بھٹو

یہ معاملہ صرف امداد تک محدود نہیں بلکہ ایک طاقت کی کھینچا تانی ہے کہ حکومت میں ’فیصلہ کن کردار‘ کون ادا کرے گا۔ اگر ان اختلافات کو فوری طور پر نہ سلجھایا گیا تو آئندہ بجٹ اجلاس اور مشترکہ مفادات کونسل میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔

اگر یہ اختلافات وقت پر حل نہ ہوئے تو ممکن ہے کہ امداد کی تقسیم میں تاخیر ہو اور متاثرین کو بروقت مدد نہ پہنچے۔ سیاسی طور پر، اگر پیپلز پارٹی اپنا مؤقف برقرار رکھے اور ن لیگ نہ مانے، تو اتحاد پر تناؤ بڑھ سکتا ہے۔

پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ سیلاب متاثرین تک امداد پہنچانے کے لیے سب سے مؤثر اور تیز ترین ذریعہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے، کیونکہ اس کا ڈیٹا بیس مضبوط اور شفاف ہے اور یہ وفاقی سطح پر غریب خاندانوں تک براہِ راست نقد امداد پہنچانے کا نظام رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کو اقوام متحدہ سے سیلاب زدگان کی امداد کی اپیل کرنی چاہیے، وزیر اعلیٰ سندھ

پیپلز پارٹی کی قیادت کہتی ہے کہ اگر پنجاب حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈیٹا استعمال کرے تو امداد بہتر اور جلد پہنچ سکتی ہے۔

پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ امداد کی تقسیم اور انتظام صوبے کا داخلی معاملہ ہے اور وہ اپنی ترجیحات اور اپنے عملے کے ذریعے امداد فراہم کرے گی۔ حکومتی ترجمان نے پیپلز پارٹی کی تنقید کو سیاسی نکتہ چینی قرار دیا ہے۔

پیپلز پارٹی نے ن لیگ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈیٹا استعمال کرنے سے گریز کرتی ہے، جو ان کے نزدیک عوام کو بنیادی امداد پہنچانے میں تعطل ہے۔

مزید پڑھیں: بینظر انکم سپورٹ تنازعہ: شازیہ مری کا مریم نواز اور عظمیٰ بخاری کو جواب

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی دوریوں کے پیش نظر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے چیمبر میں گزشتہ روز اہم ملاقات میں اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، اعظم نذیر تارڑ، نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے وزیرِاعلیٰ پنجاب کے سخت بیانات پر تحفظات کا اظہار کیا جبکہ ن لیگ نے معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ اختلافات کو میڈیا کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار بیرسٹر عقیل احمد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پیپلز پارٹی ڈیٹا بیس رانا ثنا اللہ مریم نواز مسلم لیگ ن نوید قمر وزیراعلٰی پنجاب

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت سیلاب زدگان کی امداد سامنےلائے،پی پی
  • پنجاب حکومت سیلاب زدگان کی گئی امداد سامنے لائے،پیپلزپارٹی
  • کراچی: فائرنگ اور کلہاڑی وار سے تین افراد زخمی
  • غزہ مارچ :ضلع شمالی کے تحت آج کیمپ لگائے جائیں گے
  • کراچی، زمین کا ٹکڑا 2 انسانی جانیں نگل گیا
  • کراچی؛ پلاٹس کے تنازع پر فائرنگ سے 2افراد جاں بحق
  • راولپنڈی؛ بھتیجے کے قاتلوں کی پولیس پارٹی پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق، انسپکٹر اور اہلکار زخمی
  • راولپنڈی: پولیس پر فائرنگ، اہلکاروں کے ہمراہ نشاندہی کیلئے جانیوالے 2 افراد جاں بحق
  • سیلاب زدگان کی امداد کا تنازع، پیپلز پارٹی اورن لیگ ایک پیج پرآجائیں گے؟
  • کوٹ ادو: لڑکی سے زیادتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک