مون سون بارشیں، محکمہ سیاحت پنجاب نے ایڈوائزری جاری کر دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
محکمہ سیاست پنجاب کی جانب سے فیلڈ دفاتر کو ضلعی انتظامیہ اور ایمرجنسی آپریشن سینٹرز سے مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی گئی۔ ایڈوائزری کے مطابق تمام سیاحتی و تاریخی مقامات پر ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ حالیہ مون سون بارشوں کے پیش نظر محکمہ سیاحت پنجاب نے ایڈوائزری جاری کر دی۔ محکمہ سیاست پنجاب کی جانب سے فیلڈ دفاتر کو ضلعی انتظامیہ اور ایمرجنسی آپریشن سینٹرز سے مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی گئی۔ ایڈوائزری کے مطابق تمام سیاحتی و تاریخی مقامات پر ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے۔ جبکہ ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ سے رابطے کے لیے فوکل پرسن تعینات کرنے کی بھی ہدایت کر دی گئی۔
حکام کی جانب سے عملے کو ایمرجنسی ریسکیو اور ابتدائی طبی امداد کے لیے الرٹ رہنے کی تاکید اور تمام سیاحتی مقامات پر ایمرجنسی نمبرز آویزاں کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایڈوائزری کے مطابق دریاؤں، ندی نالوں اور ممکنہ خطرے والے علاقوں میں داخلہ محدود ہو گا۔ اور سیاح سفر سے پہلے محکمہ موسمیات کی تازہ ترین اپ ڈیٹس سے باخبر رہیں۔ محکمہ سیاست نے عوام الناس سے شدید بارش یا سیلابی صورتحال میں سفر محدود رکھنے کی اپیل کی اور کہا کہ سیاح کسی بھی ایمرجنسی صورت حال میں ہنگامی نمبروں پر رابطہ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کوئٹہ میں پابندی کے باوجود ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت جاری
بلوچستان دارالحکومت کوئٹہ میں پابندی کے باوجود غیرقانونی ایرانی پیٹرول کی فروخت مسلسل عروج پر ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے دعوؤں کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں منی پیٹرول پمپ اور سڑک کنارے اسٹال کھلے عام سرگرم ہیں، جہاں ایرانی پیٹرول پر من مانے ریٹ پر فروخت کیا جارہا ہے۔
گزشتہ 15 روز کے دوران ایرانی پیٹرول کی قیمت 200 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 250 سے 260 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی اور اب یہ پاکستانی پیٹرول کے تقریباً برابر ہوگئی ہے۔
شہریوں کے مطابق کم قیمت پر دستیاب ہونے کا فائدہ ختم ہو چکا ہے اور حالات پہلے سے زیادہ خراب ہیں۔عوامی حلقوں نے نہ صرف گراں فروشی پر تشویش کا اظہار کیا ہے بلکہ یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک افراد کو پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی آشیرباد حاصل ہے، اسی وجہ سے پابندی کے باوجود یہ کاروبار کھلے عام جاری ہے۔
شہریوں نے کہا کہ انتظامیہ صرف بیانات دیتی ہے، عملی کارروائی کہیں نظر نہیں آتی۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری نوٹس لے، غیرقانونی کاروبار کے خلاف کارروائی کرے اور گران فروشوں و ذخیرہ اندوزوں پر سخت کارروائی کی جائے۔