سوات کے سکول پرنسپل کے بروقت فیصلے نے 900طلباء کی زندگیاں بچا لیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
سوات(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں مقامی سکول کے پرنسپل سعید احمد کے بروقت فیصلے نے تقریبا 900 طلبا کی زندگیوں کو بچا لیا ہے۔ترک خبر رساں ایجنسی ’انادولو‘ کی رپورٹ کے مطابق سوات میں مقامی سکول کے 59 سالہ سکول پرنسپل سعید نے بتایا کہ صبح 9 بجے میں نے قریبی نالے پر ایک آخری نظر ڈالی اور محسوس کیا کہ مسلسل بارش کے باعث نالے کے کناروں پانی باہر نکلنے والا ہے، اس کے بعد میں نے تقریبا 900 طلبا کو فورا سکول سے نکل جانے کا حکم دیا۔
صرف 15 منٹ کے اندر تمام بچے اور اساتذہ سکول سے نکل گئے، کچھ ہی دیر کے بعد سیلاب سکول سے ٹکرایا اور عمارت کا نصف حصہ، بیرونی دیوار اور کھیل کا میدان اپنے ساتھ بہا کر لےگیا۔مقامی کونسلر سرور خان نے کہا کہ 15 اگست کو جب سیلاب نے ہمارے گاؤں اور ملحقہ علاقوں کو نشانہ بنایا تو اسکول میں تقریبا 900 بچے موجود تھے، پرنسپل کے بروقت فیصلے نے 900 زندگیاں بچا لیں۔
اڈیالہ میں اہلکار کو 10 ہزار روپے دے کر عمران خان کو دیکھا، نوجوان کا دعویٰ
یہ سکول ان درجنوں تعلیمی اداروں میں شامل ہے جو صوبے میں آنے والے حالیہ سیلاب میں تباہ ہوئے ہیں، حکام کے مطابق صرف گزشتہ 3 دنوں میں 350 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔12 سال سے پرنسپل کے فرائض انجام دینے والے سعید احمد نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہی عمارت جولائی 1995 کے سیلاب میں بھی تباہ ہوئی تھی، اُس وقت گرمیوں کی تعطیلات تھیں، اس لیے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، جب میں نے بچوں کو سکول سے نکالنے کا فیصلہ کیا تو وہ واقعہ بھی میرے ذہن میں تھا۔پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ 2022 میں تباہ کن سیلاب نے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا تھا، جس میں ایک ہزار 700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے اور تقریبا 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے آبادیوں کو پانی کے راستوں سے ہٹا کر دوسرے مقامات پر نئی بستیاں آباد کرنے کا اعلان کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سکول سے
پڑھیں:
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ کی جانب سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ واٹر سپلائی اور ڈرینج کی سسٹم کی بحالی کیلئے سندھ فیلڈ ایمرجنسی ری ہیبلیٹیسن پروجیکٹ کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں ، دو مراحل پر مشتمل اس منصوبے میں مجموعی طورپر 400سے زائد واٹر سپلائی اور ڈرینج اسکیموں کی مرمت و بحالی شامل ہے جس سے صوبے کے مختلف اضلاع میں تین ملین سے زائد آبادی کو صاف اور محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی، پہلے مرحلے میں بدین، عمرکوٹ، شہید بینظیر آباد، میرپورخاص اور سانگھڑ سمیت دیگر اضلاع میں کل 114 پانی کی فراہمی اور 23ڈرینج اسکیموں کی بحالی کی جارہی ہے جس سے تقریباً 10 لاکھ 27ہزار افراد براہ راست مستفید ہوں گے، یہ اسکیمیں نان ایمرجنسی رسپانس اسٹرکچر کے تحت مکمل کی جارہی ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں جیکب آباد، قمبرشہدادکوٹ، دادو، جامشورو، نوشہروفیروز، خیرپور اور دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں 264 واٹر سپلائی اور 133 ڈرینج اسکیموں کی اپ گریڈیشن شامل ہیں، یہ منصوبے ایمرجنسی رسپانس اسٹرکچر کے طورپر قائم کئے گئے ہیں جن سے تقریباً 19لاکھ 90 ہزار افراد استفادہ کریں گے۔ الٹرافلٹریشن سسٹم اور بائیو کلورنٹیر کی مدد سے صاف اور محفوظ پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے ، بعض علاقوں میں سولر سسٹم بھی نصب کئے گئے ہیں تاکہ بجلی کی عدم دستیابی کی صورت میں پانی کی فراہمی متاثر نہ ہوسکے۔