دنیا کے صرف دو ممالک آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ نیوکلیئرجنگ میں محفوظ رہیں گے ،انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2025ء)دنیا ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے جہاں ایٹمی جنگ کا خطرہ کسی بھی وقت حقیقت بن سکتا ہے۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر تیسری عالمی جنگ ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ لڑی گئی تو انسانیت کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ ایسے میں صرف دو ممالک ہیں جو اس تباہی سے بچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کا انتخاب حیران کن ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، عالمی سطح پر جوہری تباہی کی صورت میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ وہ دو مقامات ہوں گے جو نسبتاً محفوظ رہیں گے۔ یہ انکشاف معروف ماہر اینی جیکبسن کی تحقیق پر مبنی ہے، جنہوں نے اپنی کتاب ’Nuclear War: A Scenario‘ میں ممکنہ تباہی کے مناظر کو نہایت چونکا دینے والے انداز میں پیش کیا ہے۔(جاری ہے)
جیکبسن کا کہنا ہے کہ شمالی نصف کرہ، جہاں دنیا کے زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک واقع ہیں، ایٹمی حملوں اور ان کے بعد پھیلنے والی تابکاری سے شدید متاثر ہوگا۔ زمین کا درجہ حرارت درجنوں ڈگری کم ہو جائے گا، سورج کی روشنی سٹریٹوسفیئر میں اٹھنے والی گرد و دھویں کی دبیز تہہ سے چھن جائے گی، اور اوزون کی تہہ اتنی تباہ ہو جائے گی کہ سورج کی شعاعیں براہِ راست زہر بن جائیں گی۔ایک جوہری جنگ صرف انسانوں کی ہلاکتوں کا سبب نہیں بنے گی بلکہ عالمی زرعی نظام کو بھی مکمل طور پر درہم برہم کر دے گی۔ امریکہ اور یوکرین جیسے زرعی خطے شدید سردی کے باعث برسوں برف سے ڈھکے رہیں گے، جہاں کھیتی باڑی ناممکن ہو جائے گی۔ ایسی صورتِ حال میں خوراک کی قلت ایک عالمی قحط کو جنم دے گی۔پروفیسر اوون ٹون کی تحقیق کے مطابق، اگر ایٹمی جنگ ہوئی تو اس کے نتیجے میں پانچ ارب سے زائد انسان بھوک، بیماری اور ماحولیاتی بگاڑ کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ بچنے والے افراد خوراک، پانی اور تحفظ کے لیے زیر زمین پناہ گاہوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔ماہرین کے مطابق جنوبی نصف کرہ نسبتاً محفوظ رہے گا، اور آسٹریلیا و نیوزی لینڈ میں زمین کی زرخیزی برقرار رہنے کا امکان ہے۔ ان ممالک کی جغرافیائی پوزیشن، کم آبادی اور تابکاری سے دوری انہیں خوراک اگانے کے قابل رکھ سکتی ہے، جو انسانی بقا کے لیے سب سے اہم عنصر ہوگا۔یہ رپورٹ ایک تلخ مگر اہم یاددہانی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں جیتنے والا دراصل کوئی نہیں ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا ایٹمی جنگ کے خطرات کو سنجیدگی سے لے، عالمی سطح پر پائیدار امن کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے اور انسانی بقا کو ہر قومی مفاد سے بالاتر سمجھے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پی سی بی ویمن کرکٹرز کے لیے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام 21 اگست سے شروع ہوگا
لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ نے انڈر 19 اور ایمرجنگ ویمن کرکٹرز کے ٹرائلز کا شیڈول جاری کردیا۔
پی سی بی کے مطابق یہ ٹرائلز 21 اگست سے دو ہفتے تک ملک کے آٹھ شہروں میں منعقد ہوں گے، یکم ستمبر 2006 یا اس کے بعد پیدا ہونے والی کھلاڑی انڈر 19 ٹرائلز میں حصہ لے سکیں گی جبکہ ایمرجنگ کھلاڑیوں کے لیے کوئی عمر کی حد مقرر نہیں۔ انڈر 19 کی کم از کم عمر 12 سال رکھی گئی ہے۔
ٹرائلز کے ذریعے منتخب ہونے والی کھلاڑیوں کو ستمبر اور اکتوبر میں منعقد ہونے والے چار ٹیموں کے ویمنز انڈر 19 ٹورنامنٹ میں شرکت کا موقع دیا جائے گا، جس کے بعد ایک انڈر 19 اسکواڈ تیار کیا جائے گا جو رواں سال بنگلادیش کا دورہ کرے گا۔
ٹرائلز کا آغاز 21 اگست کو کراچی کے حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹر سے ہوگا جبکہ لاہور، راولپنڈی، پشاور، مردان، کوئٹہ، ملتان اور بہاولپور میں بھی مرحلہ وار ٹرائلز لیے جائیں گے۔
قومی ویمنز سلیکشن کمیٹی کی رکن بتول فاطمہ اور سابق ٹیسٹ کرکٹر اسد شفیق ریجنل کوچز کے ہمراہ ٹرائلز لیں گے۔ ٹرائلز میں شریک کھلاڑیوں کو اپنی عمر کی تصدیق کے لیے بی فارم، شناختی کارڈ یا نادرا کا جاری کردہ پیدائش سرٹیفکیٹ ساتھ لانا ہوگا۔