چین اور یورپی یونین حریف کے بجائے شراکت دار ہیں، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
برسلز : چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی پالیسی کی اعلی نمائندے کاجا کالاس کے ساتھ چین اور یورپی یونین کے درمیان اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے 13 ویں دور کا انعقاد کیا۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق وانگ ای نے کہا کہ چین اور یورپی یونین حریف کے بجائے شراکت دار ہیں اور فریقین کو اس فریم ورک کے اندر مواصلات کے ذریعے اپنے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنا چاہئے.
وانگ ای نے کہا کہ یورپ کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے لیکن یہ ماضی، حال اور مستقبل میں چین کی طرف سے نہیں ہیں۔ امید ہے کہ یورپی یونین واقعی چین کے بارے میں ایک معروضی اور منطقی تفہیم قائم کرے گی اور زیادہ فعال اور عملی چین کی پالیسی پر عمل کرے گی۔وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور یورپی یونین کو باہمی احترام اور ایک دوسرے کی مرکزی دلچسپی پر غور کرنے کو ترجیج دینا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یورپی یونین ٹھوس انداز میں ایک چین کے اصول پر عمل کرے گا۔کاجا کا لاس نے کہا کہ یورپی یونین ایک چین کے اصول پر قائم رہتا ہے اور چین کے ساتھ مل کر چین- یورپی یونین کی سربراہی ملاقات کی تیاری کے لیےتیار ہے تاکہ مزید تعمیراتی یورپ چین تعلقات کو فروغ دیا جائے اور مزید متوازن اور منصفانہ معاشی و تجارتی تعاون بڑھایا جائے۔فریقین نے یوکرین کے بحران ، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصادم اور ایران کے جوہری مسئلے سمیت دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین اور یورپی یونین وانگ ای نے چین کے
پڑھیں:
بنگلادیش نے بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا: بنگلہ دیش نے بین الاقوامی جرائم ٹریبونل کے فیصلے کے بعد بھارت سے سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کی حوالگی کا مطالبہ کردیا۔
بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی جرائم ٹریبونل کے فیصلے میں شیخ حسینہ اور اسد الزمان خان کمال کو ’انسانیت مخالف جرائم‘ میں قصوروار پاتے ہوئے سزا سنائی گئی ہے، اس لیے بھارت کو فوراً انہیں بنگلہ دیش کے حوالے کرنا چاہیے۔
بنگلہ دیشی اخبار دی ڈیلی اسٹار کے مطابق وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانیت مخالف جرائم میں سزا یافتہ افراد کو پناہ دینا ’انتہائی غیر دوستانہ رویہ‘ تصور ہوگا اور اسے انصاف دشمنی کے مترادف سمجھا جائے گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ دونوں کے ممالک کے درمیان طے شدہ معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے بھارت میں مقیم سابق بنگلادیشی وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی حوالگی یقینی بنائے۔
رپورٹ کے مطابق بنگلادیشی وزارتِ خارجہ نے بھارت کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شیخ حسینہ اور کمال کو فوراً بنگلہ دیش کی متعلقہ عدالتوں یا حکام کے حوالہ کرے تاکہ ان پر عائد الزامات کے مطابق مزید قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے۔