یورپی کمیشن اور اس کی صدر کو عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین کی سربراہی میں یورپی کمیشن کو اگلے ہفتے یورپی پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پارلیمنٹ کی صدر روبرٹا میٹسولا نے بدھ کے روز شام میں پارلیمانی گروپ کے رہنماؤں کو اس پیشرفت سے آگاہ کیا۔
یورپی یونین کے قانون ساز پیر کے روز عدم اعتماد کی اس تحریک پر بحث کریں گے اور ووٹنگ تین دن بعد ہو گی۔
چونکہ زیادہ تر جماعتیں اس تحریک کی مخالفت کر رہی ہیں، اس لیے یہ ووٹ علامتی ہی سمجھا جا رہا ہے، تاہم برسلز میں متنازع فیصلوں کے ایک سلسلے کے بعد یہ پیشرفت بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔ اگر یہ تحریک منظور ہو جاتی ہے، تو کمیشن کو اپنے صدر اور یورپی یونین کے تمام 26 کمشنروں سمیت مجموعی طور پر سبھی کو مستعفی ہونا پڑے گا۔
(جاری ہے)
یورپی کمیشن کے سابق صدر کی مشترکہ دفاعی بانڈز کے اجرا کی تجویز
تنازعہ کووڈ ویکسین پررومانیہ سے تعلق رکھنے والے دائیں بازو کے رکن پارلیمان جیورج پائیپرا نے فان ڈئر لاین اور دوا ساز کمپنی فائزر کے سی او البرٹ بورلا کے درمیان تبادلہ شدہ ٹیکسٹ میسجز کے حوالے سے شفافیت کی کمی پر تنقید کرتے ہوئے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ہے۔
یورپی یونین: شعبہ توانائی کو بہتر بنانے کے لیے کلین انڈسٹریل ڈیل کا آغاز
نیویارک ٹائمز کے مطابق کووڈ بحران کے دوران فان ڈئر لاین اور البرٹ بورلا کے درمیان ذاتی رابطہ یورپی یونین کے لیے اربوں یورو کی لاگت والے ویکسین معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا تھا۔
حال ہی میں یوروپی یونین کی جنرل کورٹ نے یوروپی کمیشن کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس میں نیویارک ٹائمز کے صحافی کو ان مذکورہ پیغامات تک رسائی سے منع کر دیا گیا تھا۔
جیورج پائیپرا نے کمیشن پر رومانیہ کے حالیہ صدارتی انتخابات میں "مداخلت" کا الزام بھی لگایا، جس میں قوم پرست جارج سیمون یوروپی یونین کے حامی امیدوار نکوسر ڈین سے ہار گئے تھے۔
یورپی یونین کو ’اپنے مفاد‘ میں کام کرنا چاہیے، فان ڈیئر لائن
تاہم قدامت پسند اور اصلاح پسند گروپ، جس کے پائیپرا رکن ہیں، نے خود کو ان کی اس عدم اعتماد کی تحریک سے الگ کر لیا ہے۔
ای سی آر کے ترجمان نے کہنا تھا کہ "یہ ہمارے گروپ کی جانب سے پہل نہیں ہے۔"
اس تحریک کو منظور کرنے کے لیے کل 720 ووٹوں میں سے کم از کم 361، مطلق اکثریت کی ضرورت ہو گی۔
جرمنی کا معتبر شارلیمان پرائز یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فون ڈیئر لائن کے نام
موجودہ کمیشن کی قیادت فان ڈئر لاین کے پاس ہے، تاہم 2024 میں ہونے والے یورپی انتخابات کے بعد، اب بہت سے کمشنرز وہ نہیں ہیں، جنہوں نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران خدمات انجام دی تھیں۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی کمیشن یورپی یونین یونین کے کی صدر کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج، پیپلزپارٹی کا 38 ارکان کی حمایت کا دعویٰ
آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہو گی۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کا اجلاس آج سہ پہر 3 بجے منعقد ہو گا، مظفرآباد اجلاس سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے آئین کے آرٹیکل 27 کے تحت طلب کیا ہے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت27 ووٹ درکار ہیں، کامیابی کی صورت میں وزیراعظم انوار الحق اپنے منصب سے فارغ ہو جائیں گے، موجودہ وزیراعظم چوہدری انوار الحق اپریل 2023 میں 48 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔
پیپلز پارٹی، ن لیگ کے ارکان اسمبلی مظفرآباد پہنچنا شروع ہوگئے، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک اور دیگر ارکان بھی مظفرآباد پہنچ رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا دعویٰ حمایت 36 سے بڑھ کر 38 ہو گئی۔
فارورڈ بلاک کے مزید 2 ارکان تحریک عدم اعتماد میں شامل ہیں، تحریک عدم اعتماد پر شاہ غلام قادر اور راجہ فاروق حیدر کے دستخط موجود ہیں۔ مسلم لیگ نون کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ برقرار ہے۔
شہر میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں، آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کی حلف برداری کل بروز منگل متوقع ہے، حلف برداری میں پیپلز پارٹی پاکستان کی مرکزی قیادت کی شرکت کا امکان ہے۔
تحریک کامیاب ہوئی تو فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں وزیراعظم ہوں گے ، فیصل ممتاز راٹھور موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم ہوں گے، وزیراعظم انوار الحق نے مستعفی ہونے کی بجائے تحریک کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئی حکومت کو دو بڑے سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے، ایکشن کمیٹی کے معاہدوں پر عملدرآمد نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے ، مسلم لیگ نون کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر عملدرآمد بھی نئی حکومت کے لیے کڑا امتحان ہے۔
کابینہ کو 20 وزراء تک محدود رکھنا بھی نئی حکومت کے لیے آزمائش ہوگی جب کہ آج کی رائے شماری آزاد کشمیر کی سیاست کا نیا رخ متعین کرے گی۔