UrduPoint:
2025-08-17@15:51:06 GMT

یورپی کمیشن اور اس کی صدر کو عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

یورپی کمیشن اور اس کی صدر کو عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین کی سربراہی میں یورپی کمیشن کو اگلے ہفتے یورپی پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پارلیمنٹ کی صدر روبرٹا میٹسولا نے بدھ کے روز شام میں پارلیمانی گروپ کے رہنماؤں کو اس پیشرفت سے آگاہ کیا۔

یورپی یونین کے قانون ساز پیر کے روز عدم اعتماد کی اس تحریک پر بحث کریں گے اور ووٹنگ تین دن بعد ہو گی۔

چونکہ زیادہ تر جماعتیں اس تحریک کی مخالفت کر رہی ہیں، اس لیے یہ ووٹ علامتی ہی سمجھا جا رہا ہے، تاہم برسلز میں متنازع فیصلوں کے ایک سلسلے کے بعد یہ پیشرفت بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔ اگر یہ تحریک منظور ہو جاتی ہے، تو کمیشن کو اپنے صدر اور یورپی یونین کے تمام 26 کمشنروں سمیت مجموعی طور پر سبھی کو مستعفی ہونا پڑے گا۔

(جاری ہے)

یورپی کمیشن کے سابق صدر کی مشترکہ دفاعی بانڈز کے اجرا کی تجویز

تنازعہ کووڈ ویکسین پر

رومانیہ سے تعلق رکھنے والے دائیں بازو کے رکن پارلیمان جیورج پائیپرا نے فان ڈئر لاین اور دوا ساز کمپنی فائزر کے سی او البرٹ بورلا کے درمیان تبادلہ شدہ ٹیکسٹ میسجز کے حوالے سے شفافیت کی کمی پر تنقید کرتے ہوئے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ہے۔

یورپی یونین: شعبہ توانائی کو بہتر بنانے کے لیے کلین انڈسٹریل ڈیل کا آغاز

نیویارک ٹائمز کے مطابق کووڈ بحران کے دوران فان ڈئر لاین اور البرٹ بورلا کے درمیان ذاتی رابطہ یورپی یونین کے لیے اربوں یورو کی لاگت والے ویکسین معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا تھا۔

حال ہی میں یوروپی یونین کی جنرل کورٹ نے یوروپی کمیشن کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس میں نیویارک ٹائمز کے صحافی کو ان مذکورہ پیغامات تک رسائی سے منع کر دیا گیا تھا۔

جیورج پائیپرا نے کمیشن پر رومانیہ کے حالیہ صدارتی انتخابات میں "مداخلت" کا الزام بھی لگایا، جس میں قوم پرست جارج سیمون یوروپی یونین کے حامی امیدوار نکوسر ڈین سے ہار گئے تھے۔

یورپی یونین کو ’اپنے مفاد‘ میں کام کرنا چاہیے، فان ڈیئر لائن

تاہم قدامت پسند اور اصلاح پسند گروپ، جس کے پائیپرا رکن ہیں، نے خود کو ان کی اس عدم اعتماد کی تحریک سے الگ کر لیا ہے۔

ای سی آر کے ترجمان نے کہنا تھا کہ "یہ ہمارے گروپ کی جانب سے پہل نہیں ہے۔"

اس تحریک کو منظور کرنے کے لیے کل 720 ووٹوں میں سے کم از کم 361، مطلق اکثریت کی ضرورت ہو گی۔

جرمنی کا معتبر شارلیمان پرائز یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فون ڈیئر لائن کے نام

موجودہ کمیشن کی قیادت فان ڈئر لاین کے پاس ہے، تاہم 2024 میں ہونے والے یورپی انتخابات کے بعد، اب بہت سے کمشنرز وہ نہیں ہیں، جنہوں نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران خدمات انجام دی تھیں۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی کمیشن یورپی یونین یونین کے کی صدر کے لیے

پڑھیں:

ایران کے خلاف یورپی ممالک کی آئندہ پابندیوں پر چین کی تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) چین نے کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی مخالفت کرتا ہے۔ اس سے قبل تین مغربی ممالک کے گروپ ای تھری نے اقوام متحدہ کو بتایا تھا کہ اگر اگست کے آخر تک اس سلسلے میں کوئی سفارتی حل نہیں نکلتا تو وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کر دیں گے۔

یورپی ممالک نے ایران پر عائد پابندیاں 2015 کے معاہدے کے بعد نرم کر دی تھیں، جس کے بدلے تہران نے اپنے جوہری پروگرام پر تجویز کردہ پابندیاں قبول کر لی تھیں۔

تاہم بدھ کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل یورپی گروپ ای تھری کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ خط میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اور سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ وہ پابندیاں دوبارہ نافذ کر دیں گے۔

(جاری ہے)

چینی بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کی مخالفت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس سے فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پابندیاں دوبارہ عائد کرنا،بات چیت کے جلد از جلد دوبارہ آغاز کی سفارتی کوششوں کے لیے سازگار نہیں ہے۔

اس سے قبل ایران نے کہا تھا کہ وہ چین اور روس کے ساتھ مل کر پابندیوں کی واپسی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یورپی ممالک نے ایران کو اقوام متحدہ کے جوہری ادارے، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون کی معطلی پر اپنی وارننگز میں قدرے سختی پیدا کر دی ہے۔

یہ تازہ پیش رفت ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس جنگ میں اسرائیل نے ایران کی متعدد جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جب کہ امریکہ نے بھی تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔

ای تھری کی جانب سے بدھ کے روز بھیجے گئے مراسلے میں ان نکات کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کی مبینہ خلاف ورزی کا ایران مرتکب ہوا ہے۔

ان میں افزودہ یورینیم کے اس ذخیرے میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے، جو 2015 کے معاہدے میں طے شدہ حد سے 40 گنا زیادہ ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ کے مراسلے کے مطابق، ''ای تھری ممالک ایران کے جوہری پروگرام سے پیدا ہونے والے بحران کے سفارتی حل کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں اور مذاکراتی حل تک پہنچنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘

2015 کا معاہدہ جسے جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کہا جاتا ہے، اس وقت عملاً ختم ہو گیا تھا، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں اپنے پہلے دور صدارت کے دوران اس سے علیحدہ ہو گئے تھے اور ایران کے خلاف امریکی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی گئی تھیں۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی مراسلے کے جواب میں کہا تھا کہ ایران پر پابندیوں کا دوبارہ نفاذ ’’منفی عمل‘‘ ہو گا لیکن اس کے متوقع معاشی اثرات بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے جمعرات کو سرکاری ٹی وی پر کہا، ''ہم ان پابندیوں کو روکنے کی کوشش کریں گے۔ اگر یہ کام نہ ہوا اور انہوں نے پابندیاں نافذ کیں، تو ہمارے پاس اس کا جواب دینے کے ذرائع ہیں۔ ہم وقت آنے پر ان پر بات کریں گے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل کمیشن میں تحریک انصاف نو مئی میں ملوث ثابت ہو تو ضرور معذرت کریں گے، ترجمان پی ٹی آئی
  • ایئر کینیڈا کے فضائی میزبانوں کی ہڑتال، سروس معطل
  • ایران کے خلاف یورپی ممالک کی آئندہ پابندیوں پر چین کی تنقید
  • بلوچستان: اعتماد کا بحران
  • گبر سنگھ کے لیے امجد خان کے انتخاب پر رمیش سپی کو تنقید کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟
  • موڈیز کی ریٹنگ اپ گریڈ سے پاکستان کی معیشت پر عالمی اعتماد میں اضافہ
  • یورپی یونین، جرمنی اور ترکی کا اسرائیل سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ
  • واشنگٹن ڈی سی میں فوجی دستوں کو گشت کے دوران عوامی مزاحمت کا سامنا
  • یوم آزادی مبارک؛ یورپی یونین کی سفیر نے قومی ترانے کی دُھن بجا کر دل جیت لیے
  • پاکستان سے شکست، مودی اپنی قوم کا سامنا کرتے ہوئے گھبرا رہا ہے، سعید غنی