پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا معاملہ زیر غور نہیں: رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے وضاحت کی ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت گرانے کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان سے کوئی بات نہیں ہوئی، اور نہ ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد زیر غور ہے۔
اپنے بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو متعدد بار مذاکرات کی پیش کش کی، تاہم پی ٹی آئی نے ہمیشہ مذاکرات سے انکار کیا۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی 2018 میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے اقتدار میں آئی تھی اور اب دوبارہ اسی طرح اقتدار حاصل کرنے کی خواہاں ہے، مگر یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی سیاسی حکمت عملی اور فیصلوں سے خود کو موجودہ صورتحال میں پہنچایا ہے۔ اگر پی ٹی آئی نے اپنی صوبائی حکومتیں نہ توڑی ہوتیں، تو شاید 9 مئی کا واقعہ بھی پیش نہ آتا۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو یہاں تک کہا تھا کہ وہ ان کے پاس نہ آئیں، اسپیکر چیمبر میں بات کریں، وہ خود وہاں آجائیں گے، مگر پی ٹی آئی بات چیت کی بجائے ڈیڈلاک کی سیاست پر قائم ہے۔
رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا حکومت اور بانی جماعت کی امانت کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بخوبی سنبھال رہے ہیں، اور اس حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرے اور قانون کو ہاتھ میں نہ لے تو یہ ان کا جمہوری حق ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان کی حکومت آئینی طریقے سے گرائی گئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-03-1
پھر جو لوگ ایمان لائے تھے اور نیک عمل کرتے رہے تھے انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا اور یہی صریح کامیابی ہے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا تھا اْن سے کہا جائے گا ’’کیا میری آیات تم کو نہیں سنائی جاتی تھیں؟ مگر تم نے تکبر کیا اور مجرم بن کر رہے۔ اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں، تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہوتی ہے، ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں، یقین ہم کو نہیں ہے‘‘۔اْس وقت اْن پر ان کے اعمال کی برائیاں کھل جائیں گی اور وہ اْسی چیز کے پھیر میں آ جائیں گے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ (سورۃ الجاثۃ:30تا33)
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو امیر مسلمانوں کے معاملات کا ذمہ دار بن کر مسلمانوں کی خیر خواہی میں کوشش نہ کرے وہ مسلمانوں کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوسکے گا۔(مسلم)سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مسلمان رعیت کا ذمے دار بنے پھر ان کے ساتھ دھوکے کا معاملہ کرے اور اسی حالت پر اس کی موت آجائے تو اللہ تعالیٰ جنت کو اس پر حرام کردیں گے۔ (بخاری)