تحریک چلانے کی کوشش کی گئی تو سختی سے روکا جائے گا‘ رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دوبارہ کوئی تحریک چلانے کی کوشش کی تو اسے سختی سے روکا جائے گا اور حکومت جو مناسب سمجھے گی، وہی اقدامات کرے گی۔ میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں تقرریوں کے حوالے سے ٹھیک فیصلے ہو رہے ہیں اور ان فیصلوں کے مطابق ہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور دیگر ججز کی تقرری عمل میں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ججز مخصوص لابی کی مرضی سے منتخب نہیں ہوئے تو کیا وہ غلط ہو گئے؟ چیف جسٹس کا انتخاب سنیارٹی کی بنیاد پر کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مودی کے ذریعے آر ایس ایس کی تعریف جدوجہد آزادی کی توہین ہے، اسد الدین اویسی
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ آر ایس ایس نے نہ صرف تحریکِ آزادی میں حصہ نہیں لیا بلکہ انگریزوں کے سائے میں رہتے ہوئے مجاہدینِ آزادی سے نفرت کی۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے یومِ آزادی کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے آر ایس ایس کی تعریف کو "آزادی کی جدوجہد کی بڑی توہین" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس نے نہ صرف تحریکِ آزادی میں حصہ نہیں لیا بلکہ انگریزوں کے سائے میں رہتے ہوئے مجاہدینِ آزادی سے نفرت کی۔ اسد الدین اویسی نے کہا بھارتی وزیراعظم کی جانب سے آر ایس ایس کی تعریف شامل قومیّت (Inclusive Nationalism) کی مخالفت ہے، جس کی بنیاد پر ملک آزاد ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کا ہندوتوا نظریہ مکمل طور پر بھارتی آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی آر ایس ایس ہیڈکوارٹر گئے تو میں نے کچھ نہیں کہا کیونکہ وہ تاحیات سویم سیوک ہیں، لیکن وزیراعظم کی حیثیت سے نفرت پھیلانے والی تنظیم کی تعریف کرنا غلط ہے۔
اسد الدین اویسی نے سوال اٹھایا کہ عدم تعاون تحریک، ستیہ گرہ مہم، رولٹ ایکٹ کی مخالفت، سول نافرمانی تحریک، بھارت چھوڑو تحریک، ممبئی نیول بغاوت ان سب میں آر ایس ایس کہاں تھی۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا حلف صرف ایک برادری کے مذہب، سماج اور ثقافت کی بات کرتا ہے۔ اسد الدین اویسی نے یاد دلایا کہ 1941ء میں جب شیاما پرساد مکھرجی بنگال کابینہ کے وزیر تھے تو فضل الحق مسلم لیگ کی قرارداد پاکستان (1940ء) کے محرک تھے۔ انہوں نے چین کے خطرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 25 پیٹرولنگ پوائنٹس کھو دیے ہیں، ہمیں خطرہ چین سے ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ مسترد کیا کہ مسلمانوں نے تقسیم میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے کہ تقسیم کے ذمے دار مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت صرف 2-3 فیصد مسلمانوں کو ووٹ کا حق حاصل تھا۔