لیہ کی خاتون ایم پی اے کی ضلعی انتظامیہ کے ہاتھوں تذلیل، معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
چند روز قبل لیہ کے علاقے تھل میں منعقد ہونے والی جیپ ریلی کے دوران ایک غیر معمولی تنازع سامنے آیا تھا جہاں مسلم لیگ (ن) کی ایم پی اے سمعیہ عطا شہانی ریلی میں شریک تھیں جہاں ہزاروں افراد موجود تھے۔
ریلی کے دوران ڈی سی لیہ آمیرہ بیدار بخت کی جانب سے ڈرائی فروٹ کی ٹرے نہ ہٹانے پر ایم پی اے کو بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی، جس پر انہوں نے ضلعی انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ ان کا استحقاق مجروح کیا گیا۔ ایم پی اے نے یہ معاملہ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بھی شیئر کیا اور تحریک استحقاق پنجاب اسمبلی میں جمع کروائی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: تھل جیپ ریلی میں لیگی خاتون ایم پی اے اور ڈی سی لیہ کے درمیان ڈرائی فروٹس تنازع کیا ہے؟
مسلم لیگ ن کی ایم پی سمعیہ عطا شہانی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس وقت ڈی جی خان الیکشن مہم میں مصروف ہیں، ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت ان سے ملنے ڈی جی خان آئیں تھیں، ہماری ملاقات ڈی جی خان کمشنر آفس میں ہوئی۔
ان کے بقول ان کے ہمراہ ان کا عملہ بھی تھا، ‘مجھ سے ڈی سی لیہ نے ملاقات کی لیکن انہوں نے میرے سے کوئی معذرت نہیں کی بلکہ انہوں نے کہا کہ اس سارے واقعے میں میرا کوئی قصور نہیں ہے۔ یہ اے ڈی سی آر شاید ملک کی وجہ سے ہوا ہے ،آپ کا استحقاق ڈی سی لیہ نے نہیں بلکہ اے ڈی سی آر لیہ شاہد ملک نے مجروح کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈرائی فروف کی ٹرے نہ ہٹانے کا مجھے اے ڈی سی آر شاید ملک نے ہی کہا تھا، ڈی سی لیہ نے مجھے ایسا کچھ نہیں کہا تھا، لیگی ایم پی اے سمعیہ عطا شہانی نے بتایا کہ ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت اس سارے واقعے کی ذمہ داری اے ڈی سی آر پر ڈال دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی: لیگی ایم پی اے نے اپنے ہی وزیر کیخلاف تحریک استحقاق جمع کردی، وجہ کیا بنی؟
سمعیہ عطا شہانی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ میں بھی بتایا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جیپ ریلی میں ہزاروں لوگوں کے سامنے میرا استحقاق مجروح کیا گیا ہے، میں نے ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت کا ذکر نہیں کیا تھا بلکہ صرف ضلعی انتظامیہ کا لفظ استعمال کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جو خبریں چل رہی کہ میں نے تحریک استحقاق واپس لے لی یہ خبر غلط ہے ، میں نے تحریک استحقاق واپس نہیں لی۔ تحریک استحقاق میں بھی اے ڈی سی آر لیہ شاید ملک کا ذکر کیا ہے نہ کہ ڈی سی لیہ کا ہے، اے ڈی سی آر لیہ نے ہی مجھے کہا تھا کہ ڈی سی صاحبہ کے ساتھ پڑی ڈرائی فروٹ کی ٹرے ہم نہیں اٹھا سکتے کیونکہ وہ ڈرائی فروٹ کے بغیر نہیں رہ سکتیں۔
یہ بھی پڑھیے: فرح عظیم شاہ کیخلاف تحریک استحقاق بلوچستان اسمبلی میں کیوں جمع کرائی گئی؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سمعیہ عطا شہانی نے بتایا کہ میں نے ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت کو بتایا کہ یہ معاملہ ہماری ضلعی پارٹی کے نوٹس میں ہے، میں آپ کا موقف ان کے سامنے رکھوں گی اس کے بعد ضلعی پارٹی کے صدر یا دیگر عہدایدران وہ ہی اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ میں نے تحریک استحقاق واپس لینی ہے یا نہیں، اب یہ معاملہ اکیلے میرے ہاتھ میں نہیں ہے، ضلعی پارٹی جو فیصلے کریں گی مجھے قبول ہوگا۔
واضع رہے کہ چند روز قبل تھل جیپ ریلی میں ڈی سی لیہ ڈرائی فروٹ کی ٹرے نہ ہٹانے پر لیگی ایم پی اے نے یہ معاملہ سامنے لے آئی تھیں جس کے بعد ڈی سی لیہ نے وی نیوز کو بتایا تھا کہ لیگی ایم پی اے کو کوئی غلط فہمی ہوئی یہ تمام کہانی من گھڑت ہے، ایم پی اے صاحبہ مجھے بتاتی میں ان کی سیٹ کا بندوبست کروا دیتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
DC Liyyah ڈرائی فروٹس سمعیہ عطا شہانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈرائی فروٹس سمعیہ عطا شہانی ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت سمعیہ عطا شہانی تحریک استحقاق لیگی ایم پی اے ضلعی انتظامیہ ڈی سی لیہ نے نے بتایا کہ اے ڈی سی آر ڈرائی فروٹ یہ معاملہ کہ میں نے جیپ ریلی انہوں نے ریلی میں تھا کہ کی ٹرے
پڑھیں:
سویڈن میں تیز رفتار بس نے اسٹاپ پر کھڑے لوگوں کو کچل دیا، کئی ہلاکتیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک تیز رفتار بس نے اسٹاپ پر موجود شہریوں کو کچل ڈالا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اس افسوس واقعے میں کئی افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ کچھ لوگ زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے۔ واقعے کے بعد حکام نے علاقے کو فوری طور پر گھیرے میں لے کر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سویڈن کی پولیس نے ابتدائی معلومات میں بتایا کہ یہ افسوسناک واقعہ اسٹاک ہوم کے قلب میں اس وقت پیش آیا جب ایک بس اچانک اپنا کنٹرول کھو کر بس اسٹاپ سے ٹکرا گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ حملہ تھا یا محض ایک حادثہ، لیکن دونوں امکانات کو سامنے رکھ کر تفتیش جاری ہے۔ واقعے کی نوعیت اور وجوہات جاننے کے لیے متعلقہ ماہرین کو طلب کر لیا گیا ہے۔
اسٹاک ہوم ریسکیو سروس کے ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کم از کم 6 افراد اس حادثے کا نشانہ بنے ہیں، مگر ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی حتمی تعداد کے بارے میں ابھی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ حادثے کے وقت بس پر کوئی مسافر موجود نہیں تھا، جس کی وجہ سے اس غیر معمولی واقعے کے حوالے سے مزید سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ جائے حادثہ پر فائر بریگیڈ، ریسکیو ٹیمیں اور طبی امدادی دستے مسلسل سرگرم ہیں۔
پولیس نے مزید بتایا کہ بس کے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے، تاہم اس سے حملے یا دہشت گردی کے امکان کو ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب تک کی شواہد میں کسی ٹھوس حملے کے عنصر کی نشاندہی نہیں ہوئی، لیکن ہر پہلو کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
پولیس ہلاک ہونے والوں کی تعداد، عمر یا شناخت کے بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں کر رہی، تاکہ متاثرہ خاندانوں کی رازداری قائم رکھی جائے۔
حکام کے مطابق یہ حادثہ عالمی شہرت یافتہ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قریب پیش آیا، جس کے باعث علاقے میں فوری طور پر سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی اور شہریوں کو دور رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی۔ جائے وقوعہ کی شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں جبکہ بس کے فنی پہلوؤں کی بھی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ گاڑی کے نظام میں کوئی خرابی تھی یا معاملہ کچھ اور تھا۔