جسٹس محمد علی مظہر کا سندھ حکومت پر برہمی کااظہار
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہر نے سندھ حکومت پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کونوکری دے کر اور پھر واپس لے کر تنگ نہ کیا کرویہ بہت شرم کی بات ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 2رکنی بینچ نے جمعے کو کیسز کی سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ جب وقت ہوتا ہے اُس وقت دستاویزات کی اسکروٹنی نہیں کراتے اور بیہوش بیٹھے ہوتے ہیں، امتحان اور انٹرویو کے بعد آفر لیٹر دے کرنکالتے ہیں، اپنے ادارے کوٹھیک کیجئے، سب کچھ کرنے کے بعد یاد آتا ہے غلط ملازمت دے دی،میڈیکل کے لیے ڈاکٹر کے پاس بھیجا اوراُس نے کہا کہ ڈومیسائل سرٹیکفیکیٹ درست نہیں، ڈاکٹر صاحب سے پوچھیں آپ کااِس کے ساتھ کیا ایشوتھا۔ ملازمت کے لئے آفرلیٹرجاری کیا جاتا ہے اور حاضری کے لیے 15دن کاوقت دیا جاتا ہے، دو دن بعد اعتراض کردیا،درخواست گزار کسی اورکوتعینات کرنا چاہتے ہیں، ٹیسٹ، انٹرویو اور میڈیکل ہوا، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے میڈیکل کرنا ہے ، اُس کاڈومیسائل چیک کرنے سے کیا لینا دینا ہے۔ہم اداروں کو بھرتیوں کے طریقہ کارکے حوالہ سے نہیں بتاسکتے، جب ادارے بھرتیاں کریں توکاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد امیدواروں کو ٹیسٹ، انٹرویو کے لیئے بلائیں۔ فارم کی قبولیت سے قبل چیزیں چیک کریں، کیوں اپنے لیے چیزیں مشکل کرتے ہو۔10ہزارروپے کی وجہ سے واپڈا پربہت بڑا بوجھ آجائے گا اور بہت بڑا مسئلہ ہوجائے گا۔میں ماسٹر اینڈ سرونٹ کے تعلق کے بہت خلاف ہوں، انگریزوں کے زمانے کے قوانین اب بھی پاکستان میں چل رہے ہیں، انگریزوں نے خود یہ قوانین ختم کردیے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ چار ملازمین کواضافی الائونس دیا ہے تو درخواست گزارکوبھی دے دیں، کیا 10 ہزار روپے کی وجہ سے واپڈا پربہت بڑا بوجھ آجائے گا اور بہت بڑا مسئلہ ہوجائے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ جتنا عرصہ چار ملازمین کواضافی الائونس دیا ہے اتنامدعاعلیہ کوبھی دے دیں۔جسٹس مسرت ہلالی کاکہنا تھا کہ یا توچار ملازمین کودیاگیا الائونس بھی واپس لیں یا مدعاعلیہ کوبھی دے دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر بہت بڑا
پڑھیں:
حکومت فوری طور پر مخدوش عمارتوں کا سروے کرے‘ آباد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کراچی لیاری کے علاقے بغدادی میں 8 منزلہ مخدوش عمارت کے منہدم ہونے کے نتیجے میں 9 سے زاید افراد کی ہلاکتوں اور درجنوں کے زخمی ہونے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سانحے نے شہر میں موجود درجنوں دیگر مخدوش عمارتوں کے خطرے کی طرف ایک بار پھر توجہ مبذول کرا دی ہے جن کی بروقت مرمت یا منتقلی نہ ہونے کی صورت میں آئندہ بھی ایسے حادثات رونما ہو سکتے ہیں۔چیئرمین آباد نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو فوری اور مکمل طبی امداد دی جائے اور ان کے علاج معالجے میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے،انھوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں،سندھ حکومت سے اپیل کرتا ہوں کے انھیں صحیح سلامت نکالنے کے لیے ریسکییو ٹیموں کی بھرپور مدد کی جائے۔انھوں نے کہا کہ آباد کے ممبران مشکل کی اس گھڑی میں سانحے کے متاثرین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ انھوں نے حکومتی اداروں پر زور دیا کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی مالی اور نفسیاتی بحالی کے لیے بھی فوری اقدامات کریں تاکہ وہ اس سانحے سے نمٹنے کے قابل ہو سکیں۔ حسن بخشی نے بتایا کہ کراچی میں درجنوں ایسی خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جو انسانی جانوں کے لیے مستقل خطرہ بنی ہوئی ہیں چیئرمین آباد محمد حسن بخشی نے کراچی شہر میں تعمیر ہونے والی عمارتوں کو 3 زمروں میں تقسیم کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی وہ عمارتیں جو آباد کے ممبر بلڈرز کی جانب سے تعمیر کی جاتی ہیں اور قواعد و ضوابط کی مکمل پاسداری سے ہوتی ہیں۔دوسری وہ عمارتیں ہیں جو 50 سال یا اس سے پہلے تعمیر ہوئیں اور اب خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ تیسری وہ عمارتیں جو غیرقانونی طریقے سے، بغیر نقشے کی منظوری، ناقص میٹریل اور غیر تربیت یافتہ افراد کے ذریعے تعمیر کی جاتی ہیں۔انھوں نے بتایا غیر قانونی تعمیرات میں ناقص میٹریل استعمال ہوتا ہے، اور ان کی تعمیر میں کوئی مستند انجینئر شامل نہیں ہوتا، جو انسانی جانوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ آباد متعدد بار ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آواز بلند کرتا رہا ہے لیکن مؤثر اقدامات کی کمی نے صورت حال کو بدتر بنا دیا ہے۔ چیئرمین آباد نے سندھ حکومت کو پیشکش کی ہے کہ آباد ان خستہ حال عمارتوں کی جگہ عالمی معیار کی کثیرالمنزلہ عمارتیں تعمیر کرنے کو تیار ہے، اور وہاں کے موجودہ رہائشیوں کو بغیر کسی قیمت کے جدید، محفوظ اور پائیدار رہائشی سہولیات فراہم کرے گا۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ سندھ اسمبلی اس مقصد کے لیے مناسب قانون سازی کرے تاکہ یہ منصوبہ قانونی تحفظ کے ساتھ ممکن بنایا جا سکے۔انھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر مخدوش عمارتوں کا سروے، ان کے انخلا اور آباد کے مجوزہ منصوبے پر سنجیدگی سے غور کرے تاکہ مستقبل میں انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔