کرنل شیر خان شہید کی برسی:قوم کا عظیم بیٹا آج بھی دلوں میں زندہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی قوم آج ایک ایسے ہیرو کو یاد کر رہی ہے جس نے اپنی بہادری، غیر متزلزل عزم اور ناقابل تسخیر حوصلے سے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے۔
کیپٹن کرنل شیر خان شہید، جنہیں ملک کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ’نشانِ حیدر‘ عطا کیا گیا، کی برسی آج قومی جذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ ان کی شہادت کو برسوں گزر چکے ہیں، مگر ان کا کردار آج بھی زندہ و جاوید ہے، جو نہ صرف نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے بلکہ دفاع وطن کے ہر جذبے کی روح ہے۔
صوابی کے ایک عام گاؤں نواں کلی (جو آج ان کے نام سے “کرنل شیر خان کلی” کے طور پر پہچانا جاتا ہے) میں یکم جنوری 1970 کو پیدا ہونے والے اس نوجوان نے ابتدا میں پاکستان ایئر فورس میں شمولیت اختیار کی اور بعد ازاں 1992 میں وہ پاک فوج کا حصہ بن گئے۔
ان کی قابلیت اور لیاقت کے پیش نظر 14 اکتوبر 1994 کو انہیں 27 ویں سندھ رجمنٹ میں کمیشن دیا گیا، جہاں سے ان کے عسکری سفر کا اصل آغاز ہوا۔
کرنل شیر خان کی اصل شناخت کارگل کی جنگ میں ابھری، جہاں انہوں نے 12 ویں ناردرن لائٹ انفنٹری کے ساتھ دشمن کے عزائم کے خلاف ایسی جرأت و دلیری دکھائی جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔
گلٹری اور ٹائیگر ہل جیسے بلند اور کٹھن محاذوں پر انہوں نے 17 ہزار فٹ کی بلندی پر دفاعی مورچے قائم کیے، جہاں نہ صرف بھارتی فوج کے مسلسل حملے ناکام بنائے بلکہ ان حملوں کے بعد جوابی کارروائیاں بھی کیں۔
5 جولائی 1999 کو دشمن کی جانب سے کی گئی بھرپور یلغار میں، جب دو بھارتی بٹالینز نے محاصرے میں لے کر حملہ کیا، کرنل شیر خان نے نہ صرف جوانمردی سے دفاع کیا بلکہ ایک شاندار جوابی حملہ کرتے ہوئے دوبارہ پوسٹ حاصل کی۔ بدقسمتی سے اسی دوران مشین گن کی گولیوں کا نشانہ بن کر وہ شہید ہو گئے۔
ان کی قربانی کی گواہی دشمن افواج نے بھی دی ۔ بھارتی لیفٹیننٹ جنرل موہندر پوری نے نہ صرف ان کی بہادری کا اعتراف کیا بلکہ انہیں جنگ کا ’’نایاب سپاہی‘‘قرار دیا۔
کرنل شیر خان نے زخمی ہونے کے باوجود نہ صرف مورچے سنبھالے رکھے بلکہ اپنے جوانوں کی قیادت بھی جاری رکھی۔ وہ آخری دم تک لڑے اور اپنی پوسٹ کو دشمن کے قبضے میں جانے نہ دیا۔ ان کی شجاعت کی گونج سرحد کے اُس پار بھی سنائی دی، اور یہی وہ نکتہ تھا جس نے انہیں نشانِ حیدر جیسے عظیم اعزاز کا مستحق بنا دیا۔
آج جب ملک دشمنوں کے خلاف دفاعی محاذ پر سرگرم ہے اور دنیا بھر میں پاکستانی افواج کا وقار بلند ہے، کرنل شیر خان جیسے ہیروز کی یاد ایک تازہ جذبہ پیدا کرتی ہے۔ ان کا پیغام آج بھی یہی ہے کہ وطن کی حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ دینا کوئی بڑی قیمت نہیں، بلکہ یہ ایک فخر کی بات ہے۔
قوم آج نہ صرف ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کرتی ہے بلکہ ان کے نقشِ قدم پر چلنے کا عزم بھی دہراتی ہے۔ اسکولوں، کالجوں اور عسکری اداروں میں ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کا تذکرہ صرف ایک فوجی داستان نہیں بلکہ ایک ایسی حیات بخش حقیقت ہے جو نسلوں کو جینے کا سلیقہ اور وطن سے محبت کا مفہوم سکھاتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
انقلاب – مشن نور
انقلاب – مشن نور WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
تحریر۔۔ محمد عارف ،قائدِ تحریکِ انقلاب
اندھیروں سے روشنی کی طرف
پاکستان اس وقت ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں ظلم، ناانصافی اور محرومیاں عوام کا مقدر بن چکی ہیں۔ طاقت کے ایوانوں میں بیٹھے افراد نے عوام کے خواب چھین لیے ہیں اور سچائی کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن تاریخ ہمیشہ یہی بتاتی ہے کہ جب اندھیرا اپنی انتہا کو پہنچتا ہے تو انقلاب کی صبح طلوع ہوتی ہے۔
مشن نور اسی صبحِ انقلاب کی پہلی کرن ہے۔
20 ستمبر: اذانِ انقلاب
یہ مشن صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک عہد ہے۔ 20 ستمبر کو جب پوری قوم بیک وقت اذان دے گی تو یہ محض نماز کی اذان نہیں ہو گی، بلکہ یہ ایک اجتماعی اعلان ہو گا کہ یہ قوم اب مزید غلامی قبول نہیں کرے گی۔
“یہ اذان حکمرانوں کے ایوانوں کو لرزا دے گی اور دنیا کو بتائے گی کہ پاکستانی قوم جاگ چکی ہے۔”
انقلاب کی قیمت
انقلاب کا سفر کبھی آسان نہیں ہوتا۔ یہ قربانی مانگتا ہے، صبر مانگتا ہے اور اتحاد مانگتا ہے۔ لیکن جو قومیں یہ قیمت ادا کرتی ہیں، وہی تاریخ کے صفحات پر روشن ہوتی ہیں۔ آج ہم سب پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔
ہر پاکستانی اپنے گھر میں امید کا چراغ جلائے، اپنی دعاؤں کو طاقت بنائے اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے۔ یہی وہ جذبہ ہے جو انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے۔
خوابوں کا پاکستان
ہماری جدوجہد کا مقصد صرف حکمران بدلنا نہیں بلکہ ایک ایسا پاکستان تعمیر کرنا ہے جہاں:
انصاف عام ہو
تعلیم ہر بچے کے لیے میسر ہو
ادارے عوام کی خدمت کریں
اور قوم عزت و وقار کے ساتھ دنیا کے سامنے کھڑی ہو
یہی وہ خواب ہے جسے حقیقت بنانے کے لیے مشن نور کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
اختتامی پیغام
یہ مشن نور نہیں بلکہ مشنِ انقلاب ہے۔ یہ تحریک صرف آج کے لیے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے ہے۔ یقین رکھو، روشنی کا سفر شروع ہو چکا ہے، اور ان شاء اللہ یہ قوم اندھیروں کو شکست دے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی ڈی اے کے ممبر ایڈمن امریکہ چلے گے ، ممکنہ طور پر ممبر ایڈمن اور ممبر اسٹیٹ کون ہوسکتے ہیں ،تفصیلات سب نیوز پر ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے! کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی قطر: دنیا کے انتشار میں مفاہمت کا مینارِ نور وہ گھر جو قائد نے بنایا پاکستان: عالمی افق پر ابھرتی طاقتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم