ڈرامہ انڈسٹری خواتین کے لیے مکمل طور پر محفوظ نہیں، ریحام رفیق
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
ابھرتی ہوئی اداکارہ اور ڈانسر ریحام رفیق کا کہنا ہے کہ ڈرامہ انڈسٹری میں کام کرنے کی خواہش رکھنے والی خواتین کو چاہیے کہ وہ اس شعبے میں درپیش ممکنہ چیلنجز اور خطرات سے بخوبی آگاہ ہوں۔ ان کے مطابق یہ شعبہ ہر لحاظ سے خواتین کے لیے محفوظ نہیں۔
ریحام رفیق نے حالیہ انٹرویو میں میزبان ملیحہ رحمٰن سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انڈسٹری میں اداکاراؤں کے درمیان مسابقت کا ماحول تو ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ مقابلہ منفی رویوں میں بدل جاتا ہے، جس سے کام کا ماحول متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ وہ خود کسی سے مقابلہ کرنے یا موازنہ کرنے پر یقین نہیں رکھتیں، البتہ انہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ بعض فنکارائیں حسد کا شکار ہو کر دوسرے فنکاروں کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہیں۔
اپنے سوشل میڈیا رویے پر بات کرتے ہوئے ریحام کا کہنا تھا کہ وہ انسٹاگرام پر ریلس شیئر کرنے کے لیے کسی منصوبہ بندی کی قائل نہیں، اور بعض اوقات تنقید کا سامنا کرنے کے باوجود وہ ان باتوں کو نظرانداز کرتی ہیں۔
شادی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شادی نے ان کے کیریئر پر کوئی منفی اثر نہیں ڈالا۔ ان کے شوہر اور سسرال نہایت معاون اور سمجھدار ہیں، جو نہ صرف اُنہیں مکمل آزادی دیتے ہیں بلکہ ان کی صحت اور سکون کا بھی خیال رکھتے ہیں۔
ریحام نے اعتراف کیا کہ ڈرامہ انڈسٹری عمومی طور پر خواتین کے لیے محفوظ نہیں۔ ان کے مطابق یہ صرف شوبز کی بات نہیں، بلکہ زیادہ تر پیشہ ورانہ شعبہ جات میں خواتین کو مختلف قسم کے خطرات کا سامنا ہوتا ہے، اس لیے ہر لڑکی کو چاہیے کہ وہ ذہنی طور پر تیار ہو اور اپنی حفاظت کے طریقے جانتی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈسٹری میں اچھے اور برے دونوں طرح کے لوگ موجود ہوتے ہیں، اور انسان کو خود فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ کس راستے کو اختیار کرے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ذاتی طور پر ان کے ساتھ کبھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، تاہم انہوں نے مجموعی طور پر ڈرامہ انڈسٹری کو خواتین کے لیے غیر محفوظ قرار دیا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواتین کے لیے انہوں نے ہوتا ہے
پڑھیں:
سی ڈی اے قائم رہےگایاپھر ختم، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد (صغیر چوہدری) وفاقی ترقیاتی ادارہ( سی ڈی اے) ختم ہوگا یا پھر قائم رہے گا ،عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ۔سی ڈی اے کی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے محفوظ کیا،جسٹس محسن اختر کیانی نے حکومت کو سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا پراسیس شروع کرنے کا آرڈر کیا تھاعدالت نے سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ڈائریکٹ ٹیکس عائد کرنے کا ایس آر او کالعدم قرار دیا تھا،دوران سماعت جسٹس خادم حسین سومرو نے سی ڈی اے وکیل سے استفسار کیارائٹ آف وے کیا ہے؟ وکیل نے کہا سی ڈی اے اپنی جگہ سے ہاؤسنگ سوسائٹیز کو راستہ دینے پر رائٹ آف وے ٹیکس عائد کرتی ہے،سنگل بنچ نے درخواست میں کی گئی استدعا سے آگے بڑھ کر آرڈر کر دیا،چھبیسویں ترمیم کے بعد عدالت کے پاس استدعا کے علاوہ ریلیف دینے کا اختیار نہیں،درخواست میں رائٹ آف وے اور ڈائریکٹ ٹیکس کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی، عدالت نے غیرقانونی طور پر آگے جا کر سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا کہہ دیا،سنگل بنچ کو فیصلہ کرتے ہوئے استدعا کی حد تک محدود رہنا چاہیے تھا،وفاقی ترقیاتی ادارے کے وکیل نے کہاعدالت نے کہہ دیا سی ڈی اے کوئی بھی چارجز نہیں لے سکتا،سی ڈی اے کے چارجز واپس کرنے کی استدعا بھی کہیں نہیں تھی، عدالت نے ریمارکس دیےہم آپکی اپیل پر آرڈر جاری کرینگے۔
Post Views: 4