data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ہائی پرفارمنس ڈائریکٹر عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم اس وقت کسی بھی فارمیٹ میں تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب جاوید نے بتایا کہ اسکلز ڈویلپمنٹ کیمپ کا آج آخری دن ہے۔ اس کیمپ میں کھلاڑیوں کا کوچز سے ابتدائی تعارف کرایا گیا، جب کہ تیسرے مرحلے میں زیادہ تر وہ کھلاڑی شامل ہیں جو شاہینز کے ساتھ انگلینڈ روانہ ہوں گے۔ ان کے مطابق کیمپ کا مقصد آف سیزن میں کھلاڑیوں کو ایکشن میں رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوگا بلکہ اس کے مزید دو مراحل ہوں گے۔ شاہینز کی آسٹریلیا روانگی کی تیاری کے ساتھ ساتھ ریڈ بال کرکٹرز کی بھی تیاری کی جائے گی۔ عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ چھ سات روزہ کیمپ میں کھلاڑیوں کی خامیاں تو مکمل طور پر دُور نہیں کی جا سکتیں، لیکن انہیں یہ ضرور بتایا جاتا ہے کہ ان سے کیا توقع کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آل راؤنڈرز اور پیس بولرز کی تعداد بڑھانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، اور یہی کیمپس کے انعقاد کا بنیادی مقصد بھی ہے۔ یہ سلسلہ اکتوبر تک جاری رہے گا۔

عاقب جاوید نے بتایا کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا نیا سائیکل شروع ہونے جا رہا ہے اور پاکستان کے پاس اس میں اچھے مواقع موجود ہیں۔ ہر ٹیم ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھاتی ہے اور اسی حکمت عملی پر ہم بھی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کے اعلان پر کافی حد تک کام مکمل ہو چکا ہے اور جلد ہی اسکواڈ کا اعلان کر دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتیں بہتر بنانے کا موقع دیا جائے گا، اور یہ عمل رکے گا نہیں۔ ہر کھلاڑی کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ فی الحال پاکستان ٹیم کی کارکردگی کسی بھی فارمیٹ میں مثالی نہیں۔ کسی بھی ٹیم کو آسان نہیں لیا جا سکتا، حتیٰ کہ بنگلادیش بھی اپنی ہوم کنڈیشنز میں سخت حریف ثابت ہوتا ہے، اس لیے اس سیریز کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عاقب جاوید کسی بھی

پڑھیں:

سیاسی میدان کے چیتن شرما اور جاوید میانداد

عمران خان پاکستانی سیاست کے میدان میں کم و بیش ویسے ہی وارد ہوئے جیسے میچ کے دوران گراؤنڈ میں کہیں سے کوئی کٹی پتنگ اچانک آجائے اور تماشائی کھیل دیکھنے کے بجائے اسی کے پیچھے بھاگ لیں۔

دوسری طرف شہباز شریف کا کرکٹ کے میدانوں سے دور دور تک کوئی تعلق نظر نہیں، اور ان کا اس بارے میں شاید مبلغ علم انہی واقعات پر مبنی ہو جو نواز شریف نے جناح باغ میں کرکٹ کھیلنے کے بعد شام کی چائے پر مرچ مصالحہ لگا کر انہیں سنائے ہوں۔

آمنے سامنے آنے کے بعد دونوں میں سے کس نے کیا کس کو بولڈ، اور کس نے لگایا کس کو چھکا، آئیے دیکھتے ہیں۔

سیاست عمران خان کی ایسی ہے نہ ہی شہباز شریف کی کہ آنکھیں بند کرکے یقین کیا جا سکے، دونوں میں ہی کہیں نہ کہیں کافی ’اندھیرا‘ موجود ہے اور فرق اگر کوئی ہے تو وہ یہ کہ عمران خان کہا کرتے تھے کہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے، جبکہ شہباز شریف کا انداز بتاتا ہے کہ کھیل کر نکالیں گے۔

ذرا ’سیم پیج‘ والے دور پر نگاہ ڈالیے کوئی سوچ سکتا تھا کہ طاقت کے اس مُڈھ کو اگلے کم سے کم 10 سال تک ہلایا بھی جا سکے گا۔

پھر صورت حال بدلی اور بدلتی چلی گئی ہے بمع سیم پیج کے، بلکہ اب تو صورت حال ٹچ بٹنوں کی جوڑی والی ہے۔

تقریباً ڈھائی سال سے کپتان جیل میں ہیں لیکن بہرحال ان کی پارٹی بطور اپوزیشن پارلیمنٹ میں موجود رہی جبکہ کے پی میں ان کے حکومت بھی ہے بارہ سال سے۔

پچھلے دنوں صورت حال میں ڈرامائی تبدیلی اس وقت آئی جب ان کی ہمشیرہ نے افسوس سے کہا کہ ’وہ مائنس ہو گئے ہیں‘ اور اب تو مخصوص نشستوں کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آ گیا ہے اور کے پی میں جے یو آئی اور ن کی مخلوط حکومت کی چہ میگوئیاں ہی نہیں ہو رہیں راہ بھی ہموار ہوتی نظر آ رہی ہے۔

یعنی تقریباً ویسی ہی صورت حال پیدا ہو چکی ہے جیسی 1986 میں ایشیا کپ کے فائنل میں شارجہ میں تھی۔ انڈین بولر چیتن شرما بال کرا رہے تھے اور کریز پر جاوید میانداد موجود تھے۔ آخری گیند تھی اور چار سکور چاہیے تھے۔

اس کے بعد میچ میں کیا ہوا بتانے کی ضرورت نہیں اور جاوید میانداد نے اچھے خاصے ٹیلنٹڈ بولر کا بوریا بستر گول کر دیا۔

اگرچہ اس کے بعد بھی چیتن شرما کرکٹ کھیلتے رہے اور ایک موقع پر ہیٹ ٹرک بھی کی تاہم شارجہ والا واقعہ ان کے کیریئر کو کسی لہسوڑے کی طرح چمٹ گیا اور وہ کب ختم ہوا کسی کو پتہ ہی نہیں چلا۔

اب اس صورت حال کو ذرا سیاست کے تناظر میں دیکھیے تو کچھ ایسی تصویر ابھرتی ہے کہ عمران خان آپ کو اسی انڈین بولر کی طرح دکھائی دیں گے جس کا تجربہ پاکستانی بلے باز سے کم تھا، کچھ ایسا ہی معاملہ عمران خان اور شہباز شریف کے ساتھ بھی ہے۔

چیتن شرما بھی شروع میں جلدی مہشور نہ ہو سکے تھے مگر پھر آگے بڑھتے گئے بالکل اسی طرح عمران خان بھی اگرچہ 90 کی دہائی کے وسط میں سیاست میں قدم رکھ چکے تھے تاہم زیادہ مقبول نہ ہو سکے اس دوران انہوں نے پرویز مشرف کا بھی ساتھ دیا۔

بہرحال بے نظیر بھٹو شہادت کے بعد 2008 میں جب پی پی کو حکومت ملی تو یکدم ان کی مقبولیت بڑھنے لگی اور کچھ برس بعد لاہور مینار پاکستان کا وہ مشہور جلسہ ہوا جس نے ملکی سیاست کا رخ بدل دیا۔

 2013 کے الیکشن میں وہ مرکز میں تو حکومت میں نہ آ سکے، تاہم کے پی ضرور حاصل کر لیا۔ اس دوران وہ مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت پر مسلسل احتجاج کے تازیانے برساتے رہے اور ’سیاسی کزن‘ کی معیت میں 126 روز والا مشہور دھرنا بھی دیا۔

قصہ مختصر 2018 کے الیکشن میں وہ مرکز، پنجاب، خیبرپختونخوا حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور اونچی اڑان میں رہے۔

اب پھر پلٹیے میچ کی طرف، جاوید میانداد کے ساتھ سپن بولر توصیف احمد کریز پر موجود تھے اور سیکنڈ لاسٹ گیند کا سامنا بھی وہی کر رہے تھے، اس سے قبل جاوید میانداد نے ان کے قریب جا کر کان میں کچھ کہا تھا جو سوائے اس کے کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا کہ کسی طرح ایک رن لے کر مجھے سامنے آنے دو۔ ایسا ہی ہوا اور پھر آئے جاوید میانداد چیتن شرما کے مقابل۔

جب آخری گیند ہو اور چار سکور چاہیے ہوں تو صرف بلے باز ہی نہیں بولر پر بھی کافی پریشر ہوتا ہے اور وہ بھی کسی ایسے ملک کے خلاف جس کو صرف کرکٹ ہی نہیں بلکہ دیگر بہت سے میدانوں میں بھی حریف سمجھا جاتا ہو۔

جاوید میانداد کئی بار انٹرویوز میں بتا چکے ہیں کہ بات چوکے سے بھی نہیں بننی تھی اور صرف چھکے کی آپشن تھی اس لیے یہی سوچا تھا کہ کسی طرح بال کو باؤنڈری کے باہر پھینکا جائے۔

دوسری جانب چیتن شرما کو بھی اس بات کا احساس تھا اس لیے انہوں نے تیز ترین گیند کرانے کا نہ صرف سوچا بلکہ اس پر عمل بھی کیا اور اس کوشش میں فل ٹاس کرا دی جو جاوید میانداد جیسے بلے باز کے مقابل ایسی غلطی تھی کہ خمیازہ رکنے والا نہیں تھا۔

اس میچ کی صورت حال کا سیاسی میدان سے موازنہ کرنے پر کچھ لوگ سوال اٹھا سکتے ہیں کہ چیتن شرما نے تو لوز گیند پھینکی تھی، سیاست میں عمران خان نے ایسا موقع کب دیا تو عرض ہے کہ انہوں نے ایک نہیں دو، دو پھینکیں۔

جب ان کو عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں کرسی سے اتارا گیا اور بقول ان کے حامی یوٹیوبرز کے ’وہ صرف ڈائری اٹھا کر چلتے بنے‘ تو اس کے بعد ہی انہوں نے وہ فل ٹاس پھینک دی تھی جس پر چھکے جیسی صورت حال بنی۔

ذرا یاد کیجیے کہ جب مرکز میں ان کی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں ان کی حکومتیں موجود تھیں، جن کو انہوں نے خود ہی تحلیل کیا اور یہی تھی پہلی حلوہ بال۔

اب ذرا یہ خیال ذہن میں لائیے کہ مرکز سے نکلنے کے بعد بھی وہ ان حکومتوں کو برقرار رکھتے تو کیا صورت بنتی، یہی کہ ان کی پوزیشن مستحکم ہوتی۔ وہ اپنی ساری توجہ ان حکومتوں پر مرکوز کرتے اور ایسا کچھ کر کے دکھاتے کہ مرکز میں ان کی کمی محسوس کی جاتی اور کے پی میں بیٹھ کر شاید گرفتاری سے بھی بچے رہتے۔

اس طرح شاید ان کو وہ لانگ مارچ بھی نہ کرنا پڑتا جس میں مبینہ طور پر گولی کھانے کے باوجود بھی وہ ہمدردی نہ سمیٹ سکے جو ایسے لیڈرز کے حصے میں آیا کرتی ہے۔

ان کا یہ داؤ بھی رائیگاں چلا گیا کہ 3 مہینے کے اندر الیکشن ہو جائیں گے اور مجموعی طور پر پوری سیاسی فضا ان کے خلاف بنتی چلی گئی یہ اور بات کہ وہ سیاسی طور پر مقبول رہے اور الیکشن میں بلے کے نشان کے بغیر بھی خیبرپختونخوا میں کلین سویپ کرنے میں کامیاب رہے۔

مگر تیسری دنیا کے ممالک میں صرف مقبولیت ہی سب کچھ نہیں ہوتی، بلکہ فل ٹاس ٹائپ گیندوں سے بھی گریز کرنا پڑتا ہے، جن میں سے ایک تو وہ کرا چکے تھے دوسری ’نو مئی‘ کی شکل میں کرا دی۔

پس ثابت ہوا کہ عمران خان سیاست کے چیتن شرما ہیں اور شہباز شریف جاوید میانداد، چھکا وہاں بھی لگا اور یہاں بھی، فرق اگر کچھ ہے تو شاید امپائرز کا ہو۔

نوٹ: جو دوست عمران خان کو ایک انڈین بولر سے تشبیہہ دینے پر معترض ہوں وہ 87 کے ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے انہیں سلیم جعفر اور شہباز شریف کو رچرڈ بھی سمجھ سکتے ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جاوید خان

جاوید میانداد سابق وزیر اعظم نواز شریف عمران خان

متعلقہ مضامین

  • ٹیکساس میں شدید سیلاب سے 13 افراد ہلاک، 20 بچے لاپتا، ایمرجنسی نافذ
  • بابر اور رضوان کو بتادیا کہ کہاں بہتری درکار ہے، عاقب جاوید
  • بابر اعظم اور محمد رضوان کو اپنی خامیاں دور کرنے کا کہہ دیا ہے، عاقب جاوید
  • بابر اعظم اور محمد رضوان کو گیم میں بہتری لانے کی ٹپس دی ہیں، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سینٹر عاقب جاوید
  • دورۂ آئرلینڈ کی تیاری: ویمن کرکٹ ٹیم کا 27 روزہ فٹنس کیمپ 7 جولائی سے شروع
  • پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ کے شیڈول کا اعلان
  • پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ کے شیڈول کا اعلان
  • پاکستان ہاکی ٹیم کو ایشیا کپ میں شرکت کی اجازت، بھارتی وزیر کھیل کا بیان
  • سیاسی میدان کے چیتن شرما اور جاوید میانداد