پارلیمنٹ میں بھارت چین تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بحث کی جائے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
جئے رام رمیش نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے عوامی طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت پر ہندوستانی فوج کے "آپریشن سندور" کو اچانک روک دئے جانے کے بعد سے کیا تبادلہ خیال ہورہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ کے ایک انکشاف پر مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ مودی حکومت کو پارلیمنٹ میں بھارت چین تعلقات پر بحث کے لئے رضامندی ظاہر کرنی چاہیئے، تاکہ پڑوسی ملک کے ذریعہ براہ راست اور پاکستان کے ذریعہ سے ہندوستان کو دی جانے والی جیو-پالیٹیکل اور معاشی چیلنجز پر اجتماعی رد عمل کے لئے عام اتفاق ظاہر کیا جا سکے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے عوامی طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت پر پاکستان کے خلاف ہندوستانی فوج کے "آپریشن سندور" کو اچانک روک دئے جانے کے بعد سے کیا تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔
جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ پوسٹ میں لکھا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے کچھ تفصیل ظاہر کی ہے کہ چین نے پاکستانی فضائیہ کی مدد کی تھی۔ یہ وہی چین ہے جس نے پانچ سال قبل لداخ میں "اسٹیٹس کیو" کو پوری طرح سے ختم کر دیا تھا لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 19 جون 2020ء کو عوامی طور پر اسے کلین چٹ دے دی تھی۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ پانچ سال سے کانگریس پارلیمنٹ میں بھارت چین تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بحث کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن مودی حکومت نے لگاتار ایسی بحث سے انکار کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کو کم از کم اب متفق ہونا چاہیئے تاکہ پاکستان کے ذریعہ سے بھارت کے سامنے پیش کی جانے والی جیو-پالیٹیکل اور معاشی چیلنج پر اجتماعی ردعمل کے لئے عام اتفاق قائم کیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل مودی حکومت کہا کہ
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا پر حملہ بحری جہاز رانی کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، قطر
اپنے ایک بیان میں قطر کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صمود بیڑے میں شامل تمام کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے صمود انسانی امدادی بحری بیڑے کو ضبط کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے اس اقدام سے بحری جہاز رانی کی آزادی و سلامتی کو خطرہ ہے۔ دوحہ نے اس بات پر زور دیا کہ صمود بیڑے میں شامل تمام کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ قطر نے اس واقعہ کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے۔ قطری وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اس تازہ ترین غیر انسانی سلوک پر اپنے اخلاقی اور قانونی فرائض ادا کرے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ قابض صیہونیوں کی مسلسل خلاف ورزیوں اور قانون شکنی کو روکا جائے۔ دوسری جانب اسرائیلی نیٹ ورک 13 کے نامہ نگار "امور ھلر" نے کچھ ہی دیر قبل رپورٹ دی کہ صیہونی فوج نے غزہ تک صمود فلوٹیلا کے کسی بھی جہاز کی رسائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام جہازوں کو ضبط کر لیا ہے۔
امور ھلر کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی بغیر کسی تشدد کے انجام پائی، لیکن مذکورہ بحری بیڑے کی تعداد کے پیش نظر اسرائیلی فوج اور بحریہ کو یوم کپور کی شام (یہودیوں کی ایک اہم عید) میں سینکڑوں فوجیوں کو بین الاقوامی پانیوں میں تعینات کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب درجنوں بحری جہاز و کشتیاں بیک وقت غزہ کی جانب روانہ ہوئے۔ ان جہازوں میں 45 سے زائد ممالک کے 532 سول کارکن سوار ہیں جو 18 سال سے جاری محاصرے کو ختم کرنے کے لئے انسان دوست امداد، غزہ پہنچا رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ یہ کارروائی ایسے وقت ہو رہی ہے جب غزہ کو سخت قحط کا سامنا ہے۔ قحط میں شدت اُس وقت اور بڑھی جب صیہونی رژیم نے گزشتہ 6 مارچ سے تمام بارڈرز بند کر دئیے اور خوراک، دوائیں و دیگر امدادی سامان کے داخلے پر پابندی لگا دی۔ اس صورت حال کے نتیجے میں 24 لاکھ کی کل آبادی میں سے تقریباً ساڑھے 15 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور نسل کشی کی اس جنگ کے بعد اپنے گھر بار سے محروم ہو گئے ہیں۔