شمالی وزیرستان میں 30 جون کو کرفیو نافذ، مین شاہراہیں بند
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں 30 جون 2025ء کو کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ کرفیو کا نفاذ صبح 5 بجے سے لیکر شام 7 بجے تک جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں 30 جون 2025ء کو کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر محمد یوسف کریم نے بتایا کہ کرفیو کا نفاذ صبح 5 بجے سے لیکر شام 7 بجے تک جاری رہے گا، کرفیو کے دوران تمام شاہراہیں عام ٹریفک کیلئے بند رہیں گے۔ محمد یوسف کریم کا مزید کہنا تھا کہ کرفیو کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جب کہ شہریوں سے اپیل ہے کہ مقررہ کردہ وقت کے مطابق اپنے گھروں میں رہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں شادی ہالز پر نئے ٹیکسز کا نفاذ
ویب ڈیسک :خیبرپختونخوا میں شادی ہالز پر نئے ٹیکسز کا نفاذ کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ عمل درآمد کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
کے پی ریونیو اتھارٹی (کیپرا) کے مطابق صوبے کے شادی ہالز کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جن پر ایونٹس کے مطابق فکس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
کیپرا کا کہنا ہے کہ کیٹیگری اے کے شادی ہالز، جن کی گنجائش 500 سے زیادہ افراد پر مشتمل ہوتی ہے، ان کے فکس ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
اب کیٹیگری اے میں شادی ہال بکنگ پر کلائنٹس سے فی ایونٹ 50 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جائے گا، جب کہ اس سے قبل انہی ہالز میں ایک ایونٹ پر 25 ہزار روپے ٹیکس لیا جا رہا تھا۔
اسی طرح کیٹیگری بی کے شادی ہالز، جن میں 300 سے 500 افراد کی گنجائش ہوتی ہے، ان کے ٹیکس میں 5 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ کیٹیگری بی میں ایک ایونٹ پر 20 ہزار روپے فکس ٹیکس نافذ ہوگا۔ کیٹیگری سی کے شادی ہالز کے لیے فکس ٹیکس کی رقم برقرار رکھی گئی ہے اور ان ہالز میں ایک ایونٹ پر 10 ہزار روپے کا ٹیکس ہی وصول کیا جائے گا۔
ڈھاکا میں کشیدگی، مختلف مقامات پر دستی بم حملے
ترجمان کیپرا کے مطابق اضافی ٹیکسز صوبائی بجٹ میں کیے گئے فیصلوں کے تحت یکم جولائی سے قانون کے مطابق نافذ کیے گئے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ جو شہری فکس ٹیکس ادا نہیں کریں گے، ان سے 15 فیصد سروس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق شادی ہالز پر ٹیکسز بڑھانے کا فیصلہ حالیہ صوبائی بجٹ میں مالیاتی ضروریات اور ریونیو میں اضافے کے تناظر میں کیا گیا تھا۔