اسلام آباد ہائیکورٹ؛ جُون کی کارکردگی رپورٹ جاری؛ قائم مقام چیف جسٹس تیسرے نمبر پر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد:ہائی کورٹ کی ماہِ جُون کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس مقدمات نمٹانے کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
جُون 2025ء کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے مجموعی طور پر 985 مقدمات نمٹائے۔ اس حوالے سے عدالت کی ماہ جون کی ججز کارکردگی رپورٹ یکم سے 30 جون 2025 کے عرصے پر مشتمل ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس انعام امین منہاس 313 مقدمات نمٹا کر دیگر تمام ججز میں سرفہرست رہے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس محمد اعظم خان نے بالترتیب 125، 125 مقدمات کے فیصلے سنائے اور دوسرے نمبر پر رہے جب کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ماہ جون میں 92 مقدمات نمٹائے اور اس طرح وہ تیسرے نمبر پر آئے۔
جسٹس محمد آصف نے 67 کیسز نمٹائے جب کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے 58 مقدمات کا فیصلہ کیا۔ اسی طرح جسٹس ارباب محمد طاہر نے 46، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 45 اور جسٹس خادم حسین سومرو نے بھی 45 مقدمات نمٹائے۔
مزید برآں جسٹس بابر ستار نے 41 جب کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے 28 مقدمات کے فیصلے کیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری اس رپورٹ میں عدالتی نظام میں مقدمات کے بروقت فیصلوں کو یقینی بنانے کی کوششوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کیسز کی سماعت سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روک دیا۔ عدالت نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جب کہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ دوسری جانب اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا ہے جس کے تحت جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 17 ستمبر سے 19 ستمبر کے لیے ججز کا جو نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کیا گیا اس میں کیسز کی سماعت کے لیے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے۔