اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے سیکرٹری جوڈیشل کمشن کو ایک اور اہم خط ارسال کر دیا ہے جس میں ججز کی سنیارٹی کے تعین کے معاملے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ خط جسٹس منصور علی شاہ نے گزشتہ روز جوڈیشل کمشن کے اجلاس سے قبل تحریر کیا۔خط کے مندرجات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کی سنیارٹی جیسے اہم اور حساس معاملے پر چیف جسٹس یا دیگر متعلقہ حکام سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، جو آئین کے تقاضوں کے برخلاف ہے۔ جسٹس منصور نے اپنے خط میں واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدرِ مملکت چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے، لیکن اس کے برعکس انہوں نے جلدبازی میں ازخود سنیارٹی کا تعین کر لیا۔ خط میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ سنیارٹی کا یہ معاملہ پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے۔ اس لیے اس پر یکطرفہ فیصلہ کرنا مناسب نہیں تھا۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

صدر کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بےاثر، قانوناً کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم اور شکیل کا اختلافی نوٹ

اسلام آباد:

ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے۔

اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر پاکستان کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر اور قانوناً کوئی حیثیت نہ رکھنے والا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر صرف عارضی ہو سکتا ہے، مستقل نہیں۔

ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر مملکت نے بغیر شفاف، معیار اور بامعنی مشاورت کے فیصلہ کیا، ٹرانسفر کا عمل عدالتی آزادی اور تقرری کے آئینی طریقہ کار کے منافی ہے۔

اختلافی نوٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا ذکر کیا گیا۔

اس حوالے سے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ ججز نے خط میں دباؤ، بلیک میلنگ اور غیر قانونی نگرانی کا ذکر کیا، خط میں کہا گیا کہ سیاسی مقدمات میں فیصلے انجینئر کرنے کی کوششیں ہوئیں، ججز کی منتقلی کا مقصد اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی پر اثر انداز ہونا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی آفت آئی تو پنجاب کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا، مریم نواز
  • ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر، قانونا کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم ،جسٹس شکیل
  • صدر کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بےاثر، قانوناً کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم اور شکیل کا اختلافی نوٹ
  • ’صدر ٹرمپ غزہ منصوبے پر حماس کے لیے وقت کا تعین خود کریں گے‘
  • ہم صرف ریکارڈ تک محدود رہیں گے ،جسٹس منیب اختر
  • بادشاہت نہیں جو چاہیں کریں، قانون دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ 
  • ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہے کردیں، قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کے کیس میں ریمارکس
  • کسی کوبھی قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے (جسٹس یحییٰ آفریدی)
  • کامران کی بارہ دری کی بحالی اور تزئین و آرائش کے احکامات جاری
  • قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیںگے، چیف جسٹس پاکستان