data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد : عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر نیا قانونی نقطہ اٹھا دیا .عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک اور اہم خط ارسال کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ججز کی سنیارٹی کے تعین کے معاملے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے یہ خط گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے قبل تحریر کیا، خط کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ ججز کی سنیارٹی جیسے اہم اور حساس معاملے پر چیف جسٹس یا دیگر متعلقہ حکام سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جو آئین کے تقاضوں کے برخلاف ہے۔ جوڈیشل کمیشن کو لکھے گئے خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے مو ¿قف اپنایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدرِ مملکت چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے لیکن اس کے برعکس انہوں نے جلد بازی میں از خود سنیارٹی کا تعین کر لیا، ججز کی سنیارٹی کا یہ معاملہ پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے اس لیے اس پر یکطرفہ فیصلہ کرنا مناسب نہیں تھا بلکہ اس اہم معاملے پر باضابطہ مشاورت ناگزیر تھی۔

بتایا جارہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی پر بھی اعتراض اٹھایا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے مو ¿قف اپنایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیئے، جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کے مو ¿قف کے حق میں رائے دی، اسی طرح پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختواہ بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے متفق ہوئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن

پڑھیں:

جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نامزد کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے جس میں ملک کی چار ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری پر غور کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان، یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں، اور اجلاس میں سندھ، بلوچستان، پشاور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے سینئر ترین ججز کے نام زیرغور لائے جا رہے ہیں۔

جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے جسٹس عتیق شاہ کے نام کی منظوری دے دی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی کے لیے جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے نام زیر غور ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے لیے جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ناموں پر مشاورت جاری ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس اقبال کاسی کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔

جوڈیشل کمیشن میں 13 مستقل اراکین ہوتے ہیں، تاہم ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے موقع پر اراکین کی تعداد 16 ہو جاتی ہے۔ کسی امیدوار کی تقرری کے لیے کم از کم 9 اراکین کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز، اٹارنی جنرل، حکومتی و اپوزیشن اراکین، پاکستان بار کونسل کے نمائندے احسن بھون، اسپیکر قومی اسمبلی کی نامزد کردہ روشن خورشید بھروچہ اور متعلقہ صوبوں کے وزرائے قانون و بار نمائندگان شرکت کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صدر نے ججز کی سنیارٹی کا ازخود تعین کر لیا، آرٹیکل 200 کے تحت مشاورت کے پابند تھے: جسٹس منصور
  • ’صدرمملکت نے جلد بازی میں خود ہی سنیارٹی طے کردی‘
  • جسٹس منصور علی شاہ کا سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کے نام ایک اور خط، سینیارٹی پر سوالات اٹھادیئے
  • ججز کی سنیارٹی پر مشاورت کا معاملہ ، جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط
  • جسٹس منصور علی شاہ کا سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کے نام ایک اور خط، سنیارٹی پر سوالات
  • جسٹس سر فراز اسلام آباد‘ جسٹس جنید سندھ‘ جسٹس عتیق پشاور‘ جسٹس روزی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر
  • چھبیسویں آئینی ترمیم کا فیصلہ پہلے کیا جائے، جسٹس منصور کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران اعتراض
  • جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نامزد کر دیا
  • 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ پہلے کیا جائے، جسٹس منصور کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران اعتراض