صدرمملکت نے جلد بازی میں خود ہی سنیارٹی طے کردی،جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر نیا قانونی نقطہ اٹھا دیا .عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک اور اہم خط ارسال کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ججز کی سنیارٹی کے تعین کے معاملے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے یہ خط گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے قبل تحریر کیا، خط کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ ججز کی سنیارٹی جیسے اہم اور حساس معاملے پر چیف جسٹس یا دیگر متعلقہ حکام سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جو آئین کے تقاضوں کے برخلاف ہے۔ جوڈیشل کمیشن کو لکھے گئے خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے مو ¿قف اپنایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدرِ مملکت چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے لیکن اس کے برعکس انہوں نے جلد بازی میں از خود سنیارٹی کا تعین کر لیا، ججز کی سنیارٹی کا یہ معاملہ پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے اس لیے اس پر یکطرفہ فیصلہ کرنا مناسب نہیں تھا بلکہ اس اہم معاملے پر باضابطہ مشاورت ناگزیر تھی۔
بتایا جارہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی پر بھی اعتراض اٹھایا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے مو ¿قف اپنایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیئے، جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کے مو ¿قف کے حق میں رائے دی، اسی طرح پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختواہ بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے متفق ہوئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن
پڑھیں:
لاپتاافراد کیس: ایس ایس پی ملیر رپورٹ کے ہمراہ طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سات لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ،عدالت نے 31 اکتوبر کو ایس ایس ملیر کو رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق سماعت ہوئی جہاں لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر عدالت نے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کیا ۔ تفتیشی افسر کا عدالت میں کہناتھا کہ سائٹ کے علاقے سے لاپتا شہری رسول خان کے بارے میں معلومات کے لیے خطوط لکھے ہیں، عدالت نے استفسار کیاکہ کہاں ہیں خطوط؟ پولیس رپورٹ میں لفظ ریمائنڈر کہاں لکھا ہے؟افسر کاکہنا تھا کہ لکھنا بھول گئے، عدالت کاکہنا تھا کہ یہ ہے آپ کی کار کردگی؟2016 سے لاپتا شہری طاہر علی کی عدم بازیابی پر بھی عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ۔ تفتیشی افسر کاکہنا تھا کہ یہ کیس مسنگ پرسنز کمیشن میں بھی زیر سماعت ہے، عدالت کاکہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کمیشن کا حکم نامہ کہاں ہے؟ عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ مسگ پرسن کمیشن کا نوٹس موصول ہوا؟ درخواست گزار کاکہنا تھا کہ ہمیں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، عدالت کا کہناتھا کہ جاؤ اور ابھی مسنگ پرسنز کمیشن کا حکم لے کر آو،درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھا کہ شاہ لطیف کے علاقے سے شہری مختار لاشاری کو حراست میں لے کر غائب کردیا گیا، پولیس نے رات کے اندھیرے میں چھاپا مارا اور مختار کو ساتھ لے گئے، مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس کہتی ہے ہمارے بس کی بات نہیں، عدالت نے 31 اکتوبر کو ایس ایس ملیر کو رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا۔