اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کے اعلان پر جرمنی نے شدید تنقید کرتے ہوئے اہم اقدام کا فیصلہ کرلیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ ہماری حکومت اب غزہ میں استعمال ہونے والے کسی بھی فوجی سامان کی اسرائیل کو فروخت کی منظوری نہیں دے گی۔

جرمنی کی حکومت کے اس فیصلے کے بعد سے اب اسرائیل کو جاری خودکار اسلحہ کی فروخت بند ہوجائے گی جب کہ جرمنی صیہونی ریاست کو اسلحہ فروخت کرنے والا سب سے بڑا ملک بن کر سامنے آیا تھا۔ 

یاد رہے کہ 2019 سے 2023 تک جرمنی نے اسرائیل کو 30 فیصد بڑے ہتھیار فراہم کیے جن میں جدید نیول آلات اور جنگی بحری جہاز شامل ہیں۔

جرمنی سے خریدے گئے ان ہتھیاروں کو اسرائیل 2023 سے غزہ میں جاری جارحیت میں استعمال کر رہا ہے۔ جس میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں زخمی ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے جرمنی کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ اقدام حماس کے دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ حماس سے آزادی دلانا ہے تاکہ ایک پرامن حکومت قائم ہوسکے۔

جرمنی کے علاوہ یورپی یونین، برطانیہ، چین، روس اور عرب ممالک نے بھی اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی کہا کہ امریکا اور اسرائیل کے مقاصد مشترک ضرور ہیں لیکن عملدرآمد کے طریقہ کار پر اختلافات موجود ہیں۔ غزہ میں انسانی المیہ فوری حل طلب ہے۔

یورپی یونین کی صدر ارسولا وان ڈیر لائن نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی فوری طور پر روکی جائے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیل کو

پڑھیں:

صیہونی رجیم کے ساتھ براہِ راست ٹکراؤ ہماری دیرینہ اور دلی آرزو ہے، یمن اسلامی

انصار اللہ کے رہنما نے کہا کہ ہم صیہونی رجیم کے ساتھ براہِ راست تصادم کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ اس نوعِ کی نبرد داخلی جنگوں کی نسبت کم خرچ ثابت ہوتی ہے اور اسلامی امت کی اتحاد کو مضبوط کرنے میں مدد کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی تحریکِ انصاراللّٰہ کے ایک سینئر رکن محمد البخیتی نے کہا: صیہونی رژیم کا کوئی بھی حملہ یمن پر فوری اور زبردست جواب پائے گا۔ خبررساں ادارے تسنیم کے بین الاقوامی سیکشن کے مطابق، محمد البخیتی نے منحرف بیانات کے جواب میں واضح کیا ہے کہ کسی جارحیت کی صورت اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینگے، جو صیہونی ریاست کے انہدام کی جانب ایک قدم ہوگا۔ واضح رہے کہ بنیامین نتن یاہو نے تحریکِ انصاراللّٰہ یمن کو "اسرائیل کے لیے ایک بڑا خطرہ" قرار دیا تھا اور  کہا تھا کہ "اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے جو بھی ضروری ہو گا اس پر عمل کیا جائے گا۔     انصار اللہ کے رہنما نے مزید کہا کہ ہم صیہونی رجیم کے ساتھ براہِ راست تصادم کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ اس نوعِ کی نبرد داخلی جنگوں کی نسبت کم خرچ ثابت ہوتی ہے اور اسلامی امت کی اتحاد کو مضبوط کرنے میں مدد کرتی ہے۔ قبل ازیں، تحریکِ انصاراللّٰہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد الفرح نے بھی کہا تھا کہ صیہونی جرائم پیشہ عناصر کی دھمکیاں محض جارحانہ پالیسیوں کو جائز ٹھہرانے کے لیے پردہ پوشی ہیں اور وہ ان کی طویل تاریخِ تجاوزات کو مٹانے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے رعب اور دھمکیوں کیساتھ جو اندازہ لگایا ہے، وہ دیکھیں گے کہ ہم عملی انتخاب کے ساتھ جواب دیں گے، ایسے انتخاب جو ہر دشمنانہ اقدام کو صیہونی رجیم کے لیے بھاری سیاسی، اقتصادی اور حکمتِ عملی ناکامی میں تبدیل کر دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنا دشوار ہے، فرانس
  • امت اسلامیہ کو متحد ہو کر صیہونی حکومت و استکبار کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہئے، ڈاکٹر قالیباف
  • 27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم
  • 27 ویں ترمیم نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، جماعت اسلامی مخالفت کریگی: حافظ نعیم 
  • حزب اللہ کا اسرائیل کیخلاف حقِ دفاع برقرار، مذاکرات مسترد کرنے کا اعلان
  • صیہونی رجیم کے ساتھ براہِ راست ٹکراؤ ہماری دیرینہ اور دلی آرزو ہے، یمن اسلامی
  • بھارتی جعلی سائنسدان کا ایران کو ایٹمی منصوبہ فروخت کرنے کی کوشش کا انکشاف
  • ’اسرائیلی بیانیہ نازی پروپیگنڈا جیسا ہے‘، جرمنی میں اردن کی ملکہ رانیہ کا خطاب
  • وفاقی حکومت نے 24 سرکاری ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا: وزیر خزانہ
  • پنجاب: گندم کو مرغی دانے میں استعمال کرنے پر پابندی میں توسیع