کھجور بازار میں عمارت سیل ‘ایس بی سی اے سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے اولڈ سٹی ایریا کجھور بازار میں عمارت کو مخدوش قرار دے کر سیل کرنے کے خلاف دائر درخواست پر ایس بی سی اے سے 3 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ مذکورہ عمارت پہلے ہی خالی ہے تاہم اس کے گراؤنڈ فلور پر قائم دکانیں ایس بی سی اے حکام نے سیل کردی ہیں۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ایس بی سی اے افسران نے مبینہ طور پر رشوت نہ دینے پر دکانیں بند کیں، اور سیل کرنے سے قبل نہ تو عمارت کا باقاعدہ معائنہ کیا گیا اور نہ ہی دکانداروں کو کوئی نوٹس جاری کیا گیا، یہاں تک کہ دکانداروں کو اپنا سامان نکالنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ عدالت نے ایس بی سی اے حکام سے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کارروائی 3 دسمبر تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس بی سی اے
پڑھیں:
لاس ویگاس کے قریب صحرائی علاقے سے 300 انسانی باقیات برآمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست نیواڈا کے صحرائی علاقے میں لاس ویگاس کے قریب 300 سے زائد انسانی باقیات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے حکام اور مقامی آبادی کو حیران کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ باقیات دراصل جلائے گئے انسانوں کی راکھ پر مشتمل ہیں، جو بیورو آف لینڈ مینیجمنٹ (بی ایل ایم) کی حدود میں پائی گئی ہے۔ اس مقام پر تجارتی پیمانے پر انسانی راکھ کا اخراج وفاقی قوانین کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔
مقامی شخص کی اطلاع پر جب تفتیش کی گئی تو ابتدا میں 70 پائلز کی نشاندہی ہوئی، تاہم بعد ازاں تعداد بڑھ کر 315 کے قریب جا پہنچی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ہڈیوں کے پاؤڈر کی شکل میں راکھ ہے، جلائی گئی لاشیں نہیں۔
ریاستی قانون کے مطابق ذاتی سطح پر راکھ پھیلانے کی اجازت ہے، تاہم اگر یہ عمل تجارتی نوعیت اختیار کرے یا وفاقی زمین پر انجام دیا جائے تو یہ قانونی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔
حکام نے بتایا کہ فی الحال کسی شخص یا ادارے کو ذمہ دار نامزد نہیں کیا گیا اور اس بات کی تحقیقات جاری ہیں کہ یہ راکھ کہاں سے لائی گئی، کس مقصد کے لیے پھینکی گئی، اور اس کے پیچھے کون ہے۔
مقامی قبرستانی ادارے Palm Mortuaries & Cemeteries نے دریافت شدہ راکھ کو مخصوص صراحیوں میں محفوظ کر لیا ہے تاکہ اگر متاثرہ خاندان یا لواحقین سامنے آئیں تو انہیں ان باقیات کی حوالگی ممکن بنائی جا سکے۔
تحقیقاتی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ نہ صرف قانونی پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے بلکہ سماجی و اخلاقی سوالات بھی اٹھاتا ہے کہ انسانی باقیات کے احترام کے ضوابط کس حد تک نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔