ٹرمپ فلسطین میں امن، دو ریاستی حل کیلئے کردار ادا کریں،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امید ہے امریکی صدر ٹرمپ فلسطین میں امن اور دو ریاستی حل میں بھی تاریخی کردار ادا کریں گے۔ایکس پر خواجہ آصف نے لکھا کہ صدر ٹرمپ کا آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کروانے میں کردار قابلِ تحسین ہے، ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان امن قائم کروانے میں بھی کرداد ادا کرسکتے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے لکھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی بھی صدر ٹرمپ کی کوششوں سے ممکن ہوئی تھی، امریکی صدر نے روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا اشارہ بھی دیا ہے، صدر ٹرمپ کی کامیاب امن کوششیں تاریخی اور انسانیت کی خدمت کے مترادف ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ امید ہے صدر ٹرمپ فلسطین میں امن اور دو ریاستی حل میں بھی ایسا ہی تاریخی کردار ادا کریں گے، غزہ میں نشانہ بننے والے معصوم فلسطینی بھی پائیدار امن کے لیے صدر ٹرمپ کی مداخلت کے منتظر ہیں، انسانیت صیہونی مظالم اور فلسطینی نسل کشی کے خاتمے کی منتظر ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواجہ ا صف
پڑھیں:
فلسطین اور لبنان کی تقدیر کا فیصلہ اسلامی مزاحمت کرے گی، حزب اللہ لبنان
حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی رہنما نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطین اور لبنان کے مستقبل کا فیصلہ اسلامی مزاحمت کرے گی اور اسلامی مزاحمتی گروہ ہر گز اپنے ہتھیار کسی اور کے حوالے نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے بین الاقوامی تعلقات عامہ شعبے کے ذمہ دار عمار الموسوی نے آج بروز جمعہ بیروت میں 34ویں عرب نیشنل کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی حکومت کا مزاحمتی تنظیم کے پاس موجود ہتھیاروں کو محدود کرنے اور ان پر اجارہ داری قائم کرنے کا فیصلہ عرب اور مغربی مداخلت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "اسلامی مزاحمت نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے عظیم قربانیوں کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ موقف یہ ہے کہ جب تک دشمن اپنے وعدوں کی مکمل پابندی نہیں کرتا اس وقت تک کسی بھی مسئلے پر بات چیت یا مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔" حزب اللہ لبنان کے رہنما عمار الموسوی نے کہا: "ہم نے دیکھا کہ کس طرح مغربی دنیا کے رہنما طوفان الاقصی آپریشن کے بعد مقبوضہ علاقوں کی طرف دوڑ پڑے تھے۔" انہوں نے مزید کہا: "امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صیہونی فوج کی تعریف اور حوصلہ افزائی کی اور دشمن کے ساتھ ان تمام جنگوں میں شرکت کا اعتراف کیا جو اس نے خطے کی قوموں کے خلاف چھیڑ رکھی ہیں۔"
حزب اللہ لبنان کے بین الاقوامی تعلقات عامہ کے شعبے کے سربراہ نے ابراہیمی معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس کا واحد مقصد "ابراہیمی امن" کی آڑ میں اسلامی مزاحمت کو نشانہ بنانا ہے۔" عمار الموسوی نے حزب اللہ لبنان کی جانب سے اہل غزہ کی حمایت اور ان کی شاندار مزاحمت کے بارے میں کہا: "ہم نے اس مسئلے کی حقانیت اور صحیح ہونے کے یقین کی بنا پر غزہ کی حمایت میں جنگ میں قدر رکھا تھا اور ہمیں اپنے فیصلے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وہ اسلامی مزاحمت جس نے ان تمام شہید قائدین کی تربیت کی جو اس وقت شہید ہو چکے ہیں، ایک بار پھر ان جیسے لوگوں کی تربیت کرنے اور انہیں پرورش دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، کہا: "گذشتہ کئی سالوں پر مبنی تجربات آپ کو بتاتے ہیں کہ لبنان اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت اس سے کہیں زیادہ مشکل بحرانوں سے گزری ہے جس کا اسے آج سامنا ہے۔" حزب اللہ لبنان کے رہنما نے کہا: "یہ اسلامی مزاحمت ہے جو فلسطین سے لبنان تک کے مستقبل کی تعمیر کرے گی۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم سمجھتے ہیں کہ غزہ کی حمایت میں یمن کا اقدام ہم سب کے لیے اور عرب اور اسلامی اقوام کے لیے ایک واضح حجت ہے۔" اس کانفرنس میں حزب اللہ لبنان کے بین الاقوامی تعلقات عامہ کے سربراہ نے مظلوم اہل غزہ کی حمایت پر لاطینی امریکہ کی حکومتوں اور اقوام بالخصوص برازیل، وینزویلا، کولمبیا، کیوبا اور دیگر ممالک کی تعریف کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ یاد رہے 34ویں عرب قومی کانفرنس آج بیروت میں 250 سے زائد عرب شخصیات کی شرکت کے ساتھ شروع ہوئی اور یہ تین دن تک جاری رہے گی۔