حکومت کا ممتاز معالج اور ثقافتی سفیر ڈاکٹر منصور میمن کو تمغہ امتیاز دینے فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
حکومت کا ممتاز معالج اور ثقافتی سفیر ڈاکٹر منصور میمن کو تمغہ امتیاز دینے فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)حکومت پاکستان نے ممتاز معالج، انسان دوست اور ثقافتی سفیر ڈاکٹر منصور میمن کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے تمغہ امتیاز سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر منصور میمن کو ایوارڈ دینے کا اعلان یوم آزادی، 14 اگست 2025 کو کیا گیا انہیں یہ اس ایوارڈ سے 23 مارچ 2026 یوم پاکستان کے موقع پر نوازا جائے گا۔ڈاکٹر منصور میمن کو دنیا بھر میں پاکستان کا ایمبیسیڈر ایٹ لارج کہا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے ملک کی مثبت تصویر اجاگر کرنے میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔
ان کا سفر روشن قیادت اور عوامی خدمت سے غیر متزلزل وابستگی کا روشن نمونہ ہے۔ڈاکٹر منصور میمن آغا خان یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (مارچ 1992)کے گریجویٹ ہیں اور معالج، محقق، فلاحی شخصیت اور رہنما کی حیثیت سے بین الاقوامی شہرت حاصل کر چکے ہیں۔ڈاکٹر منصور میمن کی زندگی بہترین کارکردگی، ہمدردی اور حب الوطنی کی درخشاں مثال ہے۔ تمغہ امتیاز ان کی خدمات کا بہترین اعتراف ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس، ن لیگ اور پی پی کا مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس، ن لیگ اور پی پی کا مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار فیلڈ مارشل نے سعودی وفد سے کہا بھارت مرسیڈیز اور پاکستان ڈمپر ، ٹکر ہوئی تو دیکھ لیں نقصان کس کا ہوگا ؟، محسن... چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرکی سربراہی میںٹیم کا سید پور اور چٹھہ بختاور کا دورہ پنجاب کو گالی دینے سے کچھ نہیں ملے گا، نفرت کی سیاست کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی،عرفان صدیقی اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس ،دہشتگردی اور بدامنی حکومتی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ قرار، فوجی آپریشنز کو روکنے کا مطالبہ خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہ کاریاں، صوبائی حکومت نے نقصانات کے اعداد و شمار جاری کر دیئے
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر منصور میمن کو تمغہ امتیاز
پڑھیں:
یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) یورپی ممالک میں سیاہ فام باشندوں کو ہجرت کے حوالے سے ہونے والی بحث کے دوران مزید نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی ، ہجرت کے حوالے سے ایک مرکزی اہمیت کا حامل ملک بن چکا ہے۔ 2023 ء میں یورپی یونین ایجنسی برائے بنیادی حقوق (EUFRA) کی رپورٹ"Being Black in the EU" کے مطابق جرمنی میں سیاہ فام مخالف نسلی امتیاز میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
2025 ء کے وفاقیانتخابات کے بعد جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت متبادل برائے جرمنی (AfD) سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر نے والی دوسری بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ یہ جماعت امیگریشن مخالف موقف کے لیے جانی جاتی ہے اور اس کی مقبولیت نے سیاہ فام افراد کے لیے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
(جاری ہے)
معاشی جمود اور اس کے اثراتجرمنی کی معیشت کووڈ 19 کے بعد سے اب تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی۔
یہ واحد جی سیون ملک ہے جو مسلسل تین سالوں سے معاشی جمود کا شکار ہے۔ معاشی دباؤ کے اس ماحول میں، اقلیتوں، خاص طور پر سیاہ فام افراد کو روزگار، رہائش اور سماجی خدمات تک رسائی میں مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سماجی اور سیاسی اثراتسیاہ فام افراد کے حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم آئی ایس ڈی کے طاہر ڈیلا کے مطابق ہجرت کی بحث کے دوران سیاہ فام افراد کی جرمنی میں موجودگی پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔
ڈیلا کہتے ہیں، ''جب ہجرت سے متعلق بحثیں ہوتی ہیں تو جرمنی میں سیاہ فام لوگوں اور افریقی نسل کے لوگوں کی موجودگی پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔‘‘ نسلی امتیاز کی اقسامیہ امتیاز صرف تنخواہ یا ملازمت کے مواقع تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی موجود ہے۔ سیاہ فام افراد کو کرایہ پر مکان لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تعلیمی اداروں میں بھی تعصب کا سامنا رہتا ہےجبکہ پولیس کی جانب سے پروفائلنگ اور زیادتی کے واقعات میں بھی ان افراد کے ناموں کا اندراج رہتا ہے۔ جرمنی میں آسامیوں کی بھرتی میں امتیازی سلوکجرمنی کی زیگن یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق کے نتائج کے مطابق 2023ء سے 2025 ء کے درمیان افریقی یا عربی نام والے درخواست دہندگان کو پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع کے لیے ان کی طرف سے دی گئی درخواستوں کے سب سے کم جوابات موصول ہوئے، حالانکہ جرمن کمپنیوں کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
یورپی یونین کی سطح پر بھی سیاہ فام افراد نے سب سے زیادہ ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کی شکایت کی اور جرمنی اس حوالے سے دوسرے بدترین ممالک میں شامل رہا۔
یہ وہ چیز ہے، جسے یورپی ملک لکسمبرگ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس چھوٹے اور بہت امیر ملک کا شمار یورپی یونین کے سب سے زیادہ متنوع آبادی والے ملک میں کیا جاتا ہے۔ اس ملک میں ہر 10 میں سے ایک باشندے کی پیدائش ای یو کے باہر ہوئی ہے۔
لکسمبرگ نے 2017ء کی "Being Black in the EU" رپورٹ میں جرمنی کی ''سیکنڈ لاسٹ‘‘ پوزیشن ہے۔ لکسمبرگ کی حکومت نے اس کے رد عمل میں نسلی اورنسلی امتیاز کے عوامی تاثرات پر اپناسروے شروع کیا، جس کے نتائج 2022ء میں شائع ہوئے تھے۔ یہ ملک اب نسل پرستی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر کام کر رہا ہے۔بیلجیم کے ماہر معاشیات فریڈرک ڈوکیئر لکسمبرگ کی حکومت کی رپورٹ کے شریک مصنفین میں سے ایک ہیں۔
ان کا کہنا ہے، ''اس منصوبے کا مقصد تحقیق، تربیت اور بیداری پیدا کرنے والے منصوبوں کے ذریعے نسل پرستی اور امتیاز کی تمام اقسام کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کو نافذ کرنا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر زور دینا ہو گا کہ امتیازی سلوک صرف محسوس نہیں کیا جاتا بلکہ یہ حقیقی معنوں میں موجود ہے۔‘‘
ادارت: امتیاز احمد