بھارت بدمعاش ریاست، عالمی امن کیلئے مستقل خطرہ ہے: حنا ربانی کھر
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
حنا ربانی کھر—فائل فوٹو
سابق وزیرِ خارجہ اور پیپلز پارٹی کی رہنما حنا ربانی کھر نےبھارت کو عالمی امن کے لیے مستقل خطرہ قرار دے دیا۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ بھارت بدمعاش ریاست ہے جو علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے مستقل خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بھارت پہلا جوہری بدمعاش ملک ہے، جس نے دوسرے جوہری ملک پر براہِ راست میزائل حملہ کیا ہے۔
امریکی جریدے بلوم برگ نے کہا ہے کہ امریکا میں پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو طاقتور شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف جارحیت کو نیو نارمل بنانے کی بھارتی کوشش پاکستان کی مؤثر جوابی کارروائی سے بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جنگ میں ناکامی کے بعد جنگ بندی پر اپنے اسٹریٹیجک پارٹنر امریکا کو بھی مسلسل جھٹلا رہا ہے۔
حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ بھارت دنیا کا ایسا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے کسی فضائی جنگ میں رافیل طیارے گنوائے ہیں۔
پی پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ بھارت جنگ میں پاکستان سے ناکامی کے بعد جنگ بندی پر اپنے اسٹریٹجک پارٹنر امریکا کو مسلسل جھٹلا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حنا ربانی کھر کہ بھارت نے کہا
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے پر عالمی عدالت کافیصلہ ، بھارت کاموقف سامنے آگیا
بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا وہ فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا ہے جو پاکستان کے حق میں سنایا گیا تھا۔ عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کو بلاروک ٹوک فراہم کرنے کا پابند ہے۔
تاہم، بھارت کا مؤقف ہے کہ عالمی عدالت کو اس معاہدے پر فیصلہ سنانے کا اختیار ہی نہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، بھارت نے کبھی عالمی ثالثی عدالت کی اتھارٹی کو تسلیم نہیں کیا۔
یاد رہے کہ یہ فیصلہ 8 اگست کو عالمی عدالت کی جانب سے سنایا گیا تھا، اور اسے پیر کے روز عدالت کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس فیصلے کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ عدالت نے واضح کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کو بغیر کسی رکاوٹ کے دے گا، اور اگر بھارت ہائیڈرو پاور منصوبے بناتا بھی ہے تو وہ معاہدے کی طے شدہ شرائط کے تحت ہی ہوں گے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے “حتمی” ہیں اور دونوں ملکوں پر لازمی طور پر لاگو ہوتے ہیں۔
پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں انصاف کی حمایت کرے، کیونکہ پانی کا مسئلہ صرف قانونی نہیں، انسانی بقا سے جڑا ایک بنیادی حق بھی ہے۔