مقبوضہ کشمیر میں شراب کی دکانوں کا قیام علاقے کی مذہبی، ثقافتی شناخت پر براہ راست حملہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے شراب کی دکانیں کھولنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں شراب کی دکانیں کھولنا علاقے کی مذہبی اور ثقافتی شناخت پر براہ راست حملہ ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں شراب کی فروخت کی منظوری علاقے کی اسلامی روایات کی صریح بے توقیری ہے۔ ایک مسلم اکثریتی علاقے میں شراب کی کھلے عام فروخت کا مقصد غیر اخلاقی رویے کو فروغ دینا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ بھارت کے کئی شہروں میں شراب پر پابندی ہے لیکن بی جے پی کی بھارتی حکومت ایک مذموم منصوبے کے تحت اسے مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں فروغ دے رہی ہے۔ شراب کا استعمال اسلام میں سختی سے منع ہے لہذا مقبوضہ علاقے میں اسے رواج دینا مسلم اقدار کی خلاف ورزی ہے اور اس سے کشمیر کے دیرینہ سماجی اور اخلاقی تانے بانے کو نقصان پہنچے گا۔مقبوضہ علاقے میں شراب کی فروخت کے منصوبوں پر سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے شراب کی دکانیں کھولنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے سیاحت کے فروغ کیلئے شراب کی دکانیں کھولنے پر بھارتی قابض بھارتی انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں شراب نوشی کا فروغ کشمیری مسلمانوں کے ایمان اور تہذیب و تمدن حملہ ہے۔ کشمیری تاجروں نے بھی سری نگر میں شراب کی دکانوں کے خلاف احتجاج کے لیے 3 دن کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب کی دکانیں کھولنا مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شراب کی دکانیں میں شراب کی علاقے میں
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔