کل جماعتی حریت کانفرنس کا 8 جولائی کو کراچی میں جموں کشمیر بنیان مرصوص ریلی نکالنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
کراچی:
کل جماعتی حریت کانفرنس جموں کشمیر کے جنرل سیکریٹری پرویز احمد شاہ نے کہا ہے کہ عالمی برادری جموں کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے ۔ شہید کشمیری رہنماء برہان وانی کی یاد اور افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کے لیے 8 جولائی کو آرٹس کونسل سے کراچی پریس کلب تک بنیان المرصوص ریلی نکالی جائے گی۔جس میں تمام قومی اور دیگر جماعتیں شریک ہوں گی۔اس ریلی کا واضح پیغام ہے کہ کشمیر ہمارا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کیا ۔اس موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سید نسیم یوسف ۔ایم کیوایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی نجم مرزا ۔مسلم فنکشنل کے رہنماء ڈاکٹر نسیم فیروز ۔پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر و اقلیتی رہنماء ڈاکٹر جے پال ۔مرکزی مسلم لیگ کے رہنماء احمد ندیم ۔شیخ عبدالماجد موجود تھے ۔
انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد بھارتی فلیگ آپریشنز کو بے نقاب کرنا ہے۔ بھارت اپنے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جھوٹے فلیگ آپریشنز کو طویل عرصے سے نفسیاتی جنگ کے گھناؤنے آلات کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ ان جھوٹےفلیگ آپریشنز کو بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تحریک آزادی کوختم کرنے اوربین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے تیار کیا اور انجام دیاہے۔
ان سازشوں میں مودی حکومت ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ 22 مئی 2025 کو پہلگام کی خوبصورت وادی بسرین میں ایک واقعہ سامنے آیا۔جہاں 27 معصوم سیاح، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، المناک طور پر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔جسے بھارت نے عجلت میں دہشت گردانہ حملہ قرار دیا۔ پھر بعد میں معتبر ذرائع سے پتہ چلا کہ یہ دہشت گرد حملہ نہیں بلکہ ایک جھوٹا فلیگ آپریشن کیا گیا تھا۔ جسے خود بھارتی ایجنسیوں نے ترتیب دیا تھا۔
اس ظلم کے پیچھے بہت سے محرکات تھے۔جن میں عالمی سفارتی حلقوں میں پاکستان کو بدنام کرنا کشمیری عوام کی مقامی اور قانونی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنا۔ہندوستانی انتخابات سے پہلے ملکی سیاسی ماحول میں ہیرا پھیری کرنا۔ انتہائی متنازعہ وقف بورڈ بل سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو عالمی سطح طور پر تنہا کرنا اور مستقبل کی دشمنیوں کا جواز پیش کرنا شامل تھے ۔
پہلگام واقعہ اس وقت بھارت نے مرتب کیا۔جب امریکی نائب صدر بھارت کے دورے تھے۔اس واقعہ کا الزام پاکستان پر لگایا گیا۔پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیاہے۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان آپریشن سندھورشروع کیا۔پاکستان کی سویلین آبادی اور فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔
پاکستان نے اس حملے کے جواب میں بھارت کے خلاف تاریخی آپریشن بنیان المرصوص شروع کیا اور بھارت کو عبرتناک شکست دی۔پاکستان نے موثر طریقے سے عالمی سطح سفارت کاری کی اور بھارتی ڈرامے کو بے نقاب کیا۔ پاکستان نے بھارت کو باوقار اور پرعزم انداز میں دفاعی اور سفارتی سطح پر ایک مناسب اور درست جواب دیا، جس نے نہ صرف ہندوستان کے جارحانہ عزائم کو ناکام بنایا بلکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک طاقتور پیغام بھیجاآپ اکیلے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس پاکستان کے عوام اور اس کی بہادر مسلح افواج کو دلی تحسین اور یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، جنہوں نے جنگجوئی کا مقابلہ کرتے ہوئے ثابت قدمی اور استقامت کے ساتھ کھڑے ہو کر نہ صرف قومی وقار کو بحال کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام میں امید بھی بحال کی۔انہوں نے کہا کہ 8 جولائی 2016 کو تحریک آزادی کے نوجوان، بہادر اور بصیرت رکھنے والے رہنما برہان مظفر وانی کو بھارتی قابض افواج نے شہید کر دیا تھا۔ ان کی شہادت نے جدوجہد کو خاموش نہیں کیا بلکہ سلگایا ہے۔
پلوامہ کی پہاڑیوں سے لے کر سری نگر کی گلیوں تک برہان وانی دفاع، وقار اور اٹوٹ جذبے کی علامت بن گیاہے۔ ہندوستانی ریاست نے اس کے بعد سے اس کا نام تاریخ سے مٹانے، اس کی میراث کو ناپاک کرنے اور اس مٹی کے بیٹے کی یاد کو کچلنے کی بھرپور کوشش کی جس میں وہ ناکام رہا ہے ۔ ان کی عظیم قربانی کے اعزاز میں اور کشمیری عوام کی مسلسل لچک کے اعتراف میں کل جماعتی حریت کانفرنس جموں و کشمیر بنیان المرصوص عوامی ریلی نکالے گی۔جو 8 کو شام 4:00 بجے کراچی آرٹس کونسل سے کراچی پریس کلب تک منعقدہوگی۔
یہ ریلی شہید برہان وانی کی وراثت کی یاد دلائے گی اور پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے گی، جنہوں نے بھارت کے تسلط کا بھرم توڑ دیا اور نہ صرف کشمیر بلکہ دنیا بھر کی مظلوم اقوام میں مزاحمت کا جذبہ بیدار کیاہے۔پریس کانفرنس میں شریک تمام جماعتوں کے رہنمائوں نے اس ریلی کی حمایت کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کل جماعتی حریت کانفرنس انہوں نے کہا کہ بھارت نے کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
ریاض احمدچودھری
بھارتی وزارت داخلہ اور اس کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے نے آر ایس ایسـبی جے پی کے رہنما آر آر سوائن کی سربراہی میں جماعت اسلامی جموں و کشمیر سمیت آزادی پسند جماعتوں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ جماعت اسلامی کے بینک اکائونٹس منجمد کرنے کے بعدایس آئی اے نے زمینوں، اسکولوں، مکانات اور دفاترسمیت اس کی جائیدادوں کو ضبط کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس نے پہلے ہی اسلام آباد، شوپیاں، پلوامہ اور جنوبی کشمیر کے کئی دیگر اضلاع میں سو کروڑروپے سے زائد مالیت کے جماعت اسلامی کے اثاثے ضبط کرلئے ہیں۔جموں و کشمیر میں جماعت کی مزید 100جائیدادیں ضبط کرنے کی بھارتی وزارت داخلہ کی فہرست میں شامل کی گئی ہیں۔ اس کے لئے نوٹیفکیشن کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد جائیدادوں کو سیل کردیا جائے گا۔عہدیدارنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نوٹیفکیشن کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ایسی تمام جائیدادوں کو مرحلہ وار سیل کر دیا جائے گا۔نریندر مودی اور امیت شاہ کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت حق خود ارادیت کے مطالبے کی حمایت کرنے پرجماعت اسلامی کو نشانہ بنارہی ہے۔
2019 میں مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کی حمایت کرنے پر بھارت نے جماعت اسلامی کشمیر پر پابندی لگا دی تھی۔بھارت کے مرکزی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ جماعت اسلامی کے عسکریت پسندوں سے قریبی روابط ہیں اور وہ ان کی مکمل حمایت بھی کرتے ہیں۔جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کے اقدام کی وادی کشمیر کی تقریباً تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی تھی۔ جماعت نے پانچ سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کارروائیوں میں جماعت اسلامی کے پانچ رہنماؤں سمیت مقبوضہ جموں وکشمیر کے7 سرکردہ علمائے کرام کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں جمعیت اہلحدیث کے رہنما مولانا مشتاق احمد ویری، عبدالرشید داودی، جماعت اسلامی کے رہنما عبدالمجید دار المدنی، فہیم رمضان اور غازی معین الدین بھی شامل ہیں۔
جماعت اسلامی نے دہشت گردی کی فنڈنگ سے متعلق بھارتی ایجنسیوں کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کا، ‘نہ تو کبھی کسی عسکریت پسند گروہ کے ساتھ کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہی وہ تحریکی سیاست پر یقین رکھتی ہے’۔بھارتی ایجنسیوں کا یہ بھی الزام ہے کہ جماعت اسلامی وادی کشمیر میں بھارت مخالف مظاہروں اور بھارت مخالف سیاسی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے۔ اسی لیے گزشتہ ہفتے این آئی اے نے جموں و کشمیر میں واقع جماعت اسلامی سے وابستہ بہت سے کارکنان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے تھے۔تنظیم کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ بس ہراساں کرنے اور دھونس جتانے کے لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ تنظیم اس وقت سرگرم تو ہے نہیں۔ انہیں کوئی ثبوت دینا چاہیے کہ آخر جماعت نے کس کو فنڈنگ کی ہے اور کہاں دیا ہے؟ جماعت 1997 سے یہ مسلسل کہتی رہی ہے کہ ہمارا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کشمیر میں سماجی خدمات کا کام کرتی ہے اور زیادہ سے زیادہ مذہبی تبلیغ کے لیے جلسے جلوس کرتی تھی جو پابندی کے سبب سب بند پڑے ہیں۔کشمیر میں اس وقت زبردست خوف اور دہشت ہے۔ ہر ایک کو کم سے کم بنیادی آزادی کے حقوق ملنے چاہیں۔ ہر شخص کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے آزادانہ طور پر کام کرنے کی تو اجازت ہونی چاہیے۔ ہم کسی غیر قانونی کام کی بات نہیں کرتے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے مظالم ڈھانے کا سلسلہ تو گزشتہ پون صدی سے جاری ہے۔ اب کشمیریوں کے مذہبی، سیاسی اور انسانی حقوق کو دبانے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ مودی سرکار بین الاقوامی قوانین اور عالمی اداروں کی طرف سے طے کردہ حدود و قیود کو بھی خاطر میں نہیں لا رہی۔ حال ہی میں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے دو تنظیموں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بھارتی حکام کی جانب سے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو پانچ سال کے لیے غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت ممتاز سیاسی اور مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق کررہے ہیں جبکہ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد ایک اور قابل ذکر سیاسی اور مذہبی رہنما مولانا محمد عباس انصاری نے رکھی تھی۔حالیہ فیصلے سے کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی کل تعداد 16 ہو گئی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی لگانا کشمیر میں بھارتی حکام کے ظالم ہاتھوں سے چلنے والے رویے کا ایک اور مظہر ہے۔ یہ سیاسی سرگرمیوں اور اختلاف رائے کو دبانے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ جمہوری اصولوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سراسر بے توجہی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ بیان میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ہٹائے۔ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ایمانداری سے عمل درآمد کروائے۔
مودی سرکار ہر اس آواز کو دبانا چاہتی ہے جو کشمیر اور مسلمانوں کے حق میں بلند ہوتی ہو۔ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کی ہر قسم کی آزادی سلب کی جا چکی ہے۔ انھیں نہ مذہبی آزادی حاصل ہے نہ سیاسی۔ عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھارت کے یہ مظالم کیوں نظر نہیں آتے؟
مقبوضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی اور امیت شاہ کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت سیاسی اور سماجی کارکنوں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے علاقے میںجماعت اسلامی اور دیگر فلاحی تنظیموں سے وابستہ تقریبا 100مزید تعلیمی اداروں اور جائیدادوں کو سیل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
٭٭٭