کشمیر میں شراب فروشی کا فروغ ہمارے ایمان، تہذیب و تمدن اور مستقبل پر حملہ ہے، میرواعظ کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ سرینگر میں شراب کی دکانیں کھولنا نہایت پریشان کن ہے اور کشمیری عوام کیلئے قطعی ناقابل قبول ہے اور یہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور سماجی اقدار کی سراسر توہین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر میں شراب فروشی کے فروغ کو ایمان، تہذیب و تمدن اور مستقبل پر حملہ قرار دیتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے سرینگر کے بٹہ مالو میں شراب کی دکان کھولنے کے خلاف حکومت سے فوری طور اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اس ضمن میں اگر حکومت سے ناکام ہوئی تو علماء، سول سوسائٹی اور عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ ان باتوں کا اظہار آج میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں خطبہ جمعہ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت سنجیدہ اور تشویشناک معاملہ ہے، جس کی طرف میں حکومت کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بٹہ مالو کے تاجروں اور کاروباری طبقے نے عوامی آگاہی کے لئے ایک نوٹس بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ علاقے میں شراب کی دکان کھولنے کے خلاف بطور احتجاج تین دن کے لئے اپنی دکانیں بند رکھیں گے اور اس ضمن میں حکام سے فوری مداخلت اور کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے مزید کہا کہ یہ بات نہایت پریشان کن ہے اور کشمیری عوام کے لئے قطعی ناقابل قبول ہے اور یہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور سماجی اقدار پر ایک سنگین حملہ ہے اور ان اقدار کی سراسر توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری قوم اور آنے والی نسلوں کو تباہ کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے، پہلے ہی ہم منشیات کی وباء سے دوچار ہیں اور اب حکام شراب کو فروغ دے کر عوام اور ہمارے معاشرتی و ثقافتی ڈھانچے کو مزید تباہ کر رہے ہیں۔ مولوی عمر فاروق نے کہا کہ حکام بخوبی جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، اور شراب نوشی اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے وہیں یہ ہمارے معاشرتی اور ثقافتی اقدار سے بھی متصادم ہے، اس کے باوجود اس کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ آخر شراب اسے گجرات جیسے "ڈرے سٹیٹ" میں کیوں فروغ نہیں دیتے، صرف جموں و کشمیر ہی کیوں۔ کیا یہاں دہائیوں سے بغیر شراب کے سیاحت پروان نہیں چڑھی، جبکہ یہ ایک عام مگر مضحکہ خیز دلیل دی جاتی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے عمر عبداللہ کی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرے اور اس اقدام کو فی الفور روکے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ایسے منصوبوں کو آغاز ہی میں ختم کریں، اگر وہ ناکام رہے، تو علماء سول سوسائٹی اور عوام کے پاس اس اقدام کے خلاف احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرواعظ عمر فاروق نے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف ہے اور
پڑھیں:
راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
سابق صلعی صدر پی ایم ایل نواز کا کہنا تھا کہ راجہ فاروق کے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گفتگو، بیانات میں احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے، ایک قومی لیڈر کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنا درست نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) سابق ایڈمنسٹریٹر ضلع کونسل جہلم ویلی فرید خان نے کہا کہ راجہ محمد فاروق حیدر خان ریاست کے بڑے لیڈر، کشمیریوں کی توانا آواز ہیں جو حالات کی سنگینی سے عوام اور تاجر برادری کو آگاہ کر رہے ہیں، ان کے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گفتگو، بیانات میں احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے۔ ایک قومی لیڈر کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنا درست نہیں، قابل مذمت ہے، تاجر بھی ہمارے بھائی ہیں، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے لوگ بھی محب وطن اور ہمارے بھائی ہیں۔ عوامی حقوق کی جدوجہد جائز لیکن ریاستی انتشار قبول کرنا اور مہاجرین کی بارہ سیٹیں ختم کرنا شائد کسی کے بس میں نہ ہو ان بارہ سیٹوں کا تعلق ریاست جموں کشمیر کی تحریک حریت کشمیر سے جڑا ہے، پرامن جدوجہد عوام کا جمہوری حق ہے لیکن ہلکی سی شرارت، شرانگیزی ریاستی نظام کیلے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، اس لئے تھوڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔ فرید خان نے کہا کہ قیادت اعتماد کر کے حلقہ سات جہلم ویلی سے پارٹی ٹکٹ دے، جیت کیلئے پورا زور لگائیں گے، فتح یا شکست کا فیصلہ رب کریم کے پاس ہے، ہم پوری تیاری سے انتخابی میدان میں اتریں گے، انشاء اللہ آئندہ انتخابات میں حلقہ سات جہلم ویلی میں عوامی تائید و حمایت سے سیاسی مخالفین کو شکست دیں گے۔