جرمن اکثریت نوعمروں میں شراب نوشی پر سخت قوانین چاہتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) تین جولائی جمعرات کے روز شائع ہونے والے ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً دو تہائی جرمن شہریوں کا خیال ہے کہ 14سال کے بچوں کو شراب پینے سے روکنا چاہیے۔ موجودہ قانون کے تحت جرمنی میں 14 سالہ نوجوانوں کو بیئر یا شراب کا گلاس خریدنے اور پینے کی اجازت ہے۔ تاہم شرط یہ ہے کہ قانونی سرپرست ان کے ساتھ ہوں۔
یہ تازہ سروے فورسا نامی ایجنسی نے جرمن ہیلتھ انشورنس کمپنی کے زیر اہتمام کیا ہے۔ اس میں لوگوں سے نوجوانوں میں شراب کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔ اس کے لیے جرمنی بھر سے مجموعی طور پر 18-70 سال کی عمر کے 1000 افراد کی رائے لی گئی۔
جرمنی: شراب اور ٹک ٹاک کے لیے عمر کی حد میں اضافے کی تجویز
اس سروے سے پتا چلا کہ نصف سے زیادہ جرمن بھی چاہتے ہیں کہ بیئر اور وائن خریدنے کی قانونی عمر 16 سے بڑھا کر 18 سال کی جانی چاہیے۔
(جاری ہے)
جرمنی میں فی الحال صرف 18 سال کی عمر والوں کو ہی ہارڈ الکحل خریدنے کی اجازت ہے۔شراب کی تشہیر ایک ایسا موضوع ہے جو جرمن سیاست میں پہلے بھی سامنے آ چکا ہے۔ اس سروے میں 35 فیصد افراد نے شراب کی تشہیر پر بھی مکمل پابندی کو ترجیح دینے کی بات کہی۔
جواب دہندگان میں سے ایک تہائی افراد نے اس حوالے سے مزید پابندیوں کی حمایت کی۔
جرمنی: شراب کے اشتہارات کے خلاف قوانین سخت بنانے کا منصوبہ
جرمنی میں شراب نوشی ایک خطرناک عادت؟جرمنی بھر میں ملنے جلنے اور سوشلائزیشن کے لیے بارز، پب اور ریستوراں کو اہم سمجھا جاتا ہے، جہاں اکثر الکحل کا چلن عام ہے۔
گرچہ حالیہ برسوں میں مجموعی طور پر الکحل کی کھپت میں کمی آئی ہے، تاہم مبینہ طور پر جرمنی میں 1.6 ملین لوگ ایسے بھی ہیں، جو شراب کی لت میں مبتلا ہیں۔
جرمنی کے سینٹر فار ہیلتھ ایجوکیشن نے گزشتہ برس جو سروے کیا تھا، اس کے مطابق 12-17 سال کی عمر کے بچوں میں ضرورت سے زیادہ شراب نوشی میں بھی قدرے اضافہ ہوا ہے۔
جرمنی میں ڈاکٹروں کی تنظیمیں طویل عرصے سے ملک میں الکحل کے استعمال کو کم کرنے کے لیے صحت کی پالیسیوں پر زور دیتی رہی ہیں۔
ہینگ اوور بھی ایک بیماری ہے، جرمن کمپنی کے خلاف عدالتی فیصلہ
جرمن نیوٹریشن سوسائٹی کے مطابق اعتدال مقدار میں بھی، الکحل صحت مند نہیں ہے اور وہ الکحل مشروبات سے مکمل طور پر پرہیز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ شراب نوشی کینسر، امراض قلب اور جگر کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ان کے مطابق ایسے نوجوانوں کے لیے جن کے جسم اب بھی نشوونما پا رہے ہیں، ان کے لیے الکحل کے خطرات زیادہ ہو سکتے ہیں۔
معروف ماہر نفسیات فرانزیسکا کلیم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، "جو نوجوان پہلے ہی شراب پینے لگتے ہیں، ان میں صحت کے لیے اتنے ہی زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔"
ایشیا:جام سے جام ٹکرانے کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟
سیاست دان کیا کہتے ہیں؟جرمنی کی وفاقی ریاستوں کے وزرائے صحت سرپرستوں کے زیرِ نگرانی شراب نوشی کے اصول پر پابندی عائد کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔
زرا ہٹ کے‘ نوجوانوں کا پروگرام ’
مشرقی جرمنی کی ریاست تھورنگیا کی وزیر صحت کیتھرینا شینک نے حال ہی میں ایک میٹنگ میں کہا کہ "شراب کا استعمال وسیع پیمانے پر منشیات کے طور پر ہوتا ہے، جو بچوں اور نوعمروں کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔"
جرمنی کی وفاقی وزیر صحت نینا وارکن نے بھی اس پر پابندی کے ان اقدام کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے سال کی
پڑھیں:
مالدیپ نے نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی لگا دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے نئی نسل کے لئے سگریٹ خریدنے اور فروخت پر پابندی نافذ کردی ہے، یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد سگریٹ نہیں خرید سکیں گے اور نہ انہیں فروخت کی جا سکے گی۔
مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ایک نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وہاں یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد کے لیے سگریٹ کو خریدنا یا انہیں سگریٹ فروخت کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اس پابندی کا اطلاق اس جنوبی ایشیائی ملک میں یکم نومبر سے ہوا ہے
مالدیپ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک تاریخی سنگ میل ہے جس کا مقصد عوامی صحت کو تحفظ فراہم کرنا اور تمباکو سے پاک نسل کو پروان چڑھانا ہے۔ بیان کے مطابق اس اقدام سے مالدیپ دنیا کا پہلا ایسا ملک بن گیا ہے جہاں ایک پوری نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی سے ہر سال دنیا بھر میں 7 لاکھ سے زائد اموات ہوتی ہیں۔
2021 کے اعداد و شمار کے مطابق مالدیپ میں 15 سے 69 سال کی عمر کے افراد کی ایک چوتھائی سے زائد آبادی تمباکو نوشی کی عادی ہے۔ یہ شرح 13 سے 15 سال کی عمر کے نوجوانوں میں لگ بھگ دوگنا زیادہ ہے۔ اگرچہ مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بنا ہے جہاں اس طرح کی پابندی کا نفاذ ہوا ہے مگر کچھ دیگر ممالک میں بھی اس پر غور کیا جا رہا ہے یا کسی حد تک نفاذ کیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ 2022 میں اس طرح کی پابندی لگانے کے قریب پہنچ گیا تھا جب حکومت نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت یکم جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے افراد پر تمباکو نوشی کی پابندی عائد ہوگی۔ مگر اس پابندی کا اطلاق کبھی نہیں ہوسکا اور قانون کی منظوری کے ایک سال بعد اسے واپس لے لیا گیا۔
برطانیہ میں بھی اس طرح کے بل سامنے آئے مگر انہیں منظوری نہیں مل سکی، مگر اب اس حوالے سے ایک نئے قانون پر غور کیا جا رہا ہے۔ مالدیپ کی جانب سے تمباکو نوشی کی روک تھام کے حوالے سے کافی عرصے سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
حکومت نے 2024 کے آخر میں ای سگریٹس کی تیاری، درآمد اور ہر عمر کے افراد کے لیے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی حکام کو توقع ہے کہ نئی پابندی سے ہر عمر کے افراد میں تمباکو نوشی کے استعمال کی شرح میں کمی آئے گی۔