کراچی:

گرومندر کے قریب لڑائی جھگڑے کے دوران نوجوان کی ہلاکت کے الزام میں پولیس نے مقتول کے 6 دوستوں کو گرفتار کرلیا۔

جمشید کوارٹرز کے علاقے گرومندرکنزلایمان مسجد کے قریب چائے کے ہوٹل پرموجود سات لڑکوں کے درمیان معمولی بات پر تلخ کلامی ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے جھگڑے میں تبدیل ہوگئی۔

جھگڑے کے دوران ایک نوجوان کودھکا لگا جو قریب کھڑی موٹر سائیکل کے ہینڈل سے ٹکرا کر موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جس کی شناخت 18 سالہ عبد الرحمٰن ولد عبدالجبار کے نام سے کی گئی۔

پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مقتول کے 6 دوستوں طلحہ ولد محمد شاہد، حسن ولد عارف، عبداللہ ولد شکیل، فراز ولد عبد الستار، منان ولد اکبرعلی اورمعیز ولد محمد جاوید کو گرفتار کرلیا۔

گرفتارملزم حسن ولد عارف مقتول نوجوان کا کزن ہے، پولیس کی جانب سے ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے جبکہ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

نوکری کا جھانسہ دے کر لائی جانے والی دو لڑکیاں بازیاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد میں انسانی اسمگلنگ اور جبری جنسی استحصال کا ایک اور لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ اسپیشل سیکورٹی یونٹ (SSU) اور مددگار 15 کی مشترکہ کارروائی کے دوران فیصل آباد اور اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی دو نوجوان لڑکیوں کو بازیاب کرایا گیا، جنہیں فیصل آباد سے نوکری کا جھانسہ دے کر کراچی لایا تھا۔پولیس کے مطابق لڑکیوں نے اہلکاروں کے پاس پہنچ کر بتایا کہ ایک شخص انہیں فروخت کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ دونوں کو عائشہ خاتون کراچی لائی، جس نے بعد ازاں انہیں رفیع الدین نامی شخص کے حوالے کردیا۔ لڑکیوں کے مطابق ملزم رفیع الدین پیسے لے کر گزشتہ 10 ماہ سے ان سے جبری جنسی کام کراتا رہا۔اہلکاروں کے مطابق موقع ملنے پر دونوں لڑکیاں گھر سے فرار ہوئیں اور پولیس کے پاس مدد کے لیے پہنچیں۔ انہیں ابتدائی قانونی کارروائی کے بعد ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔تحقیقات کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کراچی میں جاری انسانی اسمگلنگ اور جنسی استحصال کے نیٹ ورکس کی ایک اور مثال ہے۔ اس سے قبل بھی متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں دیہی یا نواحی علاقوں سے نوجوان لڑکیوں کو روزگار یا شادی کے جھانسے میں لا کر کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں فروخت یا جسم فروشی کے دھندے پر مجبور کیا گیا۔گزشتہ برس بھی پولیس نے لیاری اور کورنگی میں کارروائی کے دوران اسی نوعیت کے گروہوں کو بے نقاب کیا تھا، جہاں کم عمر لڑکیوں کو مختلف صوبوں سے لاکر بند کمروں میں قید رکھا گیا اور انہیں بیچنے کی کوشش کی گئی۔سماجی تنظیموں کے مطابق یہ سلسلہ صرف کراچی تک محدود نہیں، بلکہ اندرون سندھ، پنجاب اور بلوچستان سے خواتین و بچوں کو اسمگل کرکے بڑے شہروں میں جبری مشقت اور جنسی استحصال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم پولیس اور متعلقہ اداروں کے پاس ان نیٹ ورکس کے خلاف مربوط اور مستقل آپریشن کا فقدان ہے۔ ایسے واقعات کی جڑیں غربت، بے روزگاری اور خواتین کے لیے روزگار کے محفوظ مواقع کی کمی میں پیوستہ ہیں۔ اگر حکومت اور ادارے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سنجیدہ اقدامات نہ کریں تو یہ نیٹ ورک مزید مضبوط ہوتا جائے گا۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • نوکری کا جھانسہ دے کر لائی جانے والی دو لڑکیاں بازیاب
  • جوہر ٹاؤن میں پولیس کی کارروائی، آن لائن جوا کروانے والے تین ملزمان گرفتار
  • قنبر علی خان ، پولیس کی منشیات فروشوں کیخلاف تابڑ توڑ کا رروائیاں
  • لاہور: جیولرز کی دکانوں سے سونا اور کیش چوری کرنے والی خاتون گرفتار
  • کراچی: پولیس کا قیوم آباد میں کومبنگ آپریشن، داخلی و خارجی راستے سیل، ہوٹل و مکانات کی تلاشی
  • کراچی: شارع فیصل اسٹار گیٹ کے قریب کار سے 11 کلو چرس برآمد
  • بورے والا ، نامعلوم افراد نے نوجوان کو گھرسے بلا کر ویرانے میں لےجا کر قتل کردیا، مقدمہ درج
  • کراچی، پولیس کا قیوم آباد میں کومبنگ آپریشن، داخلی و خارجی راستے سیل، ہوٹل و مکانات کی تلاشی
  • کراچی، کورنگی چمڑا چورنگی کے قریب تیز رفتار کار حادثہ، ایک نوجوان جاں بحق، دو زخمی
  • کراچی، نوجوان کی لاش برآمد، فائرنگ کر کے قتل کیا گیا