بھارت سرحد پار دہشتگردی میں ملوث ہے، پاکستان کا جے شنکر کی تقریر پر اقوام متحدہ میں ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر لفظی جنگ چھڑ گئی ہے۔ بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے اپنی تقریر میں پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ بھارت کا ایک ہمسایہ ملک ‘عالمی دہشت گردی کا مرکز’ ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے سیکنڈ سیکرٹری محمد رشید نے ہفتے کے روز بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خود بھارت سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی میں ملوث رہا ہے۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرنے کے نیٹ ورکس چلا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’ سرحد پار تشدد اور اقلیتوں پر مظالم بے نقاب ‘، اقوام متحدہ میں پاکستان کا بھارت کو دوٹوک جواب
پاکستان نے سابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے اس الزام کا بھی حوالہ دیا کہ بھارتی حکومت 2023 میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث رہی ہے۔ بھارت نے اس الزام کی بھی تردید کی تھی جس پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازع کھڑا ہو گیا۔
محمد رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے خطے کا استحکام برباد کرنا اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ایک معمول بن چکا ہے۔ اس رویے نے اس کے انسدادِ دہشت گردی کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
دریں اثنا بھارت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنے کا فیصلہ کر سکتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ کے پانیوں کی تقسیم ہوتی ہے۔
پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت نے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بھارت پاکستان دہشتگردی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا بھارت پاکستان دہشتگردی اقوام متحدہ میں میں پاکستان
پڑھیں:
ہم نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کیا ہے، اقوام متحدہ
اپنے ایک انٹرویو میں سیف ماگانگو کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے مجوزہ قانون کی مذمت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان "سیف ماگانگو" نے کہا کہ ہم انسانی امداد کی رسائی کے لئے غزہ پٹی تک جانے والے تمام راستوں کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی ناکافی تعداد کا ذمہ دار، اسرائیل ہے۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ ہم نے فلسطینیوں کے خلاف، قابض صیہونی فوج کے سنگین انسانی جرائم اور تشدد کے واقعات کو ریکارڈ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے مجوزہ قانون کی مذمت کرتے ہیں۔ سیف ماگانگو نے یہ بھی کہ اس قانون کی منظوری کو روکنے کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔