صدر ٹرمپ نے مزید 2 شہروں میں ‘قوت استعمال کرنے کی اجازت’ کیساتھ فوج تعینات کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے مزید 2 شہروں میں فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
ٹرمپ نے وفاقی اداروں خصوصاً آئی سی ای (امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ) کی تنصیبات پر ہونے والے مظاہرین کے حملوں کو روکنے کے لیے اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ اور جرائم روکنے کے لیے ٹینیسی کے شہر میمفِس میں فوجی دستے بھیجنے اور ‘ضرورت پڑنے پر پوری قوت’ استعمال کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کی ہدایت پر واشنگٹن میں مسلح نیشنل گارڈز کی تعیناتی، شہریوں میں تشویش
صدر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ وہ محکمۂ جنگ کے وزیر پیٹ ہیگسیٹھ کو حکام کی حفاظت کے لیے تمام ضروری فوجی یونٹس فراہم کرنے کا حکم دے رہے ہیں۔
ٹینسی گورنر بل لی نے کہا ہے کہ میمفِس میں قومی گارڈ، متعدد وفاقی ایجنسیوں کے ایجنٹس اور اضافی ٹینیسی ہائی وے پٹرول افسران اگلے ہفتے سے تعینات ہو سکتے ہیں۔ ریاستی گرانٹس کے ذریعے میمفِس کی عوامی حفاظت کے لیے 100 ملین ڈالر فراہم کیے جائیں گے اور گورنر نے کہا کہ ان کا مقصد امن و امان بحال کرنا ہے۔ گورنر لی نے کہا کہ ہمارے پاس اس شہر کو دوبارہ محفوظ بنانے کا ایک موقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ، ٹرمپ نے بحری جہاز تعینات کردیے
اس سے قبل جون میں امریکی حکام نے رپورٹ کیا تھا کہ جنوبی پورٹ لینڈ کے ایک آئی سی ای مرکز کے قریب مبینہ طور پر شرپسندوں نے آتشگیر مادہ رکھا اور آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔
تاہم صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر بڑے پہیمانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ پورٹ لینڈ کے مقامی رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بغیر واضح مقامی یا ریاستی درخواست کے کی گئی فوجی مداخلت قانونی اور آئینی پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے اور تناؤ بڑھا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی فوج صدر ٹرمپ نیشنل گارڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی فوج نیشنل گارڈ کے لیے
پڑھیں:
’ٹرمپ قانون کو سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں‘، امریکا کے سینئر ترین جج احتجاجاً مستعفی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وفاقی جج مارک ایل وولف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور قانون کے مبینہ سیاسی استعمال کے خلاف احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ 50 سالہ عدالتی خدمات کے بعد اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں خاموش رہنا اب ممکن نہیں رہا۔
امریکی میڈیا کے مطابق 78 سالہ جج مارک ایل وولف نے ایک معروف اخبار میں شائع اپنے مضمون میں مؤقف اختیار کیا کہ عدلیہ جمہوریت کی بقاء اور انصاف کے نظام کی علامت ہے، لیکن صدر ٹرمپ قانون کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ٹرمپ نہ صرف اپنے ناقدین کو نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ اپنے قریبی حامیوں اور سرمایہ کار دوستوں کو سزا سے بچانے کے لیے عدالتی نظام پر دباؤ ڈال رہے ہیں، جو امریکی انصاف کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارک ایل وولف کو 1985 میں اس وقت کے صدر رونالڈ ریگن نے وفاقی جج مقرر کیا تھا، اور وہ اپنی دیانت داری اور عدالتی غیر جانبداری کے حوالے سے نمایاں شہرت رکھتے تھے۔