پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر پلوشہ خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے بعد زرعی ایمرجنسی میں کچھ نہیں، اس میں دی گئی ریلیف کوئی معنی نہیں رکھتی۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک مہینے کے بلوں کی معافی کی کوئی اہمیت نہیں، جب تک ڈوبے ہوئے گھرانے دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہوتے بل معاف ہونے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیے: نہ ملک سنورا نہ قرضہ اترا

سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ‘قرض اتارو ملک سنوارو’ بھی ایک اسکیم تھی، تاریخی ناکامی اس کا مقدر بنی، اس کی ناکامی کا قصہ پھر کبھی سنائیں گے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پنجاب کو فتح نہیں کیا گیا ہے، یہ صوبہ اگر ووٹ کی بنیاد پر ایک حکومت کے پاس آسکتا ہے وہ دوسرے کے پاس بھی جاسکتا ہے، جس طرح صوبائیت پھیلائی جا رہی ہے اور جس طرح کی زبان استعمال کی جاتی ہے وہ اتحادی کے لیے استعمال کرنا مناسب نہیں، ہم جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

ٹک ٹاکرز سے ٹیکس ریکوری کرنی ہے تو پنجاب سے شروع کریں: فیصل واؤڈا

سینیٹر فیصل واؤڈا— فائل فوٹو 

سینیٹر فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ سنا ہے ایف بی آر ٹک ٹاکرز سے ٹیکس لینے کی تیاری کر رہا ہے، اگر ٹک ٹاکرز سے ریکوری کرنی ہے تو سب سے پہلے پنجاب سے شروع کریں، ایف بی آر کو پنجاب کے ٹک ٹاکر سے زیادہ ریکوری ہو گی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں اسٹیٹ بینک کے حکام بھی شریک ہوئے۔

اسٹیٹ بینک کی ترسیلاتِ زر پر مراعات اسکیم پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2020ء میں ترسیلاتِ زر پر 20 سعودی ریال سبسڈی اسکیم شروع کی گئی تھی، 2024ء میں ترسیلاتِ زر پر سبسڈی 30 سعودی ریال کر دی گئی۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں سال حکومت نے ترسیلاتِ زر پر سبسڈی کم کر کے 20 سعودی ریال کر دی ہے، رواں مالی سال اسکیم میں تبدیلی سے 30 فیصد کی بچت ہو گی۔

سینیٹر فیصل واؤڈا نے کہا کہ ترسیلاتِ زر میں اضافہ اس اسکیم کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ زیادہ رقم بھجوائی گئی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک گزشتہ 3 سال کا مکمل ڈیٹا لے کر آئیں اور کمیٹی کو بریفنگ دیں، اس اسکیم سے بینکوں کو بہت زیادہ فائدہ ہو رہا ہے، یہ ایک قسم کا اسکینڈل ہے، انکوائری کروائی جائے،  چیئرمین ایف بی آر کو بینکوں سے ریکوری کرنا ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • فیملی ولاگنگ میں ماں بہنوں کو بلاوجہ دکھانا غلط ہے؛ شکیل صدیقی کی شدید تنقید
  • مائیکروسافٹ نے فلسطینیوں کی نگرانی کیلئے اسرائیل کی ‘اے آئی’ ٹیکنالوجی تک رسائی روک دی
  • تعلیمی اداروں و اسپتالوں کی نجکاری قبول نہیں‘عنایت اللہ خان
  • ایس ای سی پی کا ‘کیپٹل مارکیٹس’ میں اکاؤنٹ کھولنے کے عمل کو بہتر بنانے پر زو
  • نئی سرکلر ڈیٹ فنانسنگ اسکیم گردشی قرضے کے دیرینہ مسئلے حل  کی جانب تاریخی قدم ہے، وزیراعظم
  • آئین اصل شکل میں بحال کیا جائے،محمود اچکزئی،جینے کا حق بھی نہیں دے رہے،اسد قیصر
  • غزہ میں ناقابل برداشت انسانی المیہ عالمی نظام کی ناکامی ہے؛ فن لینڈ
  • ٹک ٹاکرز سے ٹیکس ریکوری کرنی ہے تو پنجاب سے شروع کریں: فیصل واؤڈا
  • ایف بی آر اگر ٹک ٹاکرز سے ٹیکس لینا چاہتا ہے تو پنجاب سے آغاز کرے،فیصل واوڈا