اسرائیل کی انسانیت دشمنی: غزہ میں بچوں کی ویکسینیشن کے لیے استعمال ہونے والے سامان کا داخلہ روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
یونیسف نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بچوں کی ویکسین کے لیے استعمال ہونے والی سرنجز اور بیبی فارمولے کی بوتلیں داخلے سے روکی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے امدادی ادارے جنگ زدہ علاقے میں ضرورت مندوں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
یونیسف نے ایک بیان میں بتایا کہ وہ بچوں کی بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم چلا رہا ہے اور نازک جنگ بندی کے دوران 1.
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہورہے ہیں، رپورٹ
یونیسف کے ترجمان نے کہاکہ سرنجز اور فریج دونوں کو اسرائیل نے ڈوئل یوز قرار دیا ہے، جس کے باعث ان کا کلیئرنس اور معائنہ مشکل ہو رہا ہے، حالانکہ یہ اشیا فوری ضرورت کی حامل ہیں۔
’ڈوئل یوز‘ سے مراد وہ اشیا ہیں جنہیں اسرائیل فوجی اور شہری دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہونے کے قابل سمجھتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس پر فوری کوئی ردعمل نہیں دیا، تاہم اس نے پہلے کہا تھا کہ وہ خوراک، پانی، طبی سامان اور پناہ گاہ کی اشیا کے داخلے میں رکاوٹ نہیں ڈال رہا، جبکہ حماس پر انسانی امداد کی چوری کا الزام بھی لگایا ہے، جسے فلسطینی گروپ مسترد کرتا ہے۔
یونیسف نے بتایا کہ اتوار کو بچوں کی ویکسینیشن کی پہلی مہم کا آغاز کیا گیا جس میں پولیو، خسرہ اور نمونیا کی ویکسین سے محروم 40 ہزار سے زیادہ 3 سال سے کم عمر بچوں کو پہنچنے کی کوشش کی گئی۔ مہم کے پہلے دن 2400 سے زیادہ بچوں کو متعدد ویکسین دی گئیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل حماس جنگ کے دوران غزہ میں 21 ہزار بچے معذوری کا شکار ہوگئے، اقوام متحدہ کا انکشاف
یونیسیف کے ترجمان کے مطابق ویکسینیشن مہم شروع ہو چکی ہے، لیکن ہمارے پاس دو مزید مراحل ہیں اور اس کے لیے مزید سامان درکار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل انسانیت دشمنی غزہ کسٹمز کلیئرنس وی نیوز یونیسیفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل انسانیت دشمنی کسٹمز کلیئرنس وی نیوز یونیسیف کی ویکسین بچوں کی کے لیے
پڑھیں:
روزانہ استعمال ہونے والی پانی کی بوتلیں جراثیم کا گھر، ماہرین نے خبردار کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے مگر اگر یہی پانی آلودہ بوتل سے پیا جائے تو فائدے کے بجائے نقصان پہنچا سکتا ہے۔
حالیہ طبی تحقیقات اور ماہرین نے اس بات پر سخت تنبیہ کی ہے کہ گھروں، اسکولوں، اور دفاتر میں استعمال ہونے والی پانی کی بوتلیں اگر باقاعدگی سے صاف نہ کی جائیں تو وہ جراثیموں کی افزائش کا مرکز بن جاتی ہیں۔
امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی طبی ماہر مچل کنیپر کے مطابق پانی کی بوتلوں میں جراثیم ہمارے منہ اور ہاتھوں کے ذریعے پہنچتے ہیں، خاص طور پر بوتل کے نچلے حصے اور ڈھکن کے قریب جراثیم تیزی سے بڑھتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بوتلوں کی صفائی کا خیال نہ رکھا جائے تو اس کے نتیجے میں پیٹ درد، گلے میں خراش، بخار، الرجی، یا حتیٰ کہ دمہ جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
کلیو لینڈ کلینک کی ماہر ماریان سومیگو نے بتایا کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی بوتلیں محفوظ ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ بار بار استعمال کے بعد ان میں بیکٹیریا کی بڑی تعداد جمع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف پانی سے کھنگالنا کافی نہیں، بلکہ بوتل کو صابن اور گرم پانی سے اچھی طرح رگڑ کر دھونا چاہیے تاکہ تمام جراثیم ختم ہو جائیں۔
ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق پانی کی بوتلوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا کی مقدار اکثر کچن کے سنک یا بیت الخلا کے فرش سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
مارچ 2023 میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں تو یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا گیا تھا کہ عام پانی کی بوتلوں میں ٹوائلٹ کے مقابلے میں 40 ہزار گنا زیادہ جراثیم پائے گئے۔ محققین نے ان بوتلوں کو پیٹری ڈش سے تشبیہ دی جو لیبارٹریوں میں جراثیم اگانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق ایک عام بوتل میں اوسطاً دو کروڑ سے زائد جراثیم پائے جاتے ہیں، جب کہ ایک ٹوائلٹ میں ان کی تعداد صرف چند سو ہوتی ہے۔ نئی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کسی کو فوڈ پوائزننگ یا فلو جیسی علامات محسوس ہوں اور وجہ سمجھ نہ آ رہی ہو تو ممکن ہے کہ آلودہ پانی کی بوتل اس کا باعث ہو۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو پلاسٹک کی بوتلوں کے بجائے اسٹیل یا شیشے کی بوتلیں استعمال کی جائیں، کیونکہ ان کی سطح پر جراثیم زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتے۔ پلاسٹک کی بوتلیں نہ صرف بیکٹیریا کو جگہ دیتی ہیں بلکہ ان میں پلاسٹک کے لاکھوں ننھے ذرات بھی پائے جا سکتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔