چمن میں آوارہ کتوں کا حملہ، 11 معصوم بچے زخمی
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
چمن: بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں آوارہ کتوں کے حملے نے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا، جب ہندوسوز چوک پر ہونے والے افسوسناک واقعے میں 11 معصوم بچے زخمی ہو گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب بچے کھیلنے کے لیے گلی میں موجود تھے کہ اچانک کئی آوارہ کتوں نے ان پر حملہ کر دیا، مقامی لوگوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچوں کو کتوں کے نرغے سے نکالا اور انہیں فوری طور پر سول اسپتال چمن منتقل کیا، جہاں زخمی بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والے بچوں میں سے بعض کے بازو، ٹانگوں اور چہرے پر گہرے زخم آئے ہیں، تمام بچوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں کو اینٹی ریبیز ویکسین لگائی جا رہی ہے اور ان کی مسلسل نگرانی جاری ہے، واقعے کے بعد علاقے میں تشویش اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ چمن میں آوارہ کتوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، لیکن ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی جا رہی، اگر انتظامیہ نے فوری اقدامات نہ کیے تو وہ احتجاجی مظاہرے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ یہ مسئلہ صرف ایک علاقے تک محدود نہیں بلکہ پورے شہر میں پھیل چکا ہے،وعدوں کے بجائے عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔
مقامی رہائشیوں نے ڈپٹی کمشنر چمن اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر آوارہ کتوں کے خاتمے کے لیے مؤثر مہم چلائی جائے تاکہ عوام، بالخصوص معصوم بچوں کی جانیں محفوظ رہ سکیں۔
ذرائع کے مطابق میونسپل حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آوارہ کتوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل آوارہ کتوں کتوں کے جا رہی رہی ہے
پڑھیں:
کراچی، گورنر سندھ کا رام سوامی واقعے کا نوٹس، شہریوں پر فائرنگ کی مذمت
کراچی:گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے رام سوامی میں ڈمپر کی ٹکر سے قیمتی جان کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور شہریوں پر گارڈ کی فائرنگ کو قابل مذمت قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
کامران خان ٹیسوری نے مزید کہا کہ عوام پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف پولیس نے فوراً کارروائی کیوں نہیں کی؟
گورنر سندھ نے فوری قانونی کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاملات کو بگاڑنے کے بجائے افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔