دہلی کے تہاڑ جیل سے افضل گورو اور مقبول بھٹ کی قبریں ہٹانے کا مطالبہ، دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان قبروں کی موجودگی نے مبینہ طور پر تہاڑ جیل کو انتہا پسندوں کیلئے ایک زیارتگاہ میں تبدیل کردیا ہے، اس سے دہلی جیل کے قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں تہاڑ جیل سے افضل گورو اور مقبول بھٹ کی قبروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ عرضی "وشو ویدک سناتن سنگھ" نامی تنظیم نے دائر کی تھی۔ درخواست میں تہاڑ جیل سے افضل گورو اور مقبول بھٹ کی قبروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جیل کے احاطے میں ان قبروں کی موجودگی اور دیکھ بھال غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان قبروں کی موجودگی نے مبینہ طور پر تہاڑ جیل کو انتہا پسندوں کے لئے ایک زیارتگاہ میں تبدیل کر دیا ہے، اس سے دہلی جیل کے قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ دہلی جیل کے قوانین کے مطابق سزائے موت پانے والے قیدیوں کی لاشوں کو اس طریقے سے ٹھکانے لگایا جانا چاہیئے جس سے دہشت گردی کی تعریف نہ ہو اور جیل کے اندر نظم و ضبط برقرار رہے۔ تہاڑ جیل میں کچھ لوگ ان قبروں پر حاضری دیتے ہیں۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان قبروں کو دوسری جگہ منتقل کیا جائے اور اگر کسی وجہ سے انہیں جیل سے ہٹانا ناممکن ہو تو ان کی لاشوں کو خفیہ مقام پر منتقل کیا جائے۔ اس پٹیشن کا مقصد صرف لاشوں کو دوسری جگہ منتقل کرنا نہیں ہے بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ قبریں دہشت گردی کی تشہیر نہ کریں اور جیل کے احاطے کا غلط استعمال نہ ہو۔ افضل گورو کو فروری 2013ء میں 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی جبکہ مقبول بھٹ کو فروری 1984ء میں بھارت مخالف دہشت گردانہ کارروائیوں کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔ مقبول بھٹ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے شریک بانی تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درخواست میں افضل گورو گیا ہے کہ تہاڑ جیل جیل کے جیل سے
پڑھیں:
چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے. اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 8سینئرز کو سپر سیڈ کر کے پروموشن کے بعد لیبر انسپکٹر اور پھر لیبر افسر بنانے کے کیس میں اچیف کمشنر سے وضاحت طلب کرلی دوران سماعت چیئرمین سی ڈی اے کے پاس دو عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے، چیف کمشنر ایک دن چیئرمین سی ڈی اے کا کام چھوڑ کر چیف کمشنر کی کرسی پر جا کر بیٹھیں اور دیکھیں کہ کام کیسے چل رہا ہے.(جاری ہے)
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ چیف کمشنر دیکھیں ان کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے، پوسٹیں خالی کیوں پڑی ہوئی ہیں وکیل ریاض حنیف راہی نے موقف اپنایا کہ چیئرمین سی ڈی اے کے پاس دو عہدے ہیں وہ چیف کمشنر بھی ہیں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ اس کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا چارج الگ الگ بندے کے پاس ہونا چاہئے، لوگ نوکریوں کو ترس رہے ہیں اور یہاں پوسٹس خالی ہیں آپ تقرریاں ہی نہیں کرتے . جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں لیبر انسپکٹرز کی چار پوسٹس ابھی بھی خالی ہیں، چیف کمشنر نہیں دیکھتے کہ ان کے نیچے کتنی پوسٹیں خالی ہیں؟ یہ بھی پٹواریوں کی طرح کا کیس ہے کہ پٹواری تعینات نہیں کرتے، آگے منشی رکھ لیتے ہیں، ہم نے پٹواریوں کے کیس میں ڈی سی کو بلایا ہوا ہے جج ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ یہ اتنا زبردست افسر ہے کہ ہائی کورٹ کی رٹ خارج ہونے کے بعد 8 سینئرز کو سپر سیڈ کر کے اسے پروموٹ کیا گیا، ڈیپارٹمنٹل کمیٹی نے کہا وہ غلط تھے کہ پہلے پروموٹ نہیں کیا، اس افسر کو ترقی دے کر کیڈر تبدیل کیا گیا اور پھر لیبر انسپکٹر لگا دیا، اتنا زبردست افسر تھا تو اس کو سیدھا ڈی سی ہی لگا دیتے. جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ اگر کوئی بندہ سندھ میں پروموٹ نہیں ہو سکتا تو وہ اسلام آباد آکر پروموٹ ہو جائے کیونکہ یہاں گنجائش موجود ہے؟ غلط کام کی حمایت کرنا مشکل کام ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ لا افسران اور اسٹیٹ کونسل کو بھی غلط کام کی حمایت کرتے مشکل ہوتی ہے وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن اور اسٹیٹ کونسل عبد الرحمن عدالت میں پیش ہوئے عدالت عالیہ نے لیبر افسر کی تعیناتی کیس میں چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی.