وزارت خارجہ اور سفارتی مشننز میں بڑے پیمانے پر تعیناتیاں
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
وزارت خارجہ اور سفارتی مشننز میں بڑے پیمانے پر تعیناتیاں کردی گئیں جب کہ عرب امارات کے لیے پاکستانی سفیر شفقت علی خان ابو ظہبی پہنچ گئے-
ذرائع نے کہا کہ روس کے لیے نئے سفیر فیصل ترمزی نے ماسکو میں چارج سمبھال لیا، روس میں سابق سفیر خالد خاں جمالی ایڈیشنل فارن سیکریٹری ایؓدمن، زاہد حسین کو ڈایریکٹر جنرل مڈل ایسٹ تعینات کردیا گیا-
ذرائع کے مطابق وہ کرغزستان کے لیے سفیر التمش وزیرخان کی جگہ تعینات ہوئے، کرغستان میں سابق سفیر حسن زیغم کو ڈائکٹر جنرل سنٹرل ایشیا تعنات کیا گیا ہے۔
بلال چوہدری کو ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا تعینات کردیا گیا، وہ رومانیہ کے لیے نامزد سفیر الیاس نظامی کی جگہ تعینات ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
بھارت کی چابہار بندرگاہ کے متعلق امریکی پابندیوں سے چھ ماہ کے استثنا کی تصدیق
وزارتِ خارجہ کے ترجمان راندیر جیسوال نے کہا کہ ہم اب بھی امریکی فریق کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے آج میڈیا کو بتایا ہے کہ امریکی پابندیاں ایران کی چابہار بندرگاہ میں نئی دہلی کی سرگرمیوں پر لاگو نہیں ہوں گی۔ وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے نئی دہلی کو چابہار بندرگاہ میں سرگرمیوں کے لیے چھ ماہ کی پابندیوں سے استثنا (معافی) دی ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق گزشتہ سال بھارت نے ایران کے ساتھ ایک دس سالہ معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت سرکاری کمپنی انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹڈ نے چابہار میں 370 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا تھا۔
اس سے قبل بھی یہ اطلاع ملی تھی کہ نئی دہلی پابندیوں سے استثنا کی مدت میں توسیع حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اس بندرگاہ کے شہید بہشتی ٹرمینل کو چلا رہا ہے، جو اس کے لیے نہایت اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔ افغانستان کے لیے بھی چابہار بندرگاہ انتہائی اہم ہے، کیونکہ یہ ملک جو خشکی سے گھرا ہوا ہے، اس بندرگاہ کے ذریعے پاکستان کی سرزمین سے گزرے بغیر عرب سمندر اور اس سے آگے کے علاقوں تک براہِ راست رسائی حاصل کرتا ہے۔
وزارتِ خارجہ کا آج کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہند و امریکہ ایک بڑے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے شدید مذاکرات کر رہے ہیں۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان راندیر جیسوال نے کہا کہ ہم اب بھی امریکی فریق کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے، اور مذاکرات جاری ہیں۔ وزارتِ خارجہ نے مزید بتایا کہ بھارت امریکی پابندیوں کے روسی تیل کمپنیوں پر ممکنہ اثرات کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔