پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات بڑھانے کے خواہشمند ہیں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط اور متوازن بنیادوں پر فروغ دینے کے نئے مواقع دیکھ رہا ہے۔ ان کے مطابق اسلام آباد کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا امریکا اور بھارت کے تعلقات سے کوئی منفی تعلق نہیں، بلکہ واشنگٹن دونوں ممالک کے ساتھ علیحدہ مگر اہم نوعیت کے تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا بھارت نے پاکستان اور امریکا کے بڑھتے ہوئے روابط پر تشویش ظاہر کی ہے، تو مارکو روبیو نے کہا کہ ایسا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ تاریخی پس منظر کے باعث بھارت فطری طور پر فکرمند ہو سکتا ہے، کیونکہ ماضی میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی خارجہ پالیسی کا اصول یہ ہے کہ ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ ان کے اپنے تناظر میں تعلقات استوار کرتے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ واشنگٹن پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے، خصوصاً انسدادِ دہشت گردی، معیشت، تجارت، اور خطے میں امن و استحکام کے لیے شراکت داری بڑھانا ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ توازن پر مبنی پالیسی کے تحت تعلقات آگے بڑھائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ ’کسی اتحاد‘ میں شمولیت ممکن ہے: بنگلہ دیش
ڈھاکہ (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کے امور خارجہ کے مشیر محمد توحید حسین نے کہا ہے کہ تزویراتی طور پر ڈھاکہ کے لیے ممکن ہے کہ وہ بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ کسی علاقائی گروپ میں شامل ہو جائے۔
صحافی کے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بنگلہ دیش کے لیے تزویراتی طور پر ممکن ہے لیکن نیپال یا بھوٹان کے لیے انڈیا کو چھوڑ کر پاکستان کے ساتھ گروپ بنانا ممکن نہیں ہے۔
توحید حسین ان کے ریمارکس کو حالیہ اسلام آباد کنکلیو میں پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ق ڈار کے ایک بیان کے ردعمل کے طور پر تعبیر کیا جا رہا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش، چین اور پاکستان پر مشتمل سہ فریقی اقدام شروع ہو چکا ہے اور اس میں خطے کے اندر اور اس سے باہر کے ممالک کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ توحید حسین نے کہا کہ اسحاق ڈار نے کچھ کہا ہے اور شاید کسی وقت اس میں کچھ پیش رفت ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال اگست میں وزیرِ خارجہ ڈار نے 13 سال بعد پہلی بار بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے بھی حالیہ مہینوں میں چند خوشگوار ملاقاتیں کی ہیں۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ سال اگست میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان فاصلے کم ہوئے ہیں جبکہ سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم کو پناہ دینے والا دہلی نسبتاً دور ہوا ہے۔