چین دفاعی مقاصد کے لیے مصنوعی ذہانت اور ڈیپ سیک کا استعمال کیسے کر رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
چین کی سرکاری دفاعی کمپنی نورنکو نے ‘ڈیپ سیک’ مصنوعی ذہانت سے چلنے والی خودکار جنگی گاڑی متعارف کرائی ہے، جو 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے معاونت فراہم کر سکتی ہے۔
یہ پیش رفت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بیجنگ جدید ہتھیاروں میں امریکی برتری کا مقابلہ کرنے کے لیے اے آئی کو تیزی سے اپنارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈیپ فیک سے ڈیٹا چوری تک، اے آئی سے ذاتی تصاویر بنوانا کتنا خطرناک؟
رائٹرز کی تحقیق کے مطابق، چین کی فوج (PLA) اور اس سے منسلک ادارے ‘ڈیپ سیک’ ماڈلز کو جنگی منصوبہ بندی، خودکار ہدف شناخت، اور ڈرون و روبوٹ کتوں میں استعمال کر رہے ہیں۔ ان نظاموں سے فوجی فیصلوں کا عمل چند گھنٹوں سے کم ہو کر چند سیکنڈز میں ممکن ہو گیا ہے۔
دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی فوج امریکی پابندیوں کے باوجود این ویڈیا (Nvidia) کے اے-100 چپس استعمال کر رہی ہے، جبکہ ساتھ ہی ہواوے کے تیارکردہ ‘ایسینڈ’ چپس پر انحصار بڑھایا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، ڈیپ سیک کی مقبولیت بیجنگ کے اس ہدف کو ظاہر کرتی ہے جسے وہ ‘الگورتھمک خودمختاری’ کہتا ہے یعنی مغربی ٹیکنالوجی سے انحصار کم کر کے اپنے ڈیجیٹل ڈھانچے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا۔
یہ بھی پڑھیے: کیا چینی ایپ ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب ہے؟
چینی دفاعی قیادت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ہتھیاروں پر انسانی کنٹرول برقرار رکھے گی، تاہم خودکار ڈرونز اور روبوٹس کے استعمال میں تیزی عالمی سطح پر تنقید کو بھی دعوت دے رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی چین دفاع ڈیپ سیک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے آئی چین دفاع ڈیپ سیک ڈیپ سیک
پڑھیں:
کراچی میں کتنے کیمرے لگے ہیں، اگر کیمروں نے کام کرنا چھوڑ دیا تو چالان کیسے ہوگا؟
کراچی میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت ٹریفک نظام کو مکمل طور پر جدید خطوط پر مرتب کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں اور اہلِ کراچی اس وقت بنا چالان کے سڑکوں پر گاڑیاں چلاتے مزے لے رہے ہیں، لیکن 28 اکتوبر سے یہ سلسلہ نہ صرف ختم ہو جائے گا بلکہ شہریوں اور ٹریفک پولیس کے لیے نئے چیلنجز شروع ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا کراچی سیف سٹی پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ، منصوبے پر کتنی لاگت آئے گی؟
کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کو سنبھالنا کوئی آسان کام نہیں، پھر جہاں رانگ وے ڈرائیونگ کرنا عام ہو، ہیلمٹ کو اتنا ضروری نہ سمجھا جاتا ہو، پریشر ہارن کا آبادی میں استعمال ہو، ون ویلنگ ہو، غلط ڈرائیونگ کے نتیجے میں حادثات ہوں اور اس کے بعد ٹریفک وارڈنز سے بحث و مباحثہ عام ہو، لیکن جب آپ پر نظر رکھی جائے اور ثبوت کے ساتھ چالان ہو تو سدھرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ بچتا نہیں۔
سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے شہر کو قابو میں کرنے کے لیے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں یا تاریخ کو مزید بڑھا دیا جائے گا؟ یا پھر ایک سوال اور بھی ہے کہ اگر یہ سسٹم کبھی بیٹھ گیا تو متبادل کے طور پر کیا استعمال ہوگا؟
ذرائع کے مطابق چند روز قبل ڈی جی سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے ایک بریفنگ دی گئی جس میں سیف سٹی پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں گاڑیوں اور افرادی قوت کو استعمال میں لانے سے متعلق الرٹ پر جوابی کارروائی اور دیگر مسائل پر بات چیت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت مفرور ملزم کی پہلی گرفتاری
نئے نظام کے تحت کوریئر سروس کے ذریعے چالان بھیجے جائیں گے اور اگر کیمرے کسی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو ٹیبلٹ کے ذریعے ٹریفک وارڈنز چالان کریں گے، جس کا طریقہ یہ ہوگا کہ اسی وقت ٹیبلٹ سے ویڈیو بنا کر سسٹم میں ڈالی جائے گی اور ویڈیو کے ذریعے چالان ہوگا۔ فی اہلکار پہلے 23 سے 28 چالان مقرر تھے جو بڑھا کر 90 چالان فی اہلکار کر دیا گیا ہے۔
سیف سٹی کیمروں کی آپریشنل صورتحالسیکیورٹی کلیئرنس کے حامل 9 مقامات کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔ کے پی ٹی کے 6 مقامات کو فعال کیا جائے گا۔ کل 202 مقامات کو کنیکٹ کر دیا گیا ہے، اور 602 کیمروں کی فیڈ اس وقت دستیاب ہے۔
نمبر پلیٹوں کی تبدیلیاین آر ٹی سی کے نمائندے کے مطابق نمبر پلیٹوں یا عکسی (Reflective) نمبر پلیٹوں کو پڑھنے میں سافٹ ویئر کو مسئلہ درپیش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ ریڈنگ سافٹ ویئر عکسی یا جدید نمبر پلیٹوں کو مؤثر طریقے سے نہیں پڑھ سکتا، اور وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک ڈویلپمنٹ سلوشن پر کام کر رہے ہیں۔
کیمروں کی اقسام اور تعیناتی کے مقامات کا انتخاباین آر ٹی سی کے نمائندے کے مطابق 1300 کیمروں میں سے 520 نمبر پلیٹ شناخت کے لیے، 480 چہرے کی شناخت کے لیے، اور 300 پی ٹی زیڈ کیمرے ہیں، جبکہ 400 ٹریفک خلاف ورزی کا پتہ لگانے والے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ سیف سٹی کے دوسرے مرحلے کے لیے مزید 3000 کیمروں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
ڈی جی ایس ایس سی اے کے مطابق فیزII میں 257 موجودہ پولیس کیمروں کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اور فیز-I میں نصب 1743 کیمرے بھی اپ گریڈ ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یکم اکتوبر سے کراچی میں ٹریفک وارڈنز خلاف ورزی پر چالان نہیں کریں گے، لیکن کیوں؟
آئی جی سندھ کے مطابق پولیس نصب شدہ آلات کا چارج سنبھالے گی۔ متعلقہ ضلعی ایس ایس پیز آلات کی تحویل کے ذمہ دار ہوں گے، جبکہ ڈی آئی جی پی آئی ٹی پراجیکٹ کی تکنیکی معاونت کے ذمہ دار ہوں گے۔ سسٹم کی سیکیورٹی کے لیے تادیبی کارروائی ان پولیس افسران کے خلاف کی جائے گی جن کی کمانڈ میں کوئی چوری یا سامان کا نقصان ہوتا ہے، اور اے آئی جی آپریشنز کو اس بارے میں احکامات جاری کرنے کی ہدایت کی جا چکی ہے۔
ڈی آئی جی پی ایس پی ایچ پی کے مطابق سسٹم کے الرٹ پر کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 32 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 7 ملزمان کو کراچی اور 25 کو حیدرآباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ 9 ملزمان کو پی ایس پی ایچ پی نے جبکہ بقیہ ملزمان کو الرٹس کے ذریعے دیگر یونٹس کے حوالے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: سیف سٹی پروجیکٹ کی بدولت، 2025 میں جرائم کی روک تھام میں نمایاں کامیابیاں
ذرائع کے مطابق 28 اکتوبر کو سیف سٹی پراجیکٹ کو فعال کرانا اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے۔ جدید نمبر پلیٹس کی فراہمی ہو یا کیمروں کی تنصیب، ان میں وقت لگ رہا ہے۔
اس حوالے سے کام میں تیزی تو دیکھی جا رہی ہے لیکن یہ پراجیکٹ اتنا جدید ہے کہ اسے سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ کراچی جیسے شہر میں شہری لے دے کر خود کو چھڑوانے کے عادی ہیں۔ اگر ہزاروں روپے چالان گھر کے پتے پر آنا شروع ہو گئے تو امید یہی ہے کہ کراچی کے ٹریفک کے زیادہ تر مسائل حل ہو جائیں گے، لیکن سوال وہی ہے کہ کیا اس نظام کے لیے سسٹم تیار ہے یا پھر سے تاریخ بڑھا دی جائے گی؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news چالان رانگ وے ڈرائیونگ سیف سٹی کیمرے کراچی ہیلمٹ