Jasarat News:
2025-11-12@05:31:19 GMT

نوکری کا جھانسہ دے کر لائی جانے والی دو لڑکیاں بازیاب

اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد میں انسانی اسمگلنگ اور جبری جنسی استحصال کا ایک اور لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ اسپیشل سیکورٹی یونٹ (SSU) اور مددگار 15 کی مشترکہ کارروائی کے دوران فیصل آباد اور اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی دو نوجوان لڑکیوں کو بازیاب کرایا گیا، جنہیں فیصل آباد سے نوکری کا جھانسہ دے کر کراچی لایا تھا۔پولیس کے مطابق لڑکیوں نے اہلکاروں کے پاس پہنچ کر بتایا کہ ایک شخص انہیں فروخت کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ دونوں کو عائشہ خاتون کراچی لائی، جس نے بعد ازاں انہیں رفیع الدین نامی شخص کے حوالے کردیا۔ لڑکیوں کے مطابق ملزم رفیع الدین پیسے لے کر گزشتہ 10 ماہ سے ان سے جبری جنسی کام کراتا رہا۔اہلکاروں کے مطابق موقع ملنے پر دونوں لڑکیاں گھر سے فرار ہوئیں اور پولیس کے پاس مدد کے لیے پہنچیں۔ انہیں ابتدائی قانونی کارروائی کے بعد ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔تحقیقات کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کراچی میں جاری انسانی اسمگلنگ اور جنسی استحصال کے نیٹ ورکس کی ایک اور مثال ہے۔ اس سے قبل بھی متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں دیہی یا نواحی علاقوں سے نوجوان لڑکیوں کو روزگار یا شادی کے جھانسے میں لا کر کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں فروخت یا جسم فروشی کے دھندے پر مجبور کیا گیا۔گزشتہ برس بھی پولیس نے لیاری اور کورنگی میں کارروائی کے دوران اسی نوعیت کے گروہوں کو بے نقاب کیا تھا، جہاں کم عمر لڑکیوں کو مختلف صوبوں سے لاکر بند کمروں میں قید رکھا گیا اور انہیں بیچنے کی کوشش کی گئی۔سماجی تنظیموں کے مطابق یہ سلسلہ صرف کراچی تک محدود نہیں، بلکہ اندرون سندھ، پنجاب اور بلوچستان سے خواتین و بچوں کو اسمگل کرکے بڑے شہروں میں جبری مشقت اور جنسی استحصال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم پولیس اور متعلقہ اداروں کے پاس ان نیٹ ورکس کے خلاف مربوط اور مستقل آپریشن کا فقدان ہے۔ ایسے واقعات کی جڑیں غربت، بے روزگاری اور خواتین کے لیے روزگار کے محفوظ مواقع کی کمی میں پیوستہ ہیں۔ اگر حکومت اور ادارے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سنجیدہ اقدامات نہ کریں تو یہ نیٹ ورک مزید مضبوط ہوتا جائے گا۔

اسٹاف رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

’وزن کم کریں ورنہ!‘‘ برطانوی کمپنی نے موٹے ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دے دی

لندن: بحیرہ شمال میں تیل کے کنوؤں پر کام کرنے والے آف شور مزدوروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے وزن کم نہ کیا تو وہ آف شور پلیٹ فارم پر جانے کے اہل نہیں رہیں گے، جس سے ان کی نوکریاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

برطانوی کمپنی آف شور انرجیز نے اعلان کیا ہے کہ نومبر 2026 سے سمندر میں موجود تیل کے پلیٹ فارمز پر جانے والے ہر مزدور کا زیادہ سے زیادہ وزن 124.7 کلوگرام (کپڑوں سمیت) ہونا ضروری ہوگا تاکہ ہنگامی صورتحال میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں محفوظ طور پر ریسکیو کیا جا سکے۔

برطانوی کوسٹ گارڈ کے مطابق ریسکیو ہیلی کاپٹر پر نصب ونچ 249 کلوگرام تک وزن اٹھا سکتی ہے، جس میں ایک ریسکیو ورکر (90.3 کلوگرام)، ایک اسٹریچر (29 کلوگرام) اور بچاؤ کا سامان (5 کلوگرام) شامل ہوتا ہے۔

کمپنی کے مطابق، فی الحال 2 ہزار 200 سے زائد مزدور ایسے ہیں جن کا وزن مقررہ حد سے زیادہ ہے۔ اگر انہوں نے وزن کم نہ کیا تو انہیں ملازمت سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔

یہ پالیسی میری ٹائم اینڈ کوسٹ گارڈ ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ وارننگ کے بعد لائی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ ریسکیو مشینری بھاری وزن محفوظ طریقے سے نہیں اٹھا سکتی، جو کسی ہنگامی ریسکیو کے دوران حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق، 2008 کے بعد سے آف شور مزدوروں کا اوسط وزن 10 کلوگرام بڑھ چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، کپڑا اسمگلنگ میں ملوث 5 ملزمان گرفتار
  • اسلام آباد دھماکے سے قبل ہی افغانستان کے سوشل میڈیا کاؤنٹس پر ’’کمنگ سون اسلام آباد‘‘ کی ٹوئٹس
  • کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت بڑے ہوائی اڈوں پرمتعدد پروازیں منسوخ، مسافر پریشان
  • ملک کے بڑے ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشن شدید متاثر، متعدد پروازیں منسوخ اور مؤخر
  • ’وزن کم کریں ورنہ!‘‘ برطانوی کمپنی نے موٹے ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دے دی
  • کراچی میں بچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت
  • کراچی، یونیورسٹی روڈ پر ڈاکوؤں کی فائرنگ، پولیس کا اے ایس آئی زخمی
  • کراچی: بچھڑے کا گوشت دنبے‘ بکرے کے نام پر فروخت کرنیوالا گروہ گرفتار
  • کراچی،دنبے و بکرے کے نام پر بچھڑے کے گوشت کی فروخت ،منظم گروہ گرفتار
  • کراچی، بچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت کرنے والا منظم گروہ گرفتار