کراچی: پنجاب سے اغوا کی گئی لڑکیاں اغوا کار کے چنگل سے بھاگ نکلیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
کراچی میں انسانی اسمگلنگ اور جنسی استحصال کا ایک واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں مغوی لڑکیاں اغوا کار کے چنگل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئیں۔ ایئرپورٹ کے قریب تعینات اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کے اہلکاروں نے دونوں کو فوری حفاظتی تحویل میں لے کر تھانے منتقل کردیا۔
متاثرہ لڑکیوں میں 19 سالہ طیبہ فیصل آباد جبکہ 17 سالہ حمیرا اوکاڑہ کی رہائشی ہیں۔ دونوں نے پولیس کو بتایا کہ عائشہ نامی خاتون نے انہیں اچھی نوکری کا جھانسہ دے کر کراچی بلایا اور وہاں رفیع الدین نامی شخص کے حوالے کر دیا۔ لڑکیوں کے مطابق رفیع الدین گزشتہ کئی ماہ سے انہیں زبردستی بدکاری پر مجبور کرتا رہا اور پیسے لے کر ان کا جنسی استحصال کرواتا تھا۔ دونوں لڑکیاں تقریباً 10 ماہ سے اس شخص کے پاس قید تھیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ طیبہ اور حمیرا کی گمشدگی کی ایف آئی آرز پہلے ہی درج تھیں۔ حمیرا کے اغوا کا مقدمہ لاہور کے تھانہ کوٹ لکھپت جبکہ طیبہ کے اغوا کا مقدمہ فیصل آباد کے تھانہ روشن والا میں درج ہے۔
واقعے کے روز لڑکیوں نے کسی طرح ملزم کے گھر سے بھاگنے میں کامیابی حاصل کی اور ایئرپورٹ کے قریب ڈیوٹی پر موجود ایس ایس یو کی موبائل کے پاس جا پہنچیں۔ اہلکاروں نے فوری طور پر مددگار 15 کو اطلاع دی جس کے بعد پولیس ٹیم نے انہیں حفاظتی تحویل میں لے کر مزید تفتیش کے لیے ایئرپورٹ تھانے منتقل کر دیا۔
پولیس نے اس افسوس ناک واقعے میں ملوث مرکزی ملزم رفیع الدین اور عائشہ نامی خاتون کی تلاش کے لیے چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکیوں کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں اور قانونی کارروائی تیزی سے آگے بڑھائی جا رہی ہے تاکہ اس گھناؤنے نیٹ ورک کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اغوا کا
پڑھیں:
بچے کے اغوا اورقتل کیس میں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے لانڈھی کے علاقے میں 7سالہ بچے کے اغوا اور قتل کے کیس میں ملزمان کے اعترافی بیان کے بعد ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔لانڈھی کے علاقے میں 7 سالہ بچے کے اغوااور قتل کے کیس کی سماعت ہوئی۔پولیس نے گرفتار دو ملزمان سہیل قریشی اور احسن کو عدالت میں پیش کردیا۔ ملزم سہیل قریشی اور احسن کی جانب سے زیر دفعہ 164 کے تحت بیان قلم بند کروایا گیا۔ ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ملزم احسن نے سات سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بنانے اور قتل کا اعتراف کرلیا۔ملزم احسن نے اپنے بیان میں کہا کہ میں گمراہ ہوگیا تھا، زیادتی کرنے کے بعد شرمندگی سے بچنے کے لیے بچے کو قتل کردیا ،بچے کو پہلے ایک بلاک سر پر مارا جس کے بعد وہ زندہ تھا ،بچے کا گلا دبایا تب بھی اس میں سانس ابھی باقی تھی ایسا لگ رہا تھا زندہ بچ جائے گا ،بچے کو دوبارہ زور دار بلاک سے مارا جس سے بچہ ہلاک ہوگیا ،اس کے بعد بچے کی لاش بوری میں بند کرکے پھینک دی تھی۔