ٹرمپ کا بڑا قدم: ٹک ٹاک کی امریکی فروخت کا ایگزیکٹو آرڈر جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بالآخر شارٹ ویڈیو ایپ’’ ٹک ٹاک‘‘ کے امریکی آپریشنز کو فروخت کرنے کے لیے ’’ایگزیکٹو آرڈر‘‘ پر دستخط کر دیے ہیں، جس سے امریکا اور چین کے درمیان ڈیجیٹل جنگ میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 25 ستمبر 2025 کو جاری کردہ اس حکم کے تحت ٹک ٹاک کو کسی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق، یہ فیصلہ 2024 میں نافذ ہونے والے اُس قانون کی روشنی میں کیا گیا ہے جس کے تحت چینی ایپس کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔
امریکی نائب صدر کے مطابق، ٹک ٹاک کی امریکی آپریشنز کی متوقع فروخت قیمت 14 ارب ڈالر ہوگی، جبکہ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ قیمت حقیقت میں 40 سے 45 ارب ڈالر تک ہونی چاہیے تھی۔ سرمایہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ قدر دانستہ طور پر کم رکھی گئی ہے۔
ابھی تک باضابطہ طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو کون سنبھالے گا، تاہم اطلاعات ہیں کہ معروف امریکی کمپنی اوریکل (Oracle) اس دوڑ میں سب سے آگے ہے۔
یاد رہے کہ 2024 میں امریکی قانون کے تحت ٹک ٹاک کو19 جنوری 2025 تک اپنے امریکی اثاثے فروخت کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا، تاہم معاہدہ طے نہ پانے پر ٹرمپ نے کئی بار اس کی مدت میں توسیع کی۔ اب 16 دسمبر کی نئی ڈیڈ لائن سے قبل اس فروخت کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چینی حکومت نے تاحال اس پیش رفت پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بی بی سی کو ایڈیٹنگ مہنگی پڑ گئی، ٹرمپ کی ایک ارب ڈالر ہرجانے کی دھمکی
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کی متنازع ایڈیٹنگ پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک ارب ڈالر ہرجانے کی دھمکی دے دی ہے۔
ٹرمپ کی قانونی ٹیم کے مطابق، صدر نے بی بی سی کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے ادارے کو جمعے تک دستاویزی فلم ہٹانے اور تحریری معافی کا وقت دیا ہے۔
ٹرمپ کے وکیل نے بی بی سی کو خبردار کیا ہے کہ اگر ادارے نے جھوٹے، ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات واپس نہ لیے تو اسے ایک ارب ڈالر کے ہرجانے کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب بی بی سی کی جانب سے نشر کی گئی ایک دستاویزی فلم میں 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کی تقریر کے مختلف حصوں کو ایڈیٹنگ کے ذریعے اس طرح جوڑا گیا کہ ایسا لگا جیسے وہ اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل کی جانب مارچ اور شدید مزاحمت کی ترغیب دے رہے ہوں۔
اس تنازع کے بعد بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او مستعفی ہو چکے ہیں، جبکہ ادارے کے چیئرمین نے بھی صدر ٹرمپ سے معذرت کی ہے۔
ایڈیٹ شدہ پروگرام گزشتہ سال امریکی انتخابات سے صرف ایک ہفتہ قبل نشر کیا گیا تھا، جس پر ٹرمپ کے حامیوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔