ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی آپریشنز کی فروخت کا منصوبہ امریکی قانون کی شرائط پوری کرتا ہے۔ اس قانون کے مطابق، اگر ایپ کے چینی مالکان اپنی ملکیت فروخت نہ کرتے تو امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی جاتی۔
نائب صدر جے ڈی وینس کے مطابق، نئی امریکی کمپنی کی مالیت قریباً 14 ارب ڈالر ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے قانون کے نفاذ کو 16 دسمبر تک مؤخر کر دیا ہے تاکہ ٹک ٹاک کے امریکی اثاثوں کو عالمی پلیٹ فارم سے علیحدہ کیا جا سکے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو شامل کیا جا سکے اور اس منصوبے کے لیے چینی حکومت کی منظوری بھی حاصل ہو سکے۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ: صدارتی حکمنامے پر آج دستخط متوقع
وینس نے کہا کہ چینی جانب سے کچھ مزاحمت ضرور تھی لیکن ہمارا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ایپ کو چلتے رہنے دیا جائے اور امریکی صارفین کے ڈیٹا کو قانون کے مطابق محفوظ بنایا جائے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے صدر شی جن پنگ سے بات کی، انہیں بتایا کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور انہوں نے کہا آگے بڑھیں۔ چینی سفارتخانہ واشنگٹن نے تاحال اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ٹک ٹاک کے امریکا میں 17 کروڑ صارفین ہیں اور صدر ٹرمپ نے اس ایپ کو گزشتہ سال اپنی دوبارہ کامیابی میں مددگار قرار دیا تھا۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 1 کروڑ 50 لاکھ فالورز موجود ہیں، جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی گزشتہ ماہ اپنا باضابطہ ٹک ٹاک اکاؤنٹ بنایا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ کمپنی مکمل طور پر امریکی کنٹرول میں ہوگی۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ مائیکل ڈیل، روپرٹ مرڈوک اور 4 سے 5 عالمی سطح کے سرمایہ کار اس معاہدے کا حصہ ہوں گے۔
دوسری جانب ریپبلکن ارکانِ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ معاہدے کی تفصیلات سامنے لائی جائیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس سے چین سے مکمل علیحدگی ہو۔ جب تک تفصیلات طے نہیں ہوتیں، یہ ضروری ہے کہ یہ معاہدہ امریکی صارفین کو چین سے منسلک گروپوں کے اثر و رسوخ اور نگرانی سے محفوظ رکھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک چائنا چین صدر ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹک ٹاک چائنا چین ٹک ٹاک
پڑھیں:
ترکیہ امریکی کمپنی سے گیس خریدے گا، 20 سالہ معاہدہ طے پاگیا
ترکی نے امریکی مائع قدرتی گیس (LNG) خریدنے کے لیے سوئس ٹریڈنگ کمپنی مرکیوریا کے ساتھ 20 سالہ معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان ترک وزیر توانائی الپارسلان بائرقدار نے بدھ کو کیا۔ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یورپ پر روسی توانائی کی خریداری روکنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
یہ ڈیل ترک صدر رجب طیب ایردوان اور ٹرمپ کی جمعرات کو ہونے والی ملاقات سے قبل طے پائی ہے۔ روس اس وقت ترکی کا سب سے بڑا گیس سپلائر ہے، تاہم انقرہ نے حالیہ برسوں میں توانائی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ رواں سال روس کے ساتھ گیس درآمدی معاہدوں کی مد میں کم از کم 16 ارب مکعب میٹر کے سودے ختم ہو رہے ہیں، جن کی تجدید تاحال نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ کا اسرائیل کے ساتھ توانائی کے معاہدے پر بات چیت روکنے کا اعلان
ترک سرکاری کمپنی بوتاش (BOTAS) نے یہ معاہدہ نیویارک میں ایردوان کے دورے کے دوران کیا۔ معاہدے کے تحت 2026 سے ترکی کو سالانہ 4 ارب مکعب میٹر LNG فراہم کی جائے گی، جبکہ مجموعی طور پر تقریباً 70 ارب مکعب میٹر کی فراہمی کا امکان ہے۔ گیس کی ترسیل امریکی لوڈنگ ٹرمینلز سے ہوگی، جسے ترکی، یورپ اور شمالی افریقہ کے ریگیسیفیکیشن پلانٹس پر اتارا جائے گا۔
وزیر توانائی بائرقدار نے کہا کہ یہ معاہدہ امریکہ کے ساتھ 100 ارب ڈالر کے تجارتی ہدف میں نمایاں کردار ادا کرے گا، اس کے ساتھ ہی توانائی کے شعبے میں سپلائی سکیورٹی اور تنوع بڑھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: استنبول کے آسمان پر روشنی کا پراسرار ہیولیٰ، ویڈیو وائرل
ترکی کی وزارت توانائی کے مطابق، بوتاش نے آسٹریلیا کی سب سے بڑی گیس پروڈیوسر کمپنی ووڈسائیڈ انرجی کے ساتھ بھی ایک طویل المدتی ابتدائی معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت 2030 سے شروع ہونے والے نو سالہ دورانیے میں 5.8 ارب مکعب میٹر LNG فراہم کی جائے گی۔ زیادہ تر سپلائی کمپنی کے امریکی ریاست لوزیانا میں واقع ایل این جی پراجیکٹ سے ہوگی۔
اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال ترکی نے 52 ارب مکعب میٹر گیس درآمد کی، جس میں سے 40 فیصد روس سے آئی۔ امریکہ پانچواں بڑا سپلائر تھا، جو الجزائر سے معمولی پیچھے رہا، اور اس نے ترکی کو 10 فیصد گیس فراہم کی۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ: ازمیر میں جنگلاتی آگ بے قابو، 50 ہزار سے زائد افراد کا انخلا
توانائی کے یہ نئے معاہدے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ترکی واشنگٹن کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پیر کو انقرہ نے 2018 میں عائد کیے گئے جوابی ٹیرف ختم کر دیے تھے، جو امریکی گاڑیوں اور پھلوں سمیت کئی درآمدی اشیا پر لگائے گئے تھے۔ اس فیصلے کو ایردوان اور ٹرمپ کی ملاقات سے قبل نیک شگون قرار دیا جا رہا ہے۔
بوتاش ترکی میں تیل و گیس کے بنیادی ڈھانچے اور گیس تجارت کی ذمہ دار کمپنی ہے، جبکہ مرکیوریا دنیا کی سب سے بڑی توانائی و کموڈٹی گروپس میں شمار ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ایل این جی ترکیہ توانائی روس سوئس ٹریڈنگ کمپنی مرکیوریا گیس معاہدہ