امریکی پابندیاں، بلغاریہ نے واحد آئل ریفائنری بچانے کے لیے کوششوں شروع کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
بلغاریہ نے امریکی پابندیوں کے نفاذ سے قبل اپنی واحد آئل ریفائنری کی بندش کو روکنے کے لیے ہنگامی قانونی اقدامات کیے ہیں۔ پارلیمنٹ نے نئے قوانین منظور کیے ہیں جو حکومت کی تعینات کردہ مینیجر کو ریفائنری کے آپریشنز پر اضافی اختیار دیتے ہیں، جس میں حصص کی فروخت کا حق بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی پابندیوں کا شاخسانہ، روسی نیفتھا بردار جہاز بھارتی ساحل پر پھنس گیا
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ایک بین الاقوامی تاجر نے لکوئیل کی بین الاقوامی اثاثہ جات خریدنے کے منصوبے کو ترک کر دیا، جبکہ کمپنی نے امریکی حکومت کے الزامات کو مسترد کیا کہ وہ ’کریملن کی کٹھ پتلی‘ ہے۔
لکوئیل کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ کے دوران روس کو جنگ بندی پر مجبور کرنے کے لیے عائد امریکی پابندیوں کے جواب میں بین الاقوامی اثاثے فروخت کر رہا ہے۔
نئے قانونی ترامیم کے تحت مینیجر کو ریفائنری کے آپریشنز پر مکمل کنٹرول حاصل ہوگا، تاہم حزب اختلاف نے کہا کہ یہ اقدامات بلغاریہ کے خلاف قانونی کارروائی کا سبب بن سکتے ہیں۔
1999 میں روسی کمپنی لکوئیل نے بلغاریہ کی بلیک سی کنارے واقع نیفٹوکم پلانٹ خریدی، جو بلقان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیوبا کے صدر پر امریکی پابندیاں، عوامی احتجاج کو طاقت سے دبانے کا الزام
ریفائنری کی قیمت تقریباً 1.
پابندیوں کے نفاذ سے قبل بلغاریہ نے ملک میں تیل کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی برآمدات پر عارضی پابندیاں بھی لگا دی ہیں، جس میں ڈیزل اور ایوی ایشن فیول شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئل ریفائنری امریکی پابندیاں بلغاریہ روسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئل ریفائنری امریکی پابندیاں بلغاریہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور چین تجارتی و سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے مشترکہ کوششوں پر متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی میں چین کے قونصل جنرل یانگ یونڈونگ نے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور دوطرفہ تجارت کو باہمی تعاون سے فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ قونصل جنرل نے پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد کی سربراہی میں ایک وفد سے قونصلیٹ میں ملاقات کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے( ایف ٹی اے)، کراچی میں چائنا سولو نمائش اور انویسٹمنٹ کانفرنس کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا۔وفد میں پی سی ڈی ایم اے کے وائس چیئرمین شارق فیروز، کنوینر ڈپلومیٹک افیئرز ناصرالدین فتح ککڈا، ممبر ایگزیکٹیو کمیٹی یحییٰ ارشد، سابق چیئرمین عبدالراشد کھتری، کامران ریاض، سابق وائس چیئرمین ندیم آفتاب، ایڈوائزر ڈپلومیٹک افیئرز شاہد بشیر اور سلیم مکاتی شامل تھے۔ چینی قونصل جنرل نے پی سی ڈی ایم اے کے وفد کی تجاویز کو سراہتے ہوئے یہ یقین دلایا کہ دونوں ممالک کے درمیان صنعتی و تجارتی روابط کے فروغ کے لیے تمام ممکنہ تعاون فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے وفد کے سربراہ سلیم ولی محمد کی تجویز پر پی سی ڈی ایم اے ممبران کو ترجیحی بنیاد پر ویزے کے اجراء اور ایف ٹی اے میں مزید آئٹمز شامل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔قونصل جنرل نے دوطرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ، سرمایہ کاری کے مواقع اور باہمی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے سلیم ولی محمد نے چین کے قونصل سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین تجارت کو زیادہ مؤثر انداز میں فروغ دینے کے لیے اہم تجاویز پیش کیں جسے قونصل جنرل نے سراہا۔ سلیم ولی محمد نے کراچی میں چین کی سولو ایگزیبیشن کے انعقاد کی تجویز پیش کی جس کے لیے پی سی ڈی ایم اے اور چینی قونصلیٹ باہمی طور پر تعاون کریں گے تاکہ اس منصوبے پر جلد عملی پیش رفت ہو سکے۔اسی طرح کراچی میں ایک بڑی چائنا انویسٹمنٹ کانفرنس کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا گیا جس کا مقصد پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ اس سلسلے میں پی سی ڈی ایم اے اور چینی قونصلیٹ مل کر لائحہ عمل تیار کریں گے۔